کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کوحریف ممالک کے ساتھ مسابقت کے قابل بنانے، ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں تیزرفتاراضافے کیلیے مالی سال 2016-17 کے وفاقی بجٹ میں برآمد کنندگان کو مسابقتی زرتلافی دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کے برآمد کنندگان کی سہولت کیلیے زرمبادلہ کے رائج ریگولیٹڈ ایکسچینج ریٹ کو بھی ختم کرکے حقیقی موثرشرح مبادلہ کا نظام متعارف کرایا جائیگا۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلے وفاقی وزیرتجارت خرم دستگیرخان کی صدارت میں فیڈرل ٹیکسٹائل بورڈ کے تیسرے اجلاس میں کیے گئے۔
اجلاس میں وزیرتجارت نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان کی ہدایات کی روشنی میں ٹیکسٹائل سمیت دیگربرآمدی شعبوں کے سیلزٹیکس، کسٹمزریبیٹ سمیت دیگر ریفنڈز کی ادائیگیاں قلیل مدت میں کردی جائیں گی جبکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو زیروریٹنگ ریجیم میں لایا جائے گا اور اس شعبے کے لیے درآمد ہونے والے خام مال پرڈیوٹی وٹیکسوں کی شرح صفر یا پھرکم سے کم ڈیوٹی وٹیکس ٹیرف ریجیم میں لایا جائے گا۔
دوران اجلاس الیکٹرسٹی ٹیرف کو سنگل ڈیجٹ پر لانے کا فیصلہ کیا گیا جس پر اجلاس کے شرکا نے تجویز دی کہ برآمدی صنعتوں کیلیے الیکٹرسٹی ٹیرف8 روپے فی یونٹ کیا جائے جو فی الوقت12 روپے فی یونٹ ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل ٹیکسٹائل بورڈ کے اجلاس میں وزیرتجارت نے بتایا کہ ٹیکسٹائل سیکٹرکی برآمدی صنعتوں کیلیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صنعتوں کے لیے گیس کنکشنز پر پابندی ختم کردی جائے گی جبکہ گیس ٹیرف بشمول جی آئی ڈی سی 450 روپے تا550 روپے فی ایم ایم بی ٹی یوکردیا جائیگا جو فی الوقت جی آئی ڈی سی کے بغیر600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دوران اجلاس برآمدی شعبوں کے نمائندوں نے بتایا کہ فی الوقت ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات پربالواسطہ طور پر12 فیصد ٹیکس عائد ہے جس پر وزیر تجارت نے وعدہ کیا کہ نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکسٹائل ایکسپورٹرزکو ان سے وصول شدہ بالواسطہ ٹیکسوں میں سے5 فیصد ریفنڈ کردیا جائے گا۔ اجلاس میں وزارت ٹیکسٹائل انڈسٹری کی جانب سے مرتب کردہ بجٹ تجاویز کا بھی احاطہ کیا گیا۔