انقرہ (جیوڈیسک) عراق اور شام میں سرگرم شدت پسندوں کی پیش قدمی جاری ہے، عراق میں داعش کے جنگجو بغداد سے صرف ایک میل دور کھڑے ہیں۔ بغداد کے قریب داعش جنگجوؤں اور عراقی فوج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
گزشتہ دو روز کے دوران بڑی تعداد میں جنگجو اور عراقی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، ذرائع کے مطابق خدشہ ہے کہ ہلاک عراقی فوجیوں کی تعداد تقریباً ایک ہزار ہے، اطراف کے متعدد علاقوں پر داعش قبضہ کر چکی ہے اور اب اپنی پوزیشن مستحکم بنارہی ہے، مغربی ذرائع ابلاغ نے اتحادی فوجی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ناقص انٹیلی جنس کے باعث داعش جنگجوؤں پر بمباری غیر موثر ہو گئی ہے۔
کیونکہ اصل اہداف بمباری سے محفوظ رہتے ہیں، دوسری جانب برطانوی مبصر گروپ کے مطابق امریکی طیاروں نے حلب، رقاہ، ہسک اور دیرالزور میں داعش کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، مبصر گروپ کے مطابق حلب میں اناج ڈپو پر بمباری سے درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تاہم اس اطلاع کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
دوسری جانب ترکی کے صدر نے کہا ہے کہ میرا ملک داعش کیخلاف جنگ میں عالمی اتحاد سے باہر نہیں رہ سکتا، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اسی ہفتے عالمی اتحاد میں شمولیت سے متعلق فیصلہ کر یں گے اور وہاں ہو ں گے جہاں ہمیں ہو نا چاہیے، تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کو محض فضا ئی حملے کرکے ختم نہیں کیا جا سکتا۔
دہشت گردوں کو کچلنے کیلئے زمینی جنگ ناگزیر ہو چکی ہے، اس کے بغیر تمام کوششیں بے سود رہیں گی، انہوں نے کہا کہ میرے ملک کے بارے میں یہ تاثر درست نہیں کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں کسی صورت شامل نہیں ہونا چاہتا۔
ایسا ہر گز نہیں ہے، ہم صورتحال کو پیش نظر رکھ کر حکمت عملی بنائیں گے، دریں اثنا عالمی ذرائع ابلاغ کےمطابق ترکی نے اپنے مزید ٹینک شامی سرحد کے قریب پہنچا دیے اور زمینی فوج کو تیار رہنے کا حکم دے دیا ہے۔