کراچی (جیوڈیسک) ایف آئی اے امیگریشن کی جانب سے بیرون ملک جانے والے پاکستانی مسافروں کوغیرضروری اعتراضات لگا کرآف لوڈ کرنے کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اتواراور پیر کی درمیانی شب امریکا جانے والے طالب علم کو پروٹیکٹر کا اعتراض لگا کر آف لوڈ کردیا گیا تاہم بعد ازاں ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کے عملے نے اعتراف کیاکہ ان کے ویزے میں پروٹیکٹرکی ریکوائرمنٹ موجود نہیں ہے تاہم طالب علم کوسوا لاکھ روپے کانیا ٹکٹ خرید کر بیرون ملک روانہ ہونا پڑا، متعلقہ عملے کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ زون اور ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن کی جانب سے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے کیے جانے والے اقدامات کے بعد کراچی ایئرپورٹ سے غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے والے افراد کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے اورماضی میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث پائے جانے والے امیگریشن افسران کے خلاف سخت تادیبی کارروائیوں کے بعد ایف آئی اے امیگریشن کے عملے نے نت نئے بہانوں کے ذریعے بیرون ملک جانیوالے مسافروں کوتنگ کرنا شروع کردیا ہے جس کے نتیجے میں گزشتہ چند ماہ کے دوران آف لوڈ کیے جانے والے مسافروں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے تاہم ایف آئی اے کے اعلی افسران اس معاملے پر تاحال امیگریشن افسران کی گرفت کرنے میں تاحال ناکام ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بیرون ملک جانے والے مسافروں کو نہ صرف ہوٹل بکنگ نہ ہونے، چند سوڈالرکیش کی کمی اور دیگر حیلے بہانوں سے آف لوڈ کیا جارہا ہے بلکہ متعدد افراد کو صرف اس بنیاد پر آف لوڈ کیا گیا ہے کہ ان کی شخصیت بیرون ملک جانے والوں سے مناسبت نہیں رکھتی،امیگریشن کی اصطلاح میں ان افراد کوآف لوڈ کرنے کی وجہ ’’لو پروفائل‘‘ بتایا جاتا ہے، اسی طرح کا ایک واقعہ اتوار اور پیر کی درمیانی شب ہوا جب امیگریشن شفٹ سی کے انچارج اور گروپ انچارجز نے امریکا میں زیر تعلیم پاکستانی نوجوان سروش صدیقی کویہ کہہ کر آف لوڈ کردیا کہ ان کے پاسپورٹ پر پروٹیکٹر موجود نہیں ہے نوجوان نے امیگریشن انچارج کو لاکھ سمجھایا کہ ان کے پاس ایمپلائمنٹ ویزا نہیں ہے تاہم شفٹ انچارج اور ماتحت افسران نے ایک نہ سنی اور اس کے پاسپورٹ پرآف لوڈ کی اسٹیمپ لگا کراسے ترکش ایئر لائنز کے ذریعے بیرون ملک روانہ ہونے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق نوجوان نے اپنے خاندان سے ملنے کیلیے امریکا سے ترکش ایئرلائنز کا ٹکٹ خریدا تھا جس کی شرائط کے مطابق ٹکٹ کی تاریخ میں توسیع نہیں ہوسکتی تھی جس کی وجہ سے اسے سوالاکھ روپے کا نیا ٹکٹ خرید کر پیر کی رات بیرون ملک روانہ ہونا پڑا، جب نوجوان اور اس کے اہلخانہ اس ساری صورتحال میں اپنی شکایت لے کر ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن کے دفتر پہنچے تو وہاں موجود عملے نے اعتراف کیا کہ نوجوان کے ویزے کے مطابق اسے پروٹیکٹر کی ضرورت نہیں ہے اور اسے بے وجہ آف لوڈ کیا گیا ہے تاہم تاحال امیگریشن کے عملے کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔