لاہور (جیوڈیسک) فلم کے ذریعے ہم اپنے کلچر اور سوفٹ امیج کو اجاگر کرسکتے ہیں، کافی سوچ بچار کے بعد فلم کر رہی ہوں۔ جس کی شوٹنگ اپریل میں شروع ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار ماڈل واداکارہ صوفیہ مرزا نے انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری والوں کو دوبارہ موقع ملا ہے جس میں وہ ماضی میں ہونے والی کوتاہیوں اور خامیوں کا ازالہ کرتے ہوئے بہترین فلمیں بنائیں جنھیں فخر کے ساتھ پوری دنیا میں نمائش کے لیے پیش کیا جاسکے۔اب ہمیں اچھی فلم بنانے کے ساتھ بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی بھی حاصل کرنا ہوگی، کیونکہ اس طرح فلم میں سرمایہ کاری کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔
صوفیہ مرزا نے کہا کہ فلم کے کبھی خلاف نہیں رہی مگر اس وقت جس طرح کی ہمارے ہاں فلمیں بن رہی تھیں انھیں فلم بین مسترد کرچکے تھے۔ایسا نہیں کہ فلم میکنگ کے حوالے سے ہمارے پاس باصلاحیت لوگ نہیں، بدقسمتی سے وسائل اور پلاننگ نہ ہونے کی وجہ سے فلم انڈسٹری زبوں حالی کا شکار ہوئی۔ اداکارہ نے کہا کہ فلم انڈسٹری سے کروڑوں کمانے والوں نے برے وقت میں اس سے نظریں پھیر لیں،حالانکہ وہ کوشش کرتے تو شاید کئی سال پہلے ہی دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجاتی۔
صوفیہ مرزا نے کہا کہ اب اچھی فلمیں بن رہی ہیں ،اسی لیے میں نے بھی فلم سائن کرلی جس کی پاکستان اور یوکے سمیت دیگر ممالک میں شوٹنگ ہوگی۔ اس میں سنیئر اداکارہ بشری انصاری اور جاوید شیخ بھی ہیں۔ اس کی شوٹنگ ماہ رواں شروع ہونا تھی مگر اب اس کا شیڈول تبدیل ہوکر اپریل میں چلا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان دنوں ایک سیریل میں ایم این اے کا کردار نبھا رہی ہوں، جس کو پسند کیا جارہا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں مگر ایک رکن قومی اسمبلی کا کردار کرتے ہوئے لطف اندوز ہورہی ہوں۔