کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں بھی عوام کو مایوس کر دیا ہے، بھری بھر کم ٹیکسوں کے ذریعے غریب کا خون نچوڑنے کی بجائے چوروں کا احتساب ہی ملک کو بیرونی قرضوں سے نجات دلا سکتا ہے، حکمران و سیاستدان بتائیں کب تک قوم کو خسارے کے بجٹ کے ذریعے دھوکہ دیتے رہیں گے،بیرونی اشاروں پر عوام دشمن بجٹ بنانے والے ملک کو بحرانوں سے نہیں نکال سکتے۔
ہفتہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے کہا کہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو بنیادی حقوق مہیا کریں مگر حکومتی پالیسیاں برعکس ہیں ایک طرف لوڈشیڈنگ ، توانائی کا بحران سے پہلے ہی غریب عوام کی زندگی جیرن بن چکی ہے دوسری جانب حکمران بجٹ میں نئے ٹیکس لگا کر غریب کو مزید مشکلات میں دھکیلنے کی کوشش کی ہے۔
وفاقی حکومت کا بجٹ الفاظ کی ہیر پھیر اور عدد کا گورکھ دھند ا ہے ، عوام کو توقع تھی کہ حکومت پانی ، بجلی ، گیس ، پٹرول کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کرے گی لیکن عوام کو مایوس کیاگیابجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے ، غربت اور مہنگائی میں کمی اور تعلیم ، صحت اور روزگار کے شعبوں میں بہتری جیسے اہم مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کرکے صرف امیر طبقے کو ریلیف دینے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ صنعتی شعبے میں ترقی کا کوئی ہدف مقرر نہیں نہ ہی کو منصوبہ دیکھائی دیتی ہے تو پھر یہ سیاستدان وحکمران اس کو متوازی اور عوام دوست بجٹ کیسے کہتے ہیں، مفتی محمد نعیم نے کہاکہ عوام کو ریلیف دینے کے بجائے بڑی مچھلیوں سے ٹیکس وصولی کرلے تو ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں پڑھ سکتی ہے، حکمران اپنی تجوریاں بھرتے ہیں اور ٹیکسوں کا سارا بوجھ عوام کے سر ڈال دیا جاتا ہے۔