گوجرانوالہ : شباب ملی پاکستان کے نائب صدر فرقان عزیز بٹ نے وزیراعظم کی طرف سے کسانوں کے لیے اعلان کردہ پیکیج پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے اونٹ کے منہ میں زیرہ قرار دیا اور کہا کہ وزیراعظم کا اعلان کردہ پیکیج چھوٹے کاشتکاروں، کسانوں اور ہاریوں کی بجائے بڑے زمینداروں اور جاگیرداروں کے لیے ریلیف ہے چھوٹے کاشتکار کی پریشانیوں کو دور کرنے کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی ۔انہوں نے کہاکہ زراعت کے آئوٹ پٹس اور انفراسٹرکچر کو مضبوط کرنے کے دعوے کیے گئے مگر کسان کی بنیادی ضروریات کھاد ، بیج ، زرعی ادویات اور دیگر زرعی آلات کی قیمتوں میں کمی کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کھاد کی بوری کی قیمت میں محض پانچ سو روپے کی کمی سے عام کسان پر مہنگائی کا بوجھ کم نہیں ہوگا ،فی بوری کم ازکم ہزار روپیہ سستی ہونی چاہیے تھی ۔ انہوں نے کہاکہ بیس ارب روپے کی سبسڈی ایک کہانی محسوس ہوتی ہے یہ وہی سب سبسڈی ہے جس کا بار بار اعلان کیا جاتاہے مگر دی نہیں جاتی ۔ انہوں نے کہاکہ صنعت اور زراعت میں بیٹھا ہوا کرپٹ مافیا چھوٹے کاشتکاروں کے حقوق غصب کر رہاہے اور حکومت کی طرف سے ملنے والی مراعات خود ہڑپ کر جاتاہے جبکہ چھوٹے کسان اور ہاری اس سے محروم رہ جاتے ہیں ۔ فرقان عزیز بٹ نے مطالبہ ہے کہ کسانوں کو بلا سود قرضہ مہیا کئے جائیں۔
سٹیٹ بنک پاکستان نے اس ضمن میں بہت سارے طریقے وضع کئے ہوئے ہیں سوال صرف حکومت کی قوت ارادی کی کمی کا ہے ۔اس وقت زراعت کا شعبہ جس طرح سسک رہا ہے ۔حکومت وقت سے یہ توقع تھی کہ وہ میٹرو بسوں اور اورنج لائن طرح کہ منصوبوں پر اربوں روپے خرچ کرنے کی بجائے زراعت کے شعبوں کی نشونماہ کے لئے بھرپور منصوبہ بندی کرکہ عمل درامد کروائے ۔حکومت نے تین سو اکتالیس ارب روپے کہ ریلیف پیکج کو ایک لالی پاپ کی طرح پیش کیاہے ۔تین سو اکتالیس ارب روپے کے ادادوشمار بذات خود مشکوک ہیں کیونکہ انکی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں اور ماضی میں یہ بات رکارڈ پر آ چکی ہے کہ حکومت اپنی مر ضی کے مطابق اعدادو شمار میں ہیر پھیر کرتی ہے۔