وفاقی حکومت نے رعایتی ایس آر اوز واپس لینے کی منظوری دیدی

Tax

Tax

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ خصوصی ذیلی کمیٹی نے آئندہ مالی سال 2015-16 کے وفاقی بجٹ میں 140ارب روپے کے لگ بھگ مالیت کی ٹیکسوں میں چھوٹ و رعایات کے ایس آراوز واپس لینے کی منظوری دیدی ہے۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے قائم کردہ مذکورہ خصوصی ذیلی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز( پیر) صُبح گیارہ بجے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر میں منعقد ہوا۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ اجلاس میں اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں واپس لیے جانے والے ایس آر اوز کی تیار کردہ فہرست پیش کی گئی

جس کا جائزہ لے کر کمیٹی نے ایس آر اوز کا تعین کرکے ان کی اصولی منظوری دیدی ہے اور وزارت خزانہ کو حتمی منظوری کی سفارش کی گئی ہے جس کے بعد اب وزیر خزانہ کی زیر صدارت اجلاس میں ان ایس آر اوز کو فنانس بل کے ذریعے واپس لینے کی منظوری دی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2015-16 کے وفاقی بجٹ میں سابق دورحکومت میںگریڈ 20 تا 22 کی طاقتور بیورو کریسی کو لازمی ٹرانسپورٹ مونیٹائزیشن پالیسی کے تحت ملنے والے الاؤنس کیلیے انکم ٹیکس میں دی جانے والی رعایت واپس لیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت رعایتی ایس آر اوز ختم کرنے کی پالیسی کے تحت اگلے بجٹ میں جہاں ایک سو چالیس ارب روپے سے زائد کی ٹیکسوں کی چھوٹ ختم کرنے کی تجاویز پر غور کررہی ہے، وہیں بیورو کریٹس سے بھی ٹیکس میں دی جانے والی رعایت واپس لینے پر غور کررہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2015-16 کے وفاقی بجٹ میں این جی اوز، ٹرسٹ، این جی اوزو فلاحی اداروںکے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے و یونیورسٹیوں اور مذہبی اداروں کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اعلان کیا تھا کہ این جی اوز، ٹرسٹ، این جی اوز و فلاحی اداروں کے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے و یونیورسٹیوں اور مذہبی اداروں کو ملنے والے عطیات و مالی معاملات کی نگرانی اوران کی ڈاکیومنٹیشن کو فروغ دینے کیلیے ٹیکس چھوٹ کو ختم کرکے ٹیکس کریڈٹ کا نظام متعارف کروایا تھا جس کے لیے سترہ جولائی 2014 کو انکم ٹیکس سرکلر نمبر دو جاری کیا گیا تھا

جس میں این جی اوز، ٹرسٹ اورفلاحی و خیراتی اداروں کیلیے متعارف کروائے جانے والے سو فیصد ٹیکس کریڈٹ کی سہولت کا طریقہ کار بتایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اب این جی اوز و ٹرسٹ کی ٹیکس چھوٹ ختم ہوگئی اور این جی اوز، ٹرسٹ اور فلاحی و خیراتی اداروں کو باقاعدگی سے انکم ٹیکس گوشوارے، ودہولڈنگ ٹیکس اسٹیٹمنٹس جمع کروانا ہوں گی، اس میں ٹیکسوں کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی تاہم این جی اوز، ٹرسٹ اور فلاحی و خیراتی اداروں کی طرف سے جتنا ٹیکس ادا کیا گیا ہوگا وہ سب انہیں کریڈٹ(واپس)کردیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بعد میں این جی اوز، ٹرسٹ، این جی اوز و فلاحی اداروں کے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے و یونیورسٹیوں اور مذہبی اداروں کو حاصل ٹیکس چھوٹ میں 2015 تک توسیع کردی گئی تھی جس کے تحت ایف بی آر نے رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں این جی اوز،ٹرسٹ اور خیراتی اداروں کے مالی معاملات کی نگرانی کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ ختم کرنے پر عملدرآمد2015 تک موخر کردیا تھا اور این جی اوز،ٹرسٹ و خیراتی ادارے پُرانے طریقہ کار کے مطابق اکتیس اکتوبر تک اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی اجازت دیدی تھی اور انہیں کسی قسم کا ٹیکس ادا نہیں کرنا ہوگا اور صرف ایگزمشن سرٹیفکیٹ پیش کرنا ہوگا۔

مذکورہ افسر نے بتایا کہ اب این جی اوز، ٹرسٹ، این جی اوز و فلاحی اداروں کے تحت چلنے والے تعلیمی ادارے و یونیورسٹیوں اور مذہبی اداروں کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرکے ٹیکس کریڈٹ نظام پر عملدرآمد شروع کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے اور توقع ہے کہ اس کا آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں اعلان کردیا جائے گا جس کے بعد این جی اوز، ٹرسٹ و خیراتی اداروں کو انکم ٹیکس گوشواروں میں اپنی تمام آمدنی ظاہر کرنا ہوگی اور ٹیکس کٹوتیاں و ادائیگیاں بھی کرنا ہوں گی تاہم جتنا ٹیکس ادا کریں گے انہیں سو فیصد کریڈت کردیا جائے گا۔

مگر اس کے لیے انہیں اپنے انکم ٹیکس گوشواروں میں ادا شُدہ ٹیکس کی تمام تر تفصیلات اور آمدنی کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ اس کے علاوہ ود ہولڈنگ ٹیکس اسٹیٹمنٹس بھی جمع کروانا ہوگا اور این جی اوز، ٹرسٹ اور فلاحی و خیراتی اداروں کو باقاعدگی سے انکم ٹیکس گوشوارے، ودہولڈنگ ٹیکس اسٹیٹمنٹس جمع کروانا ہوں گی۔ اس میں ٹیکسوں کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی تاہم این جی اوز، ٹرسٹ اور فلاحی و خیراتی اداروں کی طرف سے جتنا ٹیکس ادا کیا گیا ہوگا وہ سب انہیں کریڈٹ(واپس)کردیا جائے گا۔