حیدرآبا (جیوڈیسک) وفاقی و صوبائی محکموں پر واسا کےدو ارب 28 کروڑ چار لاکھ 76 ہزار 493 روپے کے بقایا جات ہیں،یہ بات ایم ڈی واسا خالد محمود شیخ نے ڈویژنل کمشنر حیدرآباد سید آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتائی ایم ڈی واسا کے مطابق واپڈا /حیسکو پر 11 کروڑ 67 لاکھ 41 ہزار 666 روپے، پاکستان ریلوے پر 23 کروڑ 63 لاکھ 90ہزار 972 روپے، سول ایوی ایشن پر 32 لاکھ 6 ہزار 107 روپے کے بقایا جات ہیں، سائیٹ ایریا حیدرآباد پر 22 کروڑ 8 لاکھ 75 ہزار 957 روپے، محکمہ صحت پر 6 کروڑ 45 لاکھ 83 ہزار 516 روپے، محکمہ تعلیم پر 4 کروڑ 35 لاکھ 861 روپے، محکمہ داخلہ پر 8 کروڑ 75 لاکھ 31 ہزار 969 روپے ، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ پر 6 لاکھ 25 ہزار 771 روپے، محکمہ ورکس اینڈ سروسز پر ایک کروڑ 73 لاکھ 93 ہزار 422 روپے، بلدیاتی اداروں پر ایک ارب 7 کروڑ 90 لاکھ 11 ہزار 745 روپے، محکمہ محنت پر 5 کروڑ 35 لاکھ 6 ہزار 814 روپے اور محکمہ ثقافت و سیاحت پر 96 لاکھ 92 ہزار 693 روپے کے بقایا جات ہیں
اس کے علاوہ عام صارفین پر ڈیڑھ ارب روپے کے بقایاجات ہیں، انہوں نے بتایا کہ واسا حیسکو کو ہر ماہ 80 ملین روپے بجلی کی مد میں ادا کرتا ہے اسکے باوجود حیسکو کی جانب سے مزید بقایا جات کادعویٰ کیا جارہا ہے ، اس تنازع کو بات چیت سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں ڈویژنل کمشنر حیدرآباد سید آصف حیدر شاہ نے مختلف وفاقی و صوبائی محکموں کے افسران کو ہدایت کی کہ وہ واسا کے بقایاجات فوری طور پر ادا کریں تاکہ ادارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر بہترین سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اپنے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کو بھی یقینی بنا سکے اور مختلف علاقوں میں پانی کی قلت کو بھی ختم کیا جا سکے، اجلاس میں ڈپٹی کمشنر حیدرآباد فیاض احمد جتوئی کے علاوہ واسا، ایچ ڈی اے بلڈنگس، جیل، پولیس، صحت، تعلیم، ریلوے، سائیٹ ایریا سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی، ڈویژنل کمشنر نے بتایا کہ واسا ایک خود کمانے والا ادارہ ہے
مگر واسا کے وفاقی و صوبائی محکموں اور عام صارفین پر اربوں روپے کے بقایاجا ت ہیں جس کے باعث واسا مالی بحران سے دوچار ہے اور اب ادارے کے پاس ملازمین کو تنخواہیں دینے کیلئے بھی رقم نہیں ہے اور اتنی بڑی رقم نہ ملنے کی وجہ سے واسا شہریوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی سے بھی قاصر ہے، اجلاس میں ڈویژنل کمشنر کو بتایا گیا کہ حیدرآباد میں حیسکو کے تقریباً ساڑھے چار لاکھ صارفین ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں واسا کے پاس رجسٹر ڈ صارفین کی تعداد صرف سوالاکھ کے قریب ہے، ڈویژنل کمشنر نے اعداد و شمار میں اتنے بڑے تضاد کی تحقیقات کیلئےکمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی، اجلاس میں تجویز پیش کی گئی کہ واسا کے بلوں کو حیسکو کے بلوں میں شامل کیا جائے، جس پر ڈویژنل کمشنر نے اس تجویز کو مثبت قرار دیتے ہوئے اس پر غور و خوص کرنے کی ہدایت کی۔