کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی اوران کے تحریک چلانے کے اعلان کے بعدان سے محاذ آرائی کی بجائے سیاسی سطح پر پہلے مرحلے میں ڈائیلاگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ان سے رابطے کے لیے گورنر پنجاب کے علاوہ پس پردہ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کو دوبارہ ٹاسک دینے کا عندیہ دیا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن اور موجودہ ملکی سیاسی حالات کے سبب اعلیٰ حکومتی ایوانوں میں گذشتہ 48 گھنٹے سے تفصیلی مشاورت کی جارہی ہے۔ اس مشاورت میں طاہر القادری کی واپسی اوران کے مسلم لیگ(ق)، ایم کیوایم اور دیگر جماعتوں سے ہونے والوں رابطوں سمیت آئندہ کی سیاسی صورت حال اور ان کے تحریک چلانے کے اعلان پر بھی تفصیلی غور کیا گیا ہے۔
ان کے جوآئینی اور قانونی مطالبات ہوں گے انھیں حکومت مشاورت سے حل کرسکتی ہے تاہم انھیں پیغام دیاجائے کہ وہ اس وقت ملک کاسیاسی درجہ حرارت بڑھانے اور عوامی تحریک چلانے سے گریز کریں کیونکہ ملک اس وقت کسی سیاسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر طاہر القادی کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک چلائی جاتی ہے تو دوسرے مرحلے میں حکومت بھی اپنی رٹ کی بحالی کے لیے آئین کے دائرہ کارمیں رہتے ہوئے اپنے قانونی اختیارات استعمال کرنے کاحق محفوظ رکھتی ہے۔ اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ہدایت پر گورنر پنجاب نے حکومت اور طاہر القادری کے درمیان دوریاں ختم کرانے کے لیے کوششیں شروع کردی ہیں۔
سیاسی رابطہ کار کو کہا گیا ہے کہ وہ گورنر سندھ سے رابطہ کر کے موجودہ صورت حال میں وفاقی حکومت اور ایم کیوایم کے درمیان دوریوں کو بھی ختم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ڈاکٹر طاہر القادری سے پس پردہ مذاکرات کا آغاز ہو جاتا ہے تو حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرے گی اوران کو مکمل طور پر سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہوگی۔