لندن (جیوڈیسک) الطاف حسین نے اپنے نکات میں کہا ہے کہ 31 مارچ 2008 کو 24 رکنی وفاقی کابینہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے ہاتھوں حلف اٹھایا۔ حلف اٹھانے والوں میں پیپلز پارٹی کے 11، مسلم لیگ (ن) کے 9، عوامی نیشنل پارٹی کے 2 جبکہ جے یو آئی اور فاٹا کا ایک ایک وزیر شامل تھا۔ اگر پرویز مشرف غدار تھے تو ان کے ہاتھوں حلف کیوں اٹھایا گیا؟۔ کیا حلف اٹھانے والے گنگا جمنا نہا کر آرٹیکل 6 کے الزام سے بری ہو گئے ہیں۔ الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں نے آئینی اور قانونی ماہرین کو آرٹیکل 6 پر مناظرے کی کھلی دعوت دی تھی جسے کسی نے قبول نہیں کیا تھا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی میں صرف پرویز مشرف ہی نہیں، ان کی معاونت کرنے والی شخصیات کو بھی شامل کیا جائے۔ ان جماعتوں کا کہنا ہے کہ کارروائی تین نومبر کے بجائے بارہ اکتوبر کے اقدام پر کی جائے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت آرٹیکل 6 کی کارروائی صرف پرویز مشرف کے خلاف کئے جانے کی مخالفت کر رہی ہے۔
پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اس طرح مشرف کا ساتھ دینے والے ججوں اور دیگر افراد کو بچایا جا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت حسین کا کہنا ہے کہ وہ خود بھی کٹہرے میں کھڑے ہونے کو تیار ہیں لیکن مقدمہ پرویز مشرف کا ساتھ دینے والے تمام افراد کیخلاف چلایا جائے۔ پرویز مشرف کے ریفرنڈم کی حمایت کرنیوالے عمران خان کی جماعت بھی آرٹیکل 6 کی کارروائی کے حق میں ہیں۔
مولانا فضل الرحمان اب کہتے ہیں کہ انہیں اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ ماضی میں پرویز مشرف کا ساتھ دینے والی واحد جماعت ایم کیو ایم ہے جو آج بھی ان کے ساتھ کھڑی ہے۔