راولپنڈی۔ اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) وفاقی وزیر مملکت پانی و بجلی چوہدری عابد شیر علی نے کہا ہے کہ اگر عمران خان نے ملک و قوم کا نام روشن کرنے کیلئے کرکٹ کھیلی ہوتی تو وہ سیاست بھی ملک و قوم کیلئے ہی کرتے، عوام نے تحریک انصاف کو ووٹ اس لیئے دئیے تھے کہ عمران خان اور ان کے اراکین اسمبلیوں میں جاکر عوامی مسائل حل کرائیں لیکن قومی اسمبلی میں پہنچ کر عمران خان کو پتہ چلا کہ یہاں چوکے اور چھکے نہیں لگتے ، استعفےٰ مایوسی کی علامت ہیں حوصلہ ہارنے والا شخص کبھی سیاست کا کپتان نہیں بن سکتا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایم ایس ایف پنجاب کے صدر مقبول احمد خان کی قیادت میں طلباء کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا،انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی غلط فہمی میں نہ رہیں ان کی پارٹی نے استعٰفوں کا فیصلہ کرتے وقت اپنے 77 لاکھ ووٹروں کو اعتماد میں نہیں لیابلکہ ان کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے،آئندہ الیکشن میں ان کے مستعفٰی ہونیوالے اراکین کس منہ سے عوام کے پاس جائیں گے،چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ پاکستان کو کمزور کرنے عالمی ایجنڈا کبھی کامیاب نہیں ہوگا،لندن پلان پاکستانی عوام کا مینڈیٹ چرانے اور چور دروازے سے اقتدار تک پہنچنے کی سازش تھی جسے پاکستان کے 18 کروڑ محب وطن عوام،سیاستدانوں اور ریاستی اداروں نے اتحاد کی طاقت سے ناکام بنادیا،انہوں نے کہا کہ ملک دشمن طاقتیں پاکستان کو مضبوط معاشی اور مستحکم ملک کے طور پر نہیں دیکھنا چاہتیں،چائنہ کے ساتھ ہماری شہد سے میٹھی دوستی ہے
جیسے ہی چائنہ کے صدر کا دورہ پاکستان طے ہوا تو سونامی اور انقلاب مارچ کا اعلان ہوگیا،چائنہ کے صدر کے دورہ کی تاریخ کے عین وقت پر پارلیمنٹ ہائوس اور پی ٹی وی اسٹیشن کی عمارت پر کرائے کے بلوائیوں نے دھاوا بول دیا تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جاسکے ،انہوں نے کہا کہ اب جبکہ دوبارہ چائنہ صدر کے دورہ کی تاریخ طے کی جارہی ہے تو ایک بار پھر عمران خان نے 30 نومبر کی کال دیدی ہے ،یہ سب کچھ اسی لیئے کیا جارہا ہے تاکہ پاکستان میں ہونیوالی بیرونی سرمایہ کاری کو روکا جاسکے،پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کے میدان میں شکست سے ہمکنار کیا جاسکے
انہوں نے کہا کہ واپڈا کی طرف سے صنعتی اداروں اور گھروں میں بجلی کے تیز رفتار میٹر لگانے کے الزامات جھوٹ کا پلندہ ہیں،عمران خان اپنے دماغی میٹر پر توجہ دیں وہ وہم و گمان کے پیرو ہیں اور قیاس آرائیاںکرنا ان کا وطیرہ بن چکا ہے،انہیں پتہ ہے کہ وہ ایسی باتیں اسمبلی میں نہیں بلکہ ڈی چوک میں لگائے گئے تھیٹر میں ہی کرسکتے ہیں کیونکہ اسمبلی میں بات کی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا جبکہ ڈی چوک میں انہیں پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اسی لیئے وہ قومی اسمبلی سے راہ فرار اختیار کررہے ہیں
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے قول و فعل میں تضادات کا جائزہ لینا ہوگا اگر وہ خود کو سچا اور محب وطن پاکستانی سمجھتے ہیں تو انہیں چاہیئے کہ وہ دھرنے ختم کرکے مثبت سیاست کو فروغ دیں کیونکہ پہلے ہی پاکستان کو بہت نقصان پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ نوجوان اور طلباء ملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں ،ہم سب کو مل کر عوام کی طاقت سے وزیراعظم میاں نواز شریف کے ہاتھوں کو مذید مضبوط کرنا ہوگا تاکہ ملکی ترقی و خوشحالی کا سفر جاری رہ سکے اور کوئی دشمن پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے بھی نہ دیکھ سکے۔