سیہون (اصل میڈیا ڈیسک) لڑکی سے چیمبر میں مبینہ زیادتی کرنے والے جج نے عدالتی احکامات کے بعد بھی ڈی این اے نہیں کرایا۔
مبینہ زیادتی کیس میں خاتون سلمی بروہی کو عدالت نے دوبارہ بیان دینے کے لیے جب کہ معطل سول جج ملزم امتیاز بھٹو کو بھی ڈین این اے کے لیے دوبارہ سمن جاری کیا ہے۔
گزشتہ سماعت میں عدالت نے معطل جج امتیاز بھٹو کو حکم دیا تھا کہ وہ 21 فروری تک لمس یا کسی بھی نجی لیبارٹری سے ڈی این اے کرائیں اور اس کی رپورٹ پیش کریں مگر معطل جج امتیاز بھٹو نے تاحال اپنا ڈی این نے نہیں کرایا۔
واضح رہے کہ چیمبر میں لڑکی سے زیادتی کے کیس میں معطل جج امتیاز بھٹو نے سیشن جج جامشورو کی عدالت میں عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کی درخواست دے رکھی ہے۔
واقعے کا پس منظر شہداد کوٹ میں سلمیٰ بروہی اور نثار بروہی پسند کی شادی کے لیے گھر سے فرار ہوکر سیہون کے ایک گیسٹ ہاؤس میں رہائش پذیر تھے جہاں 13 جنوری کو لڑکی کے اہل خانہ سیہون پہنچے اور دونوں کو پکڑ لیا۔
معاملہ پولیس تک جا پہنچا تو پولیس لڑکی کو بیان کے لیے سینیئر جوڈیشنل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے چیمبر میں لے گئی۔
ذرائع کے مطابق لیڈی پولیس اور عملے کو یہ کہہ کر عدالت سے باہر نکال دیا گیا کہ لڑکی کا بیان لینا ہے۔
جج نے لڑکی سے استفسار کیا کہ کیا وہ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے یا شوہر کے ساتھ؟ جس پر لڑکی نے شوہر کے ساتھ جانے پر حامی بھری۔
رپورٹ کے مطابق جج نے خوف میں مبتلا لڑکی کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے چیمبر میں لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پر زیادتی کی۔
متاثرہ لڑکی کی شکایت پر سیہون پولیس نے لڑکی کا عبداللہ شاہ انسٹی ٹیوٹ میں میڈیکل کرایا جہاں لڑکی کے ساتھ زیادتی کی تصدیق ہوگئی۔
بعدازاں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ نے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کو معطل کر دیا اور انہیں سندھ ہائیکورٹ میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی۔