تحریر: امتیاز علی شاکر :لاہور وفاقی وزیر خزانہ نے سالانہ وفاقی بجٹ کے بعد منتخب ایوانوں کی موجودگی میں بغیرکسی بحث اور منظوری کے چالیس ارب روپے کا منی بجٹ پیش کرتے ہوئے بڑے دھڑلے کے ساتھ عام آدمی پر اس مہنگائی کا بوجھ نہ ڈالنے کا دعویٰ بھی کردیاہے۔چھوٹا بجٹ بڑادھماکہ کرتے ہوئے چالیس ارب روپے کے نئے ریونیو اقدامات مسلط کر نے والوں سے کوئی بھی یہ نہیں کہہ رہاکہ آج اتنے ظالم نہ بنوکہ کل مظلوم کا خون تمہاری گردن پرآجائے،دودھ ،دہی اور صابن جیسی دیگرعام ضرورتوں پر ٹیکس نہ لگانے کا کوئی مطالبہ کرتا دیکھائے نہیں دیتا ۔
،ہر کوئی اس کشمکش ہے کہ آخریہ عام آدمی ہے کون جس پر انتہاء درجہ مہنگائی کا اثر نہیں ہوتا؟کیاپڑھے ،لکھے کیااَن پڑھ،باشعوریا بے شعورسب کے سب اس بات کا فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں کہ عام آدمی کو کیسے ریلیف مل گیا؟ وزیرخزانہ نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں منی بجٹ کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ نئے ٹیکسوں کا بوجھ عام آدمی پر نہیں پڑیگا۔ انہوں نے فرمان جاری کیا کہ بجٹ میں متعین آمدن کے اہداف پورے نہ ہونے کے باعث اضافی ڈیوٹی لگائی گئی ہے ۔
Finance Minister
کوئی وزیر خزانہ سے پوچھے کہ کم ازکم عوام کو اتنا ہی بتادیں کہ وہ کون سی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بجٹ میں متعین اہداف پورے نہ کئے جاسکے؟کیا بجٹ پیش کرنے کے بعد جمہوریت کی بجائے آمریت قام ہوگئی تھی؟شکرہے انہوں نے ملکی ترقی کی طرح بجٹ میں متعین اہداف کے پورانہ ہونے میںدھرنوں کو رکاوٹ قرار نہیں دیاورنہ پی ٹی آئی والے تواُس خاص آدمی کے ہاتھوں مارے جاتے جس پربوجھ پڑنے والاہے۔
بقول وزیرخزانہ نئے ریونیو اقدامات میں وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق عام آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا جبکہ ریونیو اقدامات سے عام آدمی کی روزمرہ کی ضروریات جن میں مرغی’ مچھلی’ شہد’ پنیر’ بسکٹ’ اچار’ جوس’ مکھن’ چیونگم’ کافی’ چائے’ چلغوزہ’ صابن’ شیمپو’ ٹوتھ پیسٹ’ شیونگ آئٹمز’ پرفیوم’ انڈرگارمنٹس’ بے بی سوٹ’ جراب اور ڈائپرز تک شامل ہیں جن کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ ٹی وی’ اے سی’ فریج ،کوکنگ رینج’ واٹر ڈسپنسر’ آٹومیٹک مشینز’ مائیکروویو اوون رکھنے والے خاص آدمی کاپریشان ہونا بنتاہے جبکہ باقی عوام اب بس اُس عام آدمی ک تلاش کرے جو مرغی نہ کھاتاہو،جودودھ نہ پیتاہو،صابن ،شیمپو،ٹوتھ پیسٹ استعمال نہ کرتاہو،جس کے بچے کوڈائپرزاورجرابے پہنے کاحق نہ ہو،ایساعام آدمی ملتے ہی اُسے اپنی گرفت میں کریں اور تب تک نہ جانے دیں جب تک کھانے،پینے اورنہانے،دھونے کے بغیرزندہ رہنانہ سیکھ لیں۔
Pakistan
ہوسکتاہے یہ عام آدمی پاکستان کا شہری ہی نہ ہوجس پر پاکستان میں مرغی’ مچھلی’ شہد’ پنیر’ بسکٹ’ اچار’ جوس’ مکھن’ چیونگم’ کافی’ چائے’ چلغوزہ’ صابن’ شیمپو’ ٹوتھ پیسٹ’ شیونگ آئٹمز’ پرفیوم’ انڈرگارمنٹس’ بے بی سوٹ’ جراب اور ڈائپرز اوردیگر ضروریات زندگی مہنگی ہونے پربھی بوجھ نہیں پڑتا،ایساہے توپھرقربان جائیں اپنے منتخب حکمرانوں کے ضروریات زندگی کی اشیاء کو انتہائی مہنگابھی کرتے ہیں اورعام آدمی کوبھی اس بوجھ سے بچالیتے ہیں ۔کہیں ایسا تو نہیں کہ عام آدمی آئی ایم ایف والوں کوکہا گیاہو جن سے 50 کروڑ ڈالر لینے کیلئے اُن کی شرائط پرپاکستان کے بے بس اور مجبور عوام پر 40 ارب روپے کے نئے ٹیکس مسلط کئے گئے ہیں ۔
پاکستانیوں خوشیاں منائوکہ وطن عزیز اتناترقی یافتہ ہوچکا ہے کہ اب یہاں کوایسافرد نہیں رہتاجس پردودھ،دہی،بسکٹ،گھی،مرچ اوردال سبزی جیسی ضروریات مہنگی ہونے پربوجھ پڑتاہو۔پاکستان کا عام آدمی اس قابل ہوگیا ہے کہ اب وہ مرغی’ مچھلی’ شہد’ پنیر’ بسکٹ’ اچار’ جوس’ مکھن’ چیونگم’ کافی’ چائے’ چلغوزہ’ صابن’ شیمپو’ ٹوتھ پیسٹ’ شیونگ آئٹمز’ پرفیوم’ انڈرگارمنٹس’ بے بی سوٹ’ جراب اور ڈائپرز کے بغیر زندہ رہ سکتاہے ۔حکمرانوں نے ہروقت عام آدمی کا خیال رکھا پھربھی کچھ کم عقل کہہ رہے ہیں کہ حکومت نے نئے ٹیکس لگاکر عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔وزیر جنانہ اومعافی چاہتاہوں وزیرخزانہ نے 2015ـ2016ء میں بھی وفاقی بجٹ پیش کرتے وقت عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ نہ ڈالنے کا دعویٰ کیاتھا ۔
CM Punjab
نادان پاکستانیوں جس کا ہروقت وزیراعظم کے حکم پروزیر خزانہ خیال رکھے وہ عام کیسے ہوسکتاہے ؟خواہ مخواہ اپنے آپ کو عام آدمی سمجھ کرخوش ہونے کی کوشش مت کرو۔وزیرخزانہ دس،پندرہ ہزاریا اُس بھی کم کمانے والوں کاتوہروقت ذکر نہیں کرسکتے ناں یقینایہ عام آدمی آٹے دال کے بھائو سے بے خبرہوگا،اس عام آدمی کی دوچار شوگرملیں ،دوچارسٹیل ملیں،اورتو اور ہوسکتاہے اُس کا ایک بھائی وزیراعلیٰ پنجاب ہوجس کا ذکر وزیر خزانہ کرتے رہتے ہیں۔
مزدورعام آدمی نہیں ہوتاوہی توآئی ایم ایف کا قرض سود سمیت اداکریگا،وہی توسالانہ اور منی بجٹ کا بوجھ خاموشی کے ساتھ بردا شت کرتاہے۔ جن حالات میں مزدور زندہ ہے اتنے بلندحوصلے کا مالک عام نہیں بلکہ بہت خاص ہوتاہے۔وطن عزیزکے عام آدمی( حکمران) توہروقت اللہ سے دُعا کرتے ہوں گے کہ اے اللہ ملک کے ہرعام خاص آدمی(مزدر،عوام) کو سلامت رکھنا تاکہ وہ عام آدمی(حکمرانوں) کے گھر کو چلانے کیلئے دن رات محنت مشقت کے ساتھ اپنا خون پسینہ بہاتے رہیں