تحریر : شاہد شکیل خوشبو کا نام سنتے ہی ذہن میں ایک مسحور کن سا احساس جاگ اٹھتا ہے،خوشبو پلاؤ ،بریانی کی ہو،اگر بتی کی ،تازہ ہوا کی، پھول و پودوں کی یا کسی مصنوعی عطر یا پرفیوم کی ہمیشہ دل و دماغ کو معطر کرتی اور مختصر مدت تک چھائی رہتی ہے لیکن ہزاروں اقسام کی خوشبویات کئی انسانوں کیلئے تکلیف وپریشانی کا باعث بنتے ہوئے صحت پر شدید اثر انداز ہوتی اور جان لیوا بیماری میں بھی مبتلا کر دیتی ہیںمثلاً کئی انسانوں کو خوبصورت گلاب سے، دھنیہ پودینہ یا فروٹس کے علاوہ چائے پینے سے بھی الرجی ہو سکتی ہے جو کہ قدرتی اجزاء ہیں اور کئی افراد مصنوعی خوشبو برداشت نہیں کر سکتے جن میں واشنگ پاؤڈر،آفٹر شیو،یو ڈی کلون،ڈیو سپرے اور حتیٰ کہ صابن اور شیمپو کے استعمال سے الرجی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
خوشبو ہماری روزمرہ زندگی کا اہم اور لازمی حصہ ہے لیکن انسانی جسم اور مدافعتی نظام کمزور ہونے کے سبب کئی افراد بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور کئی افراد کیلئے خوشگوار اہمیت اور احساس کا حامل ہیں،خوشبویات کئی انسانوں کی صحت پر شدید اثر انداز ہوتی اور ممکنہ طور پر اموات کا سبب بھی بن سکتی ہیںکیونکہ قدرتی خوشبو کے علاوہ مصنوعی خوشبویات میں خطرناک کیمیکل کا استعمال اس قدر زیادہ ہوتا ہے جو الرجی کا باعث بنتا ہے۔خوشبویات کے بے شمار مثبت اور منفی فنکشن ہیں ،پھول و پودوں کی خوشبو کیڑے مکوڑوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے اور یہی کیڑے مکوڑے اگر کھانے پینے کی اشیاء میں شامل ہو جائیں تو بیماری کا سبب بنتے ہیں ،موسم گرما میں بارش کی سوندھی خوشبو ایک پرسکون احساس دلاتی ہے، حسیں وادیوں کا مسحور کن سماں اور تازہ ہوا دل ودماغ کو تروتازہ رکھتے ہوئے روح کی گہرائیوں میں اتر جاتی ہے
یہ سب قدرتی خوشبویات ہیں جو ہر انسان کیلئے ضروری اور اہم ہیں اور دوسری طرف مصنوعی خوشبویات بھی ہماری زندگی کا اہم حصہ ہیں مثلاً صابن ، کوسمیٹکس ،روم فریش ائر ،واشنگ پاؤڈر اور لیکویڈ وغیرہ میںمصنوعی خوشبو استعمال کی جاتی ہے جو کئی انسانوں کی صحت پر بری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔دنیا بھر میں تین ہزار سے زائد مختلف اقسام کی خوشبویات مارکیٹ میں دستیاب ہیں جن میں کئی قدرتی اجزاء سے تیا ر کی جاتی ہیں مثلاً پھولوں ،پودوں یا جانوروں کی چربی وغیرہ سے لیکن زیادہ تر مصنوعی طور کیمیائی اجزاء سے لیبارٹریز میں ایجاد کرنے کے بعد تیار کی جاتی ہیںاور انسانوں کے لئے ایسی مصنوعات تب مصیبت کا باعث بنتی ہیں جب ان کے استعمال سے الرجی شروع ہوتی ہے اور علاج نہ ہونے یا نہ کروانے سے موت کا سبب بنتی ہیں۔
Smell Allergy
ماحول اور صحت پر خوشبویات اور ان کے اثرات پر زیادہ تحقیق نہیں کی گئی تاہم ماہرین کا کہنا ہے دنیا بھر میں کئی اقسام کی خوشبو الرجی کا سبب بنتی ہیں مثلاً رابطہ الرجی جسے طبی زبان میں کونٹیکٹ الرجی کہا جاتا ہے عام ہے مثلاً کئی افراد کو پیتل ،تانبہ یا سونے کے زیورات پہننے سے جسم پر داغ نمایاں ہونے سے خارش شروع ہوجاتی ہے ،ٹائپ فائیو یعنی رابطہ الرجی کی ابتدا مصنوعی اجزاء یعنی کیمیکل کے استعمال سے مدافعتی نظام کو نقصان پہنچاتی ہے اور جسم پر خارش شروع ہوجاتی ہے،الرجی کی علامات عام طور پر دو دن کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور کئی افراد کے لئے نشاندہی کر نا یا وجوہات کا سمجھ میں نہ آنا اکثر مصیبت کا باعث بنتا ہے اور فیصلہ نہیں کر پاتے کہ آخر یہ کیسے ہوا؟۔
ماہرین کا کہنا ہے ایسے حالات میں فوری امراض جلد کے ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے کیونکہ عام طور پر الرجی کی شروعات نزلہ زکام سے ہوتی ہے اور بعد میں جسم کے مخصوص حصوں پر انفیکشن ہو سکتی ہے ،کئی افراد کو سر درد کے علاوہ متلی ، دوران خون کی شکایت ہونے کے ساتھ سانس لینے میں بھی دشواری ہوتی ہے جو بعد ازاں دمے کی بیماری کا روپ دھار لیتی ہے ،علاوہ ازیں واشنگ مشین میں مختلف اقسام کے پاؤڈرز اور لیکویڈ استعمال کرنے سے بھی الرجی ہو سکتی ہے دیگر مقامات یعنی شاپنگ سنٹر وغیرہ میں استعمال ہونے والے فریش ائر ،عوامی بیت الخلاء یا گھریلو واش روم میں فریش ائر کے استعمال سے بھی الرجی کا شکار ہوا جا سکتا ہے۔
خوشبویات سے کنارہ کشی آسان نہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے اگر پرفیومز وغیرہ استعمال کرنے سے کوئی علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اور فوری ایسی مصنوعات کا استعمال بند کر دیا جائے ،احتیاط لازمی ہے نہیں تو الرجی کا شکار ہونے کے بعد دیگر بیماریاں بھی اپنی جگہ بنا لیتی ہیں اور کئی بار جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہیں۔