کراچی (جیوڈیسک) وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فاروق ستار کو شرکت کی دعوت واپس لے لی گئی۔ ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ کراچی سے متعلق فیصلے اسلام آباد میں نہیں کیے جا سکتے، سندھ حکومت بھی امن قائم کرنے میں ناکام رہی۔ کراچی میں امن و امان قائم کرنے کے حوالے سے چار ستمبر کو کراچی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہونا ہے جس میں ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کو شرکت کے لئے باقاعدہ طور پر دعوت نامہ بجھوایا گیا تھا۔
لیکن آج ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار کو شرکت کی دعوت واپس لے لی گئی۔ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ خوشی سے نہیں کیا کیونکہ گزشتہ پانچ سال میں کراچی کے حالات تباہی کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ایم کیو ایم نے ہمیشہ کراچی کی خراب صورت حال پر مثبت کردار ادا کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی کا 85 فیصد مینڈیٹ ایم کیو ایم کے پاس ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کراچی کے عوام کی رائے کو رد نہیں کیا جا سکتا۔
کراچی کے فیصلے اسلام آباد میں نہیں کیے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کانفرنس میں ایسی جماعتوں نے شرکت کی جن کا کراچی سے تعلق نہیں، معلوم تھا وزیراعظم پر دبا ڈالا جائے گا، پاکستان کو اس وقت مضبوط قیادت کی ضرورت ہے۔ متحدہ سے دعوت نامہ واپس لینے سے مایوسی پھیلی ہے وفاقی حکومت کوئی اہم فیصلے کرتی نظر نہیں آ رہی۔