لاہور (جیوڈیسک) فیصل صالح حیات کا کہنا ہے کہ فیفا نے حکومتی سرپرستی میں پاکستانی فٹبال کے معاملات چلانے والوں کومسترد کر دیا ہے،
غیرملکی خبر رساں اداروں کو دیئے گئے انٹرویو میں ان کاکہنا تھا کہ حکومتی سرپرستی میں قومی فٹبال کے معاملات سنبھالنے والے ایڈمنسٹریٹر نے 9 ستمبر کو فیفا کے جنرل سیکریٹری کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ عدالتی حکم کے تحت پاکستانی فٹبال کے معاملات چلا رہے ہیں، لہٰذا انہی کو فیفا اپنے فنڈز جاری کر دے جس پر فیفا کے جنرل سیکریٹری نے 16 ستمبر کو اپنے خط میں یہ بات واضح کردی کہ فیفا کسی بھی ایڈمنسٹریٹر کو تسلیم نہیں کرتی۔
فیصل صالح حیات کا کہنا ہے کہ زیورخ میں فیفا کی کمیٹی کا اجلاس ہونے جارہا ہے جس میں پاکستانی فٹبال کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے اور یہ بات واضح ہو جائے گی کہ پاکستان میں نمائندہ فٹبال فیڈریشن کون سی ہے۔
انھوں نے یاد دلایا کہ جب حکومت نے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے معاملات میں بھی مداخلت کی تھی تو اسے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کی جانب سے پاکستان کی رکنیت کی معطلی کے خدشے کے پیش نظرسرکاری سرپرستی میں قائم کردہ ایسوسی ایشن کی حمایت نہ صرف ترک کرنی پڑی تھی بلکہ حکومت نے انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت وہ ہر اس قومی فیڈریشن کو تسلیم کرنے کی پابند ہے جسے اس کھیل کی انٹرنیشنل فیڈریشن تسلیم کرتی ہے۔
فیصل صالح حیات نے کہا کہ ان کی فٹبال فیڈریشن کو کام کرنے سے روکے جانے کے نتیجے میں پاکستان کئی اہم بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت سے محروم ہو چکا ہے۔وہ دسمبر میں بھارت میں ہونیو الے ساؤتھ ایشین فیڈریشن کپ میں پاکستانی فٹبال ٹیم کی شرکت کے بارے میں مایوس نہیں ہیں اور ان کی بھرپور کوشش ہو گی کہ وہ ایک مضبوط پاکستانی ٹیم کو بھارت بھیجنے میں کامیاب ہو سکیں کیونکہ انھوں نے اس ایونٹ کی تیاری کافی پہلے سے کر رکھی تھی اور اسی تیاری کے طور پر پاکستانی فٹبال ٹیم نے بھارت جاکرسیریز بھی کھیلی تھی۔
فیصل صالح حیات نے یہ بات واضح کر دی کہ اگر سرکاری سرپرستی میں قائم افراد نے اپنے طور پر ٹیم بھارت بھیجنے کی کوشش کی تو اسے نہ ویزے ملیں گے نہ اسے بھارتی منتظمین تسلیم کریں گے۔