اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی شریعت عدالت نے دنیا بھرکے مسلم اسکالرز، علمااور مفتیان سے دور جدید کے بینکاری نظام کے متوازی مضاربہ اور مشارکہ نظام سے متعلق شرعی آرامانگ لی ہیں۔
وفاقی شریعت کورٹ کی جانب سے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے جید علمائے دین کو 14 سوالات پرمشتمل سوالنامہ ارسال کیا ہے سوال نامے میں پوچھا گیاہے کہ مضاربہ اورمشارکہ جس کو دور جدید میں سود سے پاک نظام قراردیا جا رہاہے۔
شرعی طور پر اس نظام کے تحت فکس منافع کی ادائیگی کے طریقہ کار کے حوالے سے شریعت کی روشنی میں عدالت کی معاونت کی جائے۔ ایک سوال یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ اسلامی بینکاری کے کیا مقاصد ہیں، کیا جدید اسلامی بینکاری ان مقاصدکی تکمیل کرتی ہے۔
علمائے دین سے رائے مانگی گئی ہے کہ کیا بینکوں کے کرنٹ اکاؤنٹ ہولڈرزکے ساتھ معاملات اسلامی اصولوں کے مطابق ہیں، دنیا بھر کے مسلم اور غیر مسلم ممالک سے سودکے نظام کے تحت جو ٹرانزیکشن ہوئی ہیں اور قرضوں کے حصول کیلیے جو ٹرانزیکشن ہوئی ہیں اوروہ ممالک جہاں پر سود کا نظام ہے ان ممالک کے ساتھ اس نظام سے چھٹکارے کیلیے کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے اور شرعی نقطہ نظر سے ماضی میں ملک کے اوپراس نظام کے تحت قرضوں کے معاہدوں کا کیا حل ہے۔