تحریر : حفیظ خٹک پاکستان سپر لیگ (PSL) بالاآخر کامیابی سے انعقاد کے بعد اپنے اختتام کو پہنچنے والا ہے ۔ دوبئی اور شارجہ میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ پر ذرائع ابلاغ کی تمام تر توجہ مبذول رہی اور ان کی کاوشوں کے باعث پوری قوم بھی پی اسی ایل دیکھنے ، سننے اور اس کے متعلق بولنے میں مگن رہی۔ وطن عزیز کی پانچ ٹیموں نے اس ٹورنامنٹ میں شرکت کی ، ہر ایک ٹیم کا ہر دوسری ہر ایک ٹیم سے مقابلہ ہوا ۔ گذشتہ ماہ شروع ہونے اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے اختتام تک یہ بات موضوع بنی رہی کہ پی ایس ایل وطن عزیز میں کیوں نہیں ہوا ؟ میڈیا پر ہونے والے ٹاک شوز اور اخبارات میں کھیلوں کے صفحات سمیت دیگر پر بھی اظہار خیال ہوتارہا ہے۔ بحرحال وطن عزیز میں کرکٹ سے عوام کی دلچسپی سبھی جانتے اور مانتے ہیں ملک میں بیرونی ٹیموں کو واپس لانے کیلئے اس ٹورنامنٹ کا شارجہ اوردوبئی میں بھرپور انتظام کیا گیا ۔ جو کامیابی کے ساتھ اب اختتام پذیر ہوا ۔ تاہم اب اسی پی ایس ایل کا فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں منعقد ہونے جارہا ہے ۔ اس فائنل کے انعقاد کیلئے صوبائی حکومت تو کیا مرکزی حکومت نے بھی بڑی تیاری کی ۔ ان کے دلوں کو تسلی اس وقت ہی ہوئی جب قومی فوج کے سپہ سالار نے انہیں ہر طرح کی حفاظت کی یقین دہانی کرائی۔
لاہور میں جب سے فائنل کی ٹیکٹیں فروخت ہونا شروع ہوئی ہیں ، لبمی لبمی قطاروں کے بعد ہی شائقین کرکٹ کو ان کی خریداری میں کامیابی حاصل ہوئی ۔ اس کامیابی پر بھی انہوں نے اپنی انگلیوں سے وکٹری کے نشان بنائے اور بھر پور خوشی کا مظاہر ہ کیا ۔ ذرائع ابلاغ نے یہاں بھی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کیا ۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین میں سے بعض نے فائنل کے ملک میں ہونے پر اعتراضات بھی کئے جبکہ اکثریت نے ان کی حمایت کی۔ ماضی میں عالمی کرکٹ کپ جیتوانے والے عمران خان جو کہ ان دنوں سیاسی جماعت پی ٹی آئی کے چئیرمین بھی ہیں انہوں نے بھی فائنل کے لاہور میں انعقاد پر تنقید کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ کرفیو لگا کر اس طرح کا فائنل عراق کے اندر بھی کرایا جاسکتا ہے۔ تاہم فائنل کے لاہور میں انعقاد کے مخالفین کو صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ نے یہ جواب دے دیا کہ اتوار کے روز بھی زندگی کے سبھی کام جاری رہیں گے اور کوئی پابندی عائد نہیں کی جائیگی۔ دوسرے پی ایس ایل کے لاہور میں فائنل سے متعلق عوام کی رائے معلو م کرنے کیلئے سروے کیا گیا جس میں شہر قائد کی عوام کے اکثریت کی رائے یہی تھی کہ لاہور سے زیادہ کراچی ان دنوں پر امن ہے اور قومی ہی نہیں بین الاقومی سطح کا نیشنل اسٹیڈیم بھی یہاں موجود ہے اس لئے پی ایس ایل کا فائنل لاہور کے بجائے کراچی میں ہونا چاہئے۔
جامعہ کراچی کے طلبہ کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں فائنل ہونا چاہئے تھا نیشنل کوچنگ سینٹر میں اب بھی صبح و شام سرگرمیاں ہوتی ہیں اور اسٹیڈیم میں بھی مقابلے ہوتے ہیں اس لئے پی ایس ایل کا فائنل کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونا چاہئے تھا ۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی کرکٹ ٹیم کے متعدد کھلاڑیوں کا تعلق ااسی شہر قائد سے ہے اور اس کے ساتھاس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے تھا کہ سابق کرکٹرز نے کس طرح کرکٹ کو فروغ دینے کیلئے اپنے ادارے قائم کئے ہیں اور وہ قومی ٹیم کو اچھے کھلاڑی فراہم کرنے کیلئے کس قدر محنت کر رہے ہیں لیکن پی سی بی نے ایسا نہیں کیا جو کہ قابل مذمت ہے۔ کچھ طلبہ نے پی ایس ایل کے چیئر مین نجم سیٹھی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی تعلق کرکٹ سے نہیں لہذا وہ اس ذمہ داری کا اہل بھی نہیں ۔ وزیر اعظم کو چاہئے کہ وہ یہ ذمہ داری کسی سابقہ کرکٹر کودیں تو وہ اس کو بہتر اندازمیں نبھا سکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ جب سارا ٹورنامنٹ انہوں نے شارجہ اور دوبئی میں کرادیا تو فائنل لاہور میں کرانے کی کیا ضرورت تھی ؟اور پھر یہ شہر قائد کے ساتھ بھی ظلم ہے کہ شہر قائد میں لاہور کی نسبت زیادہ امن و سکون ہے اور نیشنل اسٹیڈیم بھی موجود ہے لہذا فائنل کا حقدار کراچی تھا اور ہے لیکن اس نجم سیٹھی کی بدولت یہ فائنل لاہور چلا گیا۔
PSL Final 2017
گلشن اقبال کے رہائشیوں کا کہنا تھا کہ فائنل دیکھنے کیلئے ہمارے کئی دوست لاہور گئے ہیں ان سے ہمارا مستقل رابطہ ہے ابھی کچھ دیر قبل انہوں نے بتایا کہ کئی گھنٹے قطار میں رہنے کے بعد انہیں ٹکٹ ملا۔ تھکن کے باوجود وہ خوشی سے سرشار تھے انہیں اس بات کی خوشی تھی کہ اپنے ملک میں یہ کرکٹ کا فائنل ہونے جارہا ہے۔ کراچی میں فائنل کے نہ ہونے پر انہوں نے بھی اپنا رائے دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات تو احباب کو سوچنی چاہئے کہ شہر قائد اب دوکڑور سے زائد آبادی کا شہر ہے اور اس شہر میں اگر فائنل ہوتا تو بین الاقوامی طور بھی مثبت اثرات مرتب ہوتے اور فائنل میں عوام بھی بھرپور انداز میں شریک ہوتی۔ راشد لطیف کے اسٹیڈیم میں جاری میچ کے کھلاڑیوں اور دیگر سائقین نے بھی اپنے جذبات کا بھرپور مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے نجم سیٹھی کے خلاف نعرے لگائے اور اس بات کابھی افسوس کیا کہ شہر قائد کی ٹیم گذشتہ روز فائنل تک رسائی نہ حاصل کرسکی۔ ان کا کہنا تھا کہ فائنل کا حق کراچی کا تھا لیکن لاہوریوں نے اس بار بھی یہ حق ان سے چھین لیا ۔ بنگلہ دیش ، یواے ای ، اور سعودی عرب کے ماضی میں رہنے والے کوچ ناصر خان کا کہنا تھا کہ چند روز اسی شہر قائد میں کینیڈا کے سینئر کھلاڑیوں کی ٹیم آئی اور انہوں نے نیشنل اسٹیڈیم کے علاوہ معین خان اور راشد لطیف اسٹیڈیم سمیت دیگر شہر قائد کے میدانوں میں میچز کھیلے لیکن کہیں بھی ،کسی بھی طرح کا کوئی مسئلہ درپیس نہیںآیا ۔کامیاب دورے کے بعد وہ ٹیم واپس اپنے ملک پہنچ گئی ہے اس ایک نقطے کو ہی مدنظر رکھتے ہوئے فائنل کراچی میں کرادیا جاتا تو بہتر ہوتا لیکن ایسا نہیں کیا گیا جس پر میری اور شہر قائد کے عوام کی کیفیت اور رائے یکساں ہے۔ دوسرے پی ایس ایل کا فائنل پشاور زلمے اور کوئٹہ گلیڈیئٹرز کے درمیان کل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں فائنل ہوگا ، دونوں ٹیموں نے اب تک بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ شہر قائد کے عوام کی رائے کو ایک جانب رکھتے ہوئے سبھی کی رائے اب اس ایک نقطے پر متفق ہوچکی ہے کہ یہ فائنل بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوجائے۔ کسی بھی طرح کا کوئی بھی مسئلہ ہوئے بغیر یہ فائنل منعقد ہو اور آئندہ کیلئے شہر قائد سمیت وطن عزیز میں قومی اور بین الاقوامی کرکٹ کا شاندار آغاز ہو۔