کراچی (جیوڈیسک) کراچی بے امنی کیس میں سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ وفاقی حکومت 7 روزمیں آئی جی سندھ لگانے کا نوٹیفکیشن جاری کرے، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس تصدق حسین جیلانی نے آئی جی سندھ کے تقرری کے معاملے پر ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی، جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس امیر ہانی مسلم پر مشتمل بنچ نے کیس کی سماعت کررہا ہے۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ افسوس کہ اہم مسئلے پرسندھ اور وفاقی حکومت میں اختلافات باقی ہیں، جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہآئی جی کامعاملہ سندھ اور وفاق حل کریں،آئی جی کے معاملے پر سپریم کورٹ دخل اندازی نہیں کرسکتی۔
اس سے قبل سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 24 گھنٹے گزر جانے کے باوجود آئی جی سندھ کی تقرری نہ ہونے پر حکومت سندھ کی سرزنش کی اور اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو حکم دیا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے مشاورت کے بعد ساڑھے گیارہ بجے تک آئی جی سندھ کا نام کو حتمی شکل دی جائے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے دیئے گئے تینوں ناموں سے وزیر اعلیٰ متفق نہیں اور وقت چاہئے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل کا عدالت میں کہنا تھا کہ وفاقی حکومت آئی جی کی تقرری کے لئے صوبے سے مشاورت کی پابند ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا تھا کہ کیا سندھ حکومت راضی نہیں ہوگی تو آئی جی مقرر نہیں کریں گے۔ اسٹبلشمنٹ اتھارٹی ہے اور یہ حکومت کے معاملات ہیں عدالت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا عدالت میں کہنا تھا کہ پنجاب میں وزیر اعلیٰ کی مرضی سے آئی جی مقرر ہوتا ہے۔
وفاق نے ہمیں آئی جی تقرری کے لئے تین نام تجویز کئے۔ جو نام دیئے گئے وہ لوگ یہاں امن قائم نہیں کرسکتے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم کا کہنا کہنا تھا کہ آپ کیا باتیں کررہے ہیں کیا ایک آدمی امن قائم کرسکتا ہے، آپ اس ایک شخص کا نام دے دیں جو امن قائم کرسکتا ہے، ہم وفاق سے سفارش کریں گے کہ اسے آئی جی لگادیں۔