اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی کابینہ نے وزیر خزانہ اسحق ڈار کو ضمنی بجٹ پیش کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
وزیر خزانہ اب وزیر اعظم کی توثیق کے بغیر اپنی وزارت کے حوالے سے فیصلے کرسکیں گے۔ دوسری جانب آئینی و قانونی ماہرین نے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام غیر آئینی اور عدالتی احکام کی صریح خلاف ورزی اور جمہوری اقدار کے منافی ہے۔
فروری کے اوائل میں وفاقی کابینہ نے اسحٰق ڈار کو اختیار دیدیا تھا کہ وہ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک سمیت وزارت خزانہ کے ماتحت اداروں اور شعبوں وزیر اعظم کی مشاورت سے خود تقرریاں کرسکیں تاہم اب انھیں کسی بھی فیصلے میں وزیر اعظم کی توثیق کی اجازت نہیں ہوگی۔ دوسری جانب قانونی ماہر بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ کابینہ کا فیصلہ غیر قانونی ہے کیونکہ سپریم کورٹ اس حوالے سے واضح طور پر قرار دے چکی ہے کہ کسی بھی وزیر کو کابینہ کے اختیارات نہیں دیے جا سکتے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب بہت سے معاملات پر عوام کو حکومتی اقدامات پر کافی تحفظات ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 3 سال میں وزارت خزانہ نے متعدد بار ضمنی بجٹ پیش کیے ہیں جن سے وزیر اعظم کیلیے لگژری گاڑیاں خریدی گئیں اور سیاسی طور پر جاری کئی پروجیکٹس پر فنڈ لگائے گئے۔