اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی نے طالبان سے مذاکرات کا عمل جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، پاکستان نے میرانشاہ میں ڈرون حملے کو ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ وزیرداخلہ نے ڈرون حملے کے بعد سیاسی قیادت سے رابطے کیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی پوری کوشش ہے کہ امن کے عمل کے لئے مذاکرات جاری رکھے جائیں اور اس کے لئے ہر ممکن اقدامات بھی کئے جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ جو مذاکراتی ٹیم طالبان سے مذاکرات کے لئے جانی تھی اس کا وقت شاید تبدیل ہو لیکن یہ وفد مذاکرات ضرور کرے گا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے شمالی وزیرستان میں ڈرون حملے کو مذاکرات سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دے دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات کے لئے وفد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اس سے پہلے ہی ڈرون حملہ کر دیا گیا۔
ڈرون حملے کے بعد وزیر داخلہ نے وزیراعظم سے فون پر مشاورت کی۔ چودھری نثار نے خورشید شاہ، عمران خان، منور حسن اور مولانا فضل الرحمان سے بھی رابطہ کیا۔ پاکستان نے شمالی وزیرستان کی تحصیل میرانشاہ میں ڈرون حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں فوری بند ہونا چاہیئے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈرون حملوں کے خاتمے پر مسلسل زور دیتا رہا ہے، یہ حملے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مثبت تعلقات اور خطے میں امن و استحکام کیلئے نقصان دہ ہیں۔