وفاقی دارالحکومت میں تحریک انصاف ،عوامی تحریک کے دھرنوں میں شرکت کیلئے آنے والے شرکا کو روکنے کے لئے کروڑوں روپے سے کرایہ پر لائے جانیوالے سینکڑوں کنٹینر ز وزیرداخلہ چودھری نثارعلی کے حکم پر ہٹادئیے گئے ہیں۔پی ٹی وی روڈ،سیکرٹریٹ چوک،فینسی گیٹ ریڈیوپاکستان چوک، سرینا، کنونشن سنٹر،فرانس چوک ،مارگلہ روڈ اورایوب چوک سمیت تمام مقامات پر رکھے گئے کنٹینرز پولیس نے ہٹادئیے ہیں جو انکے مالکان کوبلواکرواپس کردیئے جائیں گے۔ شاہراہ دستور پر احتجاج جوکہ 60 روز سے زائد دنوں سے تاحال جاری ہے اب اس کی رونقیں ماند پڑنا شروع ہوگئی ہیں کیونکہ ڈاکٹر طاہر القادری فیصل آباد جلسہ کے بعد آجکل اپنے آبائی ضلع جھنگ میں موجود ہیں اور مینار پاکستان لاہور پر ہونیوالے جلسہ کے انتظامات پر بھی مشاورت کررہے ہیں
جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی دھرنا کی بجائے اپنے جلسوں پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں اور کچھ وقت کیلئے ہی شاہرا ہ دستور ”چکر ” لگاتے ہیں اوردونوں جماعتوں کی صف اول کی قیادت بھی غائب ہے جس کے باعث رونقیں ماند پڑ گئی ہیں اور اب ”انقلابی ترانے اور ڈی جے بٹ کے گانے ” بھی عوام کو اپنی جانب متوجہ نہیں کرپارہے ہیں جبکہ عوام کی بڑی تعداد عیدالاضحی کے بعد واپس ہی نہیں آئی اور مشکل سے چند سو افراد ہی اب شاہراہ دستور پر براجمان ہیں۔ادھر انقلابیوں کے جانے کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز کے سامنے والا علاقہ بھی خالی ہوگیاہے اور وہاں لگے خیمے بھی اکھڑ چکے ہیں جس پر سی ڈی اے نے غنیمت جانتے ہوئے صفائی کا کام شروع کردیاہے
سی ڈی اے کے ٹریکٹرز نے دھرنا کے باعث گرین بیلٹ پر پڑ جانیوالا گند بیلڈ سے صاف کرنا شروع کردیاہے۔ایک جانب دھرنا کی رونقیں تو ماند پڑ رہی ہیں لیکن تاحال عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے گاڑیوں اور افراد کی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے اور ان کا شاہراہ دستور پر دونوں جانب چیک پوائنٹ بھرپور طریقے سے آپریشنل ہے۔اسی سلسلے میں سپریم کورٹ میں پیشی کیلئے آنیوالے انسپکٹر اصغر کو روک لیاگیا اور اس کی تلاشی کے بعد اس کا پستول بھی چھین لیا جس پر اس نے بتایا کہ وہ ڈیوٹی پر ہے اور سپریم کورٹ جارہاہے
جس کے بعد اسے مارگلہ روڈ کی جانب سے آنے کی بجائے نادرا کی سائیڈ سے آنے کا کہاگیا بعدازاں عوامی تحریک کے کارکنوں کا کہنا تھاکہ انہوں نے پستول پولیس انسپکٹر اصغر کو واپس کردیاہے۔تحریک انصاف اور عوامی تحریک مختلف شہروں میں جلسے کررہی ہیں جوکہ دھرنوں سے بہتر ہیں، دھرنے اب اانکے لیے شرمندگی کا موجب ہیں ، اور دھرنے عوامی توجہ کا مرکز نہیں رہے۔ عمران خان اور طاہر القادری نے دھرنے نہ ختم کرتے ہوئے ڈی چوک پر کئی خالی مقامات گھیرے ہوئے ہیں اور انہیں خالی کرانے کا حکومت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
دونوں انقلابی رہنما حکومت کی جانب سے کارروائی کے منتظر ہیں تاکہ وہ اس سے سیاسی فائدہ اٹھاسکیں لیکن انتظامیہ اپنی سابقہ پالیسی پر گامزن ہیں اور چاہتی ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ دھرنے اپنی موت آپ مرجائیں۔ طاہرالقادری کے اسلام آباد سے فیصل آباد جلسے کیلئے جانے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں انکے دھرنے میں علامتی طور ہر انکے چند کارکنا ن ہی رہ گئے ہیں۔ طاہرالقادری کے اسلام آباد سے جانے کے بعد عمران خان کے دھرنے کا رات کا شو بھی بے رونق ہوگیا ، جس سے لگتاہے کہ عوامی تحریک کے کارکنان اس میں شرکت کرتے رہے تھے۔
جب سے تحریک انصاف کا دھرنا آغاز سے ہی جزوقتی تھا جبکہ دھرنے کے طوالت کے باعث انکے کارکنان تھکاوٹ کا شکار ہوگئے اور سانحہ ملتان نے بھی دھرنے پر منفی اثر ڈالا۔ دونوں رہنماکے غیر لچکدار موقف کے باعث سیاسی تنہائی کا شکار ہوگئے ہیں اور کوئی بھی سیاسی جما عت انہیں سیاسی نقصان سے بچانے کیلئے اور انہیں انخلاء کا باعزت راستہ فراہم کرنے کیلئے کچھ نہیں کررہی۔ مالی تنگی نے بھی طاہر القادری کو متاثر کیا ہے جو کہ اب عوام سے عطیات کا مطالبہ کررہے ہیں ، انہیں مالی پریشانی کا سامنا اس لیے ہے کیونکہ دھرنا انکے طے شدہ وقت سے زائد طوالت اختیار کرگیا۔ دوسری جانب حکومت انقلابیوں کی بری حالت سے لطف اندوز ہورہی ہے، او ر اس میں بہتری لانے کا اس کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
Election Commission
تاہم حکومت نے انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل33رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے ، جوکہ آئندہ چند ہفتوں میں متفقہ پیکج کے ساتھ سامنے آئیگی۔موجودہ الیکشن کمیشن 2013ء کے الیکشن سے لیکر ملتان کے ضمنی الیکشن تک کسی بھی امیدوار کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کوئی سزا نہ دے سکی ملتان کے ضمنی الیکشن میں حکومتی وزرائ،مشیر اور دیگر شخصیات نے کھلم کھلا الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں ایسی کوئی سزا موجود نہیں جو جہاز سے پمفلٹ گرانے پر دی جائے اور ملتان کے ضمنی الیکشن میں جہاز سے پمفلٹ گرانے کا مشورہ بھی شاید الیکشن کمیشن کے کسی باخبر نے دیا ہو کیونکہ ملتان کے ضمنی الیکشن پاکستان میں ایک خاص اہمیت اختیار کرچکے ہیں
میڈیا کی نظریں بھی اسی الیکشن پر لگی ہیں،ایسے حالات میں ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنا کسی بھی امیدوار کیلئے ممکن نہیں۔ الیکشن کے دن سے48گھنٹے پہلے الیکشن مہم کی بندش کا مقصد تمام تر توجہ الیکشن کے انتظام وانصرام پر مرکوز رہے تاکہ پرامن الیکشن کا انعقاد یقینی بنایا جاسکے۔ سابق ایڈیشنل سیکرٹری الیکشن کمیشن محمد افضل خان نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ2013ئ کے الیکشن میں بھی ضابطہ اخلاق کی شکایات موصول ہوتی رہی مگر کسی کے خلاف بھی کارروائی نہیں کی گئی،افسوس کی بات یہ ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کو کسی بھی الیکشن میں کوئی خرابی نظر نہیں آئی اور سیاسی جماعتوں کے شکایات کے باوجود کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں سے الیکشن میں تنازعات کا سبب بنتی ہیں۔
اگر موجودہ سیاسی جماعتیں اور پارلیمنٹ ہا ؤ س ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن کی تشکیل کرسکیں تو یہ ان کا تاریخ ساز اقدام ہوگا کیونکہ اس کے بغیر ملک میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے نوازحکومت کیخلاف جاری احتجاجی تحریک کوملک بھرمیں پھیلانے کافیصلہ کرلیاہے اوراحتجاجی تحریک کواگلے مراحل میں منتقل کرنے کیلئے حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔ پی ٹی آئی قیادت خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں عوامی جلسے منعقدکرے گی جن سے عمران خان خطاب کریں گے،بلوچستان کے دورے میں عمران خان وہاں پارٹی کی تنظیم نوکریں گے،کوئٹہ ،گوادر اوردیگر5اضلاع میں مرحلہ وارجلسے ہوں گے،کے پی کے میں پشاور،بنوں سمیت 10اضلاع میں جلسے کیے جائیں گے
ان جلسوں کاشیڈول جلدمرتب کیاجائے گا،حکومت کے خلاف کرپشن کی شکایات کے معاملے پرسپریم کورٹ سے رجوع کیاجائے گااوراس حوالے سے آئینی درخواست دائرکی جائیگی۔حکومت مخالف تحریک کو منظم طریقے سے چلانے کے لئے قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کردی گئی ہے۔ تحریک انصاف نے وزیراعظم نوازشریف پراستعفیٰ دینے کادباو بڑھانے کیلیے عوامی سطح پرآگہی مہم چلانے کابھی عندیہ دیاہے۔سوشل میڈیاکے علاوہ ایس ایم ایس کے ذریعے گونوازگومہم چلائی جائیگی،اگرحکومت نے پی ٹی آئی کے مطالبات تسلیم نہیں کیے اوروزیراعظم نوازشریف نے استعفیٰ نہیں دیاتوپھرلاہور،کراچی ،پشاوراورکوئٹہ میں اسلام آبادطرز کے دھرنے دیے جائیں گے۔تحریک انصاف نوازحکومت کے خاتمے کیلیے حتمی سیاسی سرگرمیوں کاآغاز آئین وقانون کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے کرے گی۔