تعصب یا خوف

Mosques

Mosques

تحریر : شاہ بانو میر

الانعام 108
اس طرح ہم نے ہر ایک فرقے کے اعمال (ان کی نظروں میں) اچھے کر دکھائے ہیں
پھر
ان کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے
تب وہ ان کو بتائے گا
کہ
وہ کیا کرتے تھے ؟

وہ کام جو وقت کے بڑے بڑے علمائے کرام نہ کر سکے
اللہ تعالیٰ نے وہ کام استاذہ محترمہ عفت مقبول صاحبہ سے لے لیا
یورپ کی ظلمت میں ڈوبی ہوئی شامیں اور غفلت سے چور صبحیں
ان کی بدولت پاکیزہ ہوئیں
گھروں سے ہر وہ لایعنی مصروفیت ختم ہوئی جو دنیا کے دھوکے میں مشغول کئے ہوئے تھی
ایسا پڑہا لکھا اعلیٰ دین جس کا شعور ہی نہ تھا
وہ ان کی وساطت سے ملا
2013 سے شروع ہونے والا یہ سفر اللہ کے اذن سے آج نسلوں کی تبدیلی کا باعث بن چکا ہے
آج کونسا ایسا گھر ہے جس میں ان کی بدولت دین کی خوشبو نہ پہنچی ہو؟
اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے کام کے لیے اپنے بندوں کو خاص کیا ہے
انہی میں محترمہ استاذہ عفت مقبول صاحبہ ہیں
نام ہی کافی ہے
جب جب ان سے ملاقات ہوئی
سوائے
دعوت اسلام دینے کے لیے جب ان کے الفاظ سماعت سے ٹکراتے ہیں
تو
اس کے بعد دل کی حالت جیسے کسی معطر پاکیزہ چشمے سے دل دھویا جا رہا ہو
ہم منتشر مشکوک اسلام میں الجھے ہوئے ایک دوسرے کےدین پر نگاہ رکھ کر صرف
اعتراض کرتے تھے
یہ بہت آسان تھا
لیکن
جب اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو یہاں کی فضاؤں کو اسلام سے روشناس کروانا تھا
تو انہیں ہمارے پاس بھیجا
درست دین کیا ہے؟
بہت مشکل لگا دلیل سے سننا
تو علم ہوا
فکر تو صرف اپنی کرنی ہے
پھر پتہ چلا کہ یہ وجود غلطیوں کوتاہیوں سے بھرا ہوا ہے
اللہ کی توفیق سے استاذہ کی تعلیم سے
اصلاح قلب شروع ہوئی
قلب اثیم سے قلب سلیم کا یہ سفر بہت انوکھا نایاب ہے
جس کی توفیق اور سمجھ اللہ سب کو نہیں دیتا
آج کے دور میں جب ہر چیز کو خلط ملط کر دیا گیا ہے
ایسے میں تحقیقی علم وہ بھی گھریلو مصروفیات میں چور
اپنی ذات صفات قابلیت صلاحیت سے انجان عورت کو
قرآن سے اس کی اعلیٰ محترم حیثیت کا ادراک دینا
صرف انہی کا خاصہ ہے
ٹوٹی پھوٹی ذمہ داریوں کے گھیرے میں گھومتی اور ختم ہوتی
یہ عورت
آج بارعب ہے کامیاب گھرانے کی پہچان
اسلام کی تعلیم کے ساتھ اپنی نسل اور گھر کو اور نکھارتی ہوئی
یہ عورت
افسوس کچھ انتہاء پسند سوچوں کو گوارہ نہیں
یہ بیزارگی کسی جدت پسند ادارے کی طرف سے دیکھنے میں نہیں آئی
بلکہ
اسلام کے داعی ہی اس سے گھبرا گئے
عورت کے لیے دین کو بند دروازوں میں مقید کرنے والے
عورت کی ذہنی سطح کی بلندی اور اس کی اڑان سے اس قدر بوکھلا گئے
کہ
ہزاروں میل دور سے آئی ایک بیٹی ایک بہن ایک ماں کے لئے
اللہ کے گھر کے دروازے بند کر دیتے ہیں؟
اس بات کو جانتے ہوئے بھی کہ
اس سے بڑا ظالم اور کون ہوگا؟
سنا سنایا ادھورا دین چھٹنے لگا
نجانے دین دار فرقہ واریت کے پیچھے موجود سیاست اور اقربا پروری سے کب نکلیں گے؟
کب اللہ کا گھر اللہ کے دین کے لئے خالص ہوگا؟
کب مسجدوں کی انتظامیہ فرقہ واریت سے بالاتر ہو کر
اس نور ہدایت کو پھیلنے میں معاونت کرے گی
جس کا پھیلاؤ آج مشکل سے مشکل خود دیندار کرتے جا رہے ہیں؟
پورا قرآن لفظی ترجمے سے پڑھا
کہیں کوئی فرقہ کوئی جماعت نہیں ملی
ماسوا
مسلمون
فرماں بردار
یہی ہے ہمارا اصل فرقہ جو آدم ؑ سے نبی ﷺ تک بتایا گیا
وطن عزیز میں مساجد کا بڑا نظام موجود ہے
مگر
کیا ہی افسوس کی بات ہے
کہ
ان مساجد میں دعوت حق پر پابندی ہے؟
انتظامیہ روز محشر رب کی پکڑ سے بے خوف
اللہ کے گھر میں اللہ کے پیغام کیلئے غیر اسلامی قوت بن کر روکتی ہے؟
اپنی ماؤں کو بہنوں کو بیٹیوں کو دعوت اسلام کے لئے ؟
پیارے نبیﷺ نے خواتین کو مسجدوں میں جانے سے روکنا منع کیا تھا
کیا یہ وقت کے عالم بھول گئے؟
اللہ کا قرآن اس کے نبیﷺ کی سیرت پڑہانے کے لئے پہلے فرقہ کا امتحان پاس کرنا ہوگا؟
یہ کونسا دین دیا جا رہا ہے مساجد میں
مساجد میں تو صرف شر پسند فساد بپا کرنے والے ہی روکتے تھے

البقرہ 113
“”اور
اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے
جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کے نام کا ذکر کیے جانے سے منع کرے
اور
ان کی ویرانی کی کوشش کرے
ان لوگوں کو کچھ حق نہیں ہے کہ وہ ان میں داخل ہوں
مگر
ڈرتے ہوئے
ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب “”
جب اپنا علم نا پختہ ہو عمل میں کمی ہو تو
ایسے میں بڑہتا پھلتا دین برداشت نہیں کیا
ایک عورت طاقتور دین کے ساتھ پوری دنیا میں ایک ملک سے دوسرے ملک
صرف اور صرف
اللہ کے درست دینا ور سنت کی اشاعت کے لئے زندگی وقف کیے ہوئے ہے
ایسے میں امت کے بیٹوں بھائیوں کو اس بہن کا بیٹی کا ساتھ دینا چاہیے
شکریہ ادا کرنا چاہیے
یا پھر
خوفزدہ ہو کر ان کی راہ میں رکاوٹ ڈال کر
جو لوگ اس کمزور طرز عمل سے خوفزدہ ہو کر قرآن کے اس سفر میں روڑے اٹکائے گے
وہ یاد رکھیں
صبف نازک ضرور ہیں
مگر
دین کے لئے ارادے فولادی ہیں
اور
اللہ کی مدد ہر قدم پر ساتھ ہے
یہ تو آگے بڑہیں گی انشاءاللہ
یہ طے شدہ ہے
سوچیں وہ
جو دین کو روک کر اسے ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں
دنیا میں بھی رسوائی ہے اور روز محشر اپنے رب کے ہاں بھی پکڑ
ذرا غور کیجیۓ
اک ذرا سا تعصب اور گھٹن کا خاتمہ کیجئے
خود بھی جزا پائیے
اور
نسلوں تک بھی پہنچائیے
یہ تب ہوگا جب آپ تعصب اور خوف سے نکلیں گے
وما علینا الا البلاغ المبین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر