لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) عدالت نے چینی اسکینڈل میں ایف آئی اے کی طلبی کے نوٹس سے متعلق کیس میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظور کر لی۔
صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف اور حمزہ شہباز عبوری ضمانت کے لیے سیشن کورٹ پہنچے، لیگی کارکنان اور شہباز شریف کے وکلاء بھی عدالت گئے۔
شہباز شریف اور حمزہ نے ایف آئی اے کی جانب سے طلبی پر گرفتاری سے بچنے کے لیے درخواست ضمانت دائر کی، امجد پرویز ایڈوکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں ایف آئی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ الزام کے تحت بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے، مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے 22 جون کو طلبی کا نوٹس بھجوایا گیا، منی لانڈرنگ الزامات پر نیب پہلے ہی ریفرنس دائر کر چکا ہے۔
شہباز شریف کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ الزامات میں نیب کی ناکامی کے بعد ایف آئی اے نے بے بنیاد تفتیش شروع کر دی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کے مقدمہ میں شامل تفتیش ہونا چاہتا ہوں، عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
شہباز شریف کا ایڈیشنل سیشن جج علی عباس کی عدالت میں کہنا تھا کہ نا میں شوگر مل میں ڈائریکٹر ہوں اور نا پالیسی بنانے میں شامل ہوں، مجھ پر جھوٹا کیس بنایا گیا ہے، میرے بطور خادم اعلیٰ احکامات سے خاندان کی شوگر مل کو نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے ماضی میں شوگر ملوں کو سبسڈی دینے سے انکار کیا تھا، مجھے گنے کی قیمت کم کرنے کا کہا گیا لیکن میں نے انکار کیا، میں کسان بھائیوں کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا تھا، میں نے کہا کہ ایک دھیلا بھی سبسڈی نہیں دوں گا، یہ عوام کا پیسہ ہے۔
جج نے شہباز شریف کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا یہ پہلی درخواست ضمانت ہے، جس پر امجد پرویز نے بتایا کہ جی یہ پہلی درخواست ضمانت ہے۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں کو 10، 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی ہدایت کی اور پولیس کو حکم دیا کہ دونوں کو 10 جولائی تک گرفتار نہ کیا جائے۔