کورونا وائرس کی وبا کے باعث وطن عزیز پاکستان میںتاریخی نرم ترین لاک ڈاؤن کو تقریباََ بائیس دن ہونے کو ہیں، بے روزگاری ، غربت کی موجودگی میں موجودہ لاک ڈائون میں کاروبار، بازار اور دفاتر کی بندش کے باعث مزدور اور دیہاڑی پر کام کرنے والے افراد میں بے روزگار ی مزید بڑھ گئی ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے احساس امدا د پروگرام کے زریعے مستحق اور غریب افراد میں بارہ ہزار کی رقم تقسیم کی جارہی ہے ، اقتصادی ماہرین بارہ ہزار کی مالی معانت کو ناکافی قرار دے رہے ہیں احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے لیے 150 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا تاکہ ضرورت مند طبقے کو کچھ ریلیف فراہم کیا جاسکے وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ایک کروڑ 20 لاکھ خاندانوں میں 12 ہزار فی کس رقم تقسیم کی جائے گی۔
دو سے ڈھائی ہفتے میں تمام مستحقین کو رقم ملے گی ،اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ فنڈز کی تقسیم شفاف اور سیاسی مداخلت سے پاک ہوگی، پاکستان بھر میں سترہ ہزار مراکز سے رقوم تقسیم کی جائیں گی دیانت داری سے حق داروں تک ان کا حق پہنچایا جائے گا، احساس پروگرام میں مزید بہتری کرنا پڑے گی تو وہ ہم کریں گے۔وزیراعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی کیش امداد کے مستحق افراد اپنا شناختی کارڈ نمبر 8171 پر ایس ایم ایس کرکے اس پروگرام سے مستفید ہوسکتے ہیں ، رقم کی ترسیل بائیومیٹرک کے بعد ہوگی ملک کے کسی بھی کونے سے اپنا شناختی کارڈ نمبر ہمیں بھیج دیں ، وہ ہمارے سسٹم میں آجائے گا پھر پندرہ مرحلوں سے گزرے گااُن کا کہنا تھا کہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام سے مستحق ہونے والوں میں دو طرح کے صارفین شامل ہوں گے، پہلے سے جاری کفالت پروگرام کے 45 لاکھ موجودہ صارفین کو ماہانہ 2 ہزار روپے وظیفے کے ساتھ ساتھ اگلے چار ماہ کے لئے 10 ہزار روپے کی اضافی رقم دی جائے گی جبکہ 75 لاکھ دیگر مستحقین کو چار ماہ کی رقم 12,000 روپے یکمشت ادا کر د ی جائے گی۔سانچ کے قارئین کرام !آج چار روز گزر چکے ہیں احساس امداد پروگرام کے زریعے مستحقین میں امداد کی تقسیم کا سلسلہ جارہی ہے۔
مرکزی اور صوبائی حکومت کی جانب سے امداد کا سلسلہ تو شروع کر دیا گیا لیکن افسوس کہ سماجی فاصلوں اور لاک ڈائون جس پر پہلے ہی عمل نہ ہونے کے برابر تھا سکی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں مقامی انتظامیہ سینکڑوں نہیں ہزاروں کی تعداد میں احساس امداد پروگرام کی رقم لینے کے لئے آنے والوں کو منظم نہیں کر پارہی ان سنٹروں کے اندر تو حالات بہتر نظر آتے ہیں لیکن ان سنٹروں کے باہر سماجی فاصلے خاص طور پرکرونا وائرس سے بچائو کے لئے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے حوالہ سے کچھ نظر نہیں آرہا ہر شخص دھکم پیل اور پہلے امداد حاصل کرنے کے چکر میں آگے نکلنے کی کوشش میں ہے خواتین کی کثیر تعداد ان سنٹروں میں نظر آرہی ہے لیکن افسوس ہزاروں خواتین ایک ہی جگہ اکھٹی ہو جانے سے کرونا وائرس سے بچائو کے لئے سماجی فاصلوں کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔
اگر کہیں انتظامیہ خاس طور پر پولیس نے سختی کی تو وہاں غریب کے ساتھ ہتک آمیز سلوک روا رکھنے کی خبروں نے جگہ پائی ،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی آج ہونے والی ویڈیو پریس کانفرنس میں بھی احساس امداد پروگرام کے قائم سنٹروں پر لوگوں کو جمع کرنے کے حوالہ سے تشویش کا اظہار کیا گیا کے اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ بالکل غلط ہے کہ ہم نے سوچے سمجھے بغیر لاک ڈائون کیا، ہم پر الزام ہے کہ ہم نے لاک ڈاون کے معاملے میں زبردستی کی، وزیر اعظم کے ساتھ ویڈیو کانفرنس میں سندھ کی صورتحال سے آگاہ کرتا ہوں ،انہوں نے مزید کہا کہ ہم دہشتگردی کے معاملے پر بھی آرمی پبلک سکول کے سانحہ کے بعد ایک پیج پر آئے تھے، لاشیں دیکھنے کے بعد ایک پیج پر آنے کا کیا فائدہ؟ اس وائرس کو بالکل بھی غیر سنجیدہ نہ لیا جائے۔وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ میں وزیر اعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے پر ایکشن لیں اور ہر صوبہ الگ الگ ایکشن لے گا تو صورتحال قابو میں نہیں رہے گی، کابینہ ممبران اور ڈاکٹرز نے دو ہفتے مزید سخت لاک ڈائون کے نفاذ کی تجویز دی ہے۔وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ الگ الگ رہ کر ہم اس وبا سے نہیں جیت سکتے وزیراعظم لاک ڈائون پر جو اعلان کریں گے اُسی پر عمل ہوگا۔ملک کا 75 فیصد طبقہ لاک ڈائون کے حق میں ہے، وفاق مل کرفیصلہ کرے کہ آگے کیا کرنا ہے۔
سانچ کے قارئین کرام ! احساس امداد پروگرام کی رقم تقسیم کرنے میں بھی چند جگہوں پر بے ضابطگیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں ،حجرہ شاہ مقیم (ضلع اوکاڑہ )میں احساس امدادپروگرام کے تحت مستحقین کو ملنے والی رقم میں جعلی نوٹ دیے جانے کا انکشاف ہوا پولیس نے جعلی نوٹ دینے والے ملزم نور حسن کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کر لیا ملزم کے خلاف جعلی نوٹ دینے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے پولیس نے ملزم کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کردی ہے، جبکہ بعض جگہوں سے یہ بھی خبر آئی ہے کہ امداد لینے کے لئے جانے والے مستحق غریب افراد سے وہاں تعینات عملہ نے کچھ رقم کی کٹوتی کی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے ، نجانے ہم لوگ کدھر جا نکلے ہیں کرونا وائرس نے کسی غریب ، امیر، کاروباری کونہیں دیکھنا کہ کس پر اس کا وار چلے جبکہ لالچی ، ذخیرہ اندوز ، کرپٹ لوگوں نے توبہ استغفارکرنے کی بجائے اس وبا میں بھی لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
اوکاڑہ میں انصاف امداد احساس پیکج کے تحت مستحق خاندانوں کو 12 ہزار روپے فی خاندان مالی امداد حاصل کرنے کے لئے ضلع کی تینوں تحصیلوں میں 18 سنٹرز بنا دیئے ہیں تحصیل اوکاڑہ میں 6 ،تحصیل دیپالپور میں 9 جبکہ تحصیل رینالہ خورد میں 3 سنٹر بنا دیئے گئے ہیں جہاں پر لوگ اپنے کوائف کی تصدیق کے بعد مالی امداد حاصل کر رہے ہیں ۔ضلع اوکاڑہ میں چک نمبر 24/GD کے گورنمنٹ بوائر ہائی سکول ،چک نمبر 4/4L گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ،چک نمبر 44/2L کے گو رنمنٹ گرلز ہائی سکول ، موضع جند راکہ کے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول موضع کوہلہ کے گو رنمنٹ بوائز ہائی سکول اور موضع میرک کے گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول کو امداد حاصل کرنے کے لئے سنٹر بنایا گیا ہے ۔تحصیل رینالہ خورد میں 22/1AL کے گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول ،33/1AL کے گو رنمنٹ بوائز ہائی سکول جبکہ موضع کماں کے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول میں سنٹر بنائے گئے ہیں جبکہ دیپالپور کے 9 سنٹر موضع املی موتی کے گور نمنٹ بوائز ہائی سکول ،موضع اٹاری کے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول ،موضع بونگہ صالح،چک نمبر 38/D کے بوائز ہائی سکول ،موضع دھرمے والہ کے گورنمنٹ بوائز ہاء سکول ،موضع کلاسن پرمل کے گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول ۔موضع معروف کے گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول ،موضع نہال مہار کے گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول جبکہ راجووال کے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول میں انصاف امداد احساس پیکج کی رقم حاصل کرنے کے لئے سنٹرز بنائے گئے ہیں ان تمام سنٹرز پر متعلقہ اداروں کے افسران موجود ہیں جو کوائف کی جانچ پڑتال کے بعد ان افراد کو امدادی رقوم دے رہے ہیں ،ڈپٹی کمشنر عثمان علی اسسٹنٹ کمشنروں سیدہ آمنہ مودودی ،زوہا شاکر،خالد عباس کے ساتھ امداد کے عمل کو شفاف بنانے کے لئے تمام سنٹروں کا دورہ کر ہے ہیں۔
اوکاڑہ سے ممبر قومی اسمبلی چودھری ریاض الحق جج اور رہنما مسلم لیگ (ن) فیاض ظفر چودھری نے شہر بھر کی گلیوں ،محلوں اور کالونیوںمیں کلورین کا سپرے کرنے کے لئے سپیشل رکشے اور پک اپ گاڑیوں تیار کروا کر کرونا وائرس سے ڈس انفیکٹ کر نے کے لئے سپرے کا عمل شروع کروا رکھا ہے چھوٹی تنگ گلیوں میں رکشوں کے زریعے سپرے کیا جارہا ہے اس کے لئے مختلف ٹیمیں تیار کی گئی ہیں جو شہر کے دونوں اطراف گلیوں میں سپرے کر رہی ہیں ، جبکہ مستحق اور غریب افراد میں راشن کی تقسیم انکے گھروں میں کرنے کے ساتھ ہینڈ سینی ٹائزر ، ماسک کی تقسیم کا سلسلہ بھی جاری ہے، تمام ٹیمیں شہر کی گلی گلی کوچہ کوچہ تک پہنچ رہی ہیں ، سانچ کے قارئین کرام !ایسے افراد یقینا قابل تحسین ہیں جو اپنی مدد آپکے تحت عوام الناس کی ضروریات کو پورا کرنے اور احتیاطی تدابیر اختیار کروانے کے لئے سرگرم عمل ہیں ، مخیر حضرات کے تعاون سے ضلعی انتظامیہ نے کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے شہریوں کو بچانے کیلئے شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر وہیکل ڈس انفیکٹنگ(گاڑیوں کی جراثیم کشی )والا سسٹم نصب کر دیا ہے ڈپٹی کمشنراوکاڑہ عثمان علی نے سسٹم کا باقاعدہ افتتاح کیا معروف سماجی وکاروباری شخصیت قمر عباس مغل نے اس میں خصوصی تعاون کیا ،اس موقع پر چیف آفیسر میونسپل کارپوریشن فدا افتخار میر اور میونسپل کارپوریشن کا عملہ بھی موجود تھا ڈپٹی کمشنر عثمان علی نے کہا کہ اس سسٹم کے تحت شہر کے اندر ہر گاڑی اور موٹر سائیکل ڈس انفیکٹ ہو کر داخل ہو گی۔
انہوں نے سسٹم کی تنصیب میںمخیرحضرات ضلعی انتظامیہ، میونسپل کارپوریشن کے تعاون کو سراہا قمر عباس مغل نے کہا کہ پاکستان میں گاڑیو ں کو وائرس سے ڈس انفیکٹ کرنے والا یہ پہلا سسٹم ہے جو کہ اوکاڑہ میں لگایا گیا ہے چین کے بعد پاکستان کے شہر اوکاڑہ میں یہ سسٹم لگا یا گیا ہے، ایسٹر کے حوالہ بات کی جائے تو ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عمر سعید ملک کی ہدایت پر ایسٹر کے موقع پر ضلع اوکاڑہ میں سیکورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ، ڈی ایس پی سٹی ندیم افضال نے ایس ایچ او تھانہ اے ڈویژن ملک طارق اعوان ، اور بی ڈویژن کے ایس ایچ او جاوید خان کے ہمراہ شہر بھرکے چرچز کی سیکورٹی کو چیک کیا انھوں نے کروونا وبا کے پیش نظر چرچزمیں محدود تعداد میں عبادت کرنے پر مسیحی برادری کا شکریہ ادا کیا،پولیس نے ایسٹر کے حوالہ سے بھی سیکورٹی کے تمام تر انتظامات کررکھے تھے تاہم تمام مسیحی برادری نے اپنی عبادات اپنے گھروں میں ہی ادا کیں ،تمام چرچز کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر بند رکھا گیا گزشتہ رات کرسچین کمیونٹی کی عبادت گاہوں اور کرسچین کالونیوں کے اطراف میں سرچ آپریشن بھی کیا گیا ضلع کے تمام داخلی اور خارجی مقامات پر مستعد فورس بھی تعینات رہی۔