کراچی (جیوڈیسک) وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت ہونے والا وفاقی کابینہ کا اجلاس ختم ہو گیا، اجلاس میں وفاقی وزرا نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ کراچی میں اب فوری ایکشن کی ضرورت ہے، سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر قادر بلوچ نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد کیخلاف غیرجانبدار پولیس، رینجرز کے ذریعے کارروائی کی جائے، بھارت بڑی جمہوریت ہے،وہاں دہشتگردی کے سخت قوانین ہیں تو یہاں کیوں نہیں بن سکتے، پاٹا اور ٹاڈا کی طرز پر سخت قوانین بننے چاہئیں۔
اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کراچی کی امن و امان کی صورت حال پر تفصیلی جائزہ کے بعد یہ تاثر مل رہا ہے کہ پولیس پر لوگوں کا اعتماد نہیں رہا، مجرموں کو ضمانتیں مل جاتی ہیں اور صورت حال میں کوئی بہتری نہیں ہو تی، کراچی میں چھینی گئی گاڑیاں واپس نہیں ملتیں۔
چین نے بھی شکایت کی ہے کہ آپ کے ہاں ہمارے لوگ بھی مارے جارہے ہیں، خراب حالات سے چینی بھی متاثر ہیں تو یہ معاملات انتہائی سنگین ہیں ان حالات کے تدارک کیلئے کارروائی عمل میں لانی پڑے گی اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف حکمت عمل کو اپنانا ہوگا۔ کراچی میں جرائم پیشہ عناصرکے خلاف مناسب کارروائی نہیں ہو رہی، پولیس شاید اس قابل نہیں کہ جرائم اور دہشتگردی کا مقابلہ کر سکے۔
وزیراعلی سندھ کے مطابق نچلی سطح پر پولیس میں بھرتیوں میں گڑ بڑ ہوئی ہے،ان تمام تر حالات میں کراچی کو فوج کے حوالے کرنا بہت دور کی بات ہے تاہم کراچی میں مہم چلانے کی ضرورت ہے۔
میں اسے آپریشن نہیں کہتا، وزیر اعلی سندھ کے مطابق واٹر بورڈ اور دیگر محکموں سے پولیس میں بھرتیاں کی گئیں تاہم میں یہ نہیں کہتا کہ وہتمام برے لوگ ہیں لیکن پولیس میں سفارشی اور سیاسی بنیادوں پربھرتیاں ہوئیں اور عوام کو پولیس پراعتماد نہیں رہا۔