قارئین آج ہم اگر اُمتِ مسلمہ پر نظر ڈالیں توہم دیکھتے ہیں کہ جہاں جہاں مسلمان مملکتیں قائم ہیں وہاں ہر جگہ اقتدار کی اُٹھک پٹخ چل رہی ہے اس وقت جس قدر اُمتِ مسلمہ تنزلی کا شکار ہے شاید دنیا کی کوئی دوسری قوم ہوایسا کیوں ہے۔۔؟؟اِ س کی وجہ آپ بھی بخوبی جانتے ہیں کہ عوام کے حقوق کو غصب کرنے والا وہ نظام ہے جو برسوں سے ان مسلمان ملکوں میں نافظ و عمل رہا ہے۔ چاہے وہ سِول آمریت کی صورت میں نافظ رہا ہو یا فوجی آمریت کی شکل میں۔ جس مذہب میں سب سے زیادہ حقوق العباد کا درس دیا گیا ہے اس مذہب کے ماننے والے آج سب سے زیادہ حقوق العباد کو بھولے بیٹھے ہیں صرف اقتدار کے نشے کی لَت نے انہیں ایسا کرنے پر مجبور کیا ہوا ہے اور نشہ بھی ایسا سر پر سوار ہے کہ اپنے ہی دین سے روگردانی کرکے اپنی ہی قوم پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑتے چلے آرہے ہیں۔
تاریخ کا مطالعہ کریں تو مسلمان قوم صدیوں سے اسی طرح ظلم کی شکا ر ہوتی اور غلامی کرتی آرہی ہے کبھی غیروں کی زنجیروں میں مقید ملی ہے تو کبھی اپنوں کے زیرِ تسلط ظلم سہتی رہی ہے۔ لیکن اب اس قوم میں ایک بے چینی پائی جانے لگی ہے کیونکہ اب دورِ جدید ہے اور نسلیں بدل چکی ہیں اب نہ کوئی غلامی کرنے کو تیار ہے نہ ظلم سہنے کو۔ لوگ اب حقوق کے لیے لڑنا سیکھ گئے ہیں انہیں اب پتا چل چکا ہے کہ مملکتوں کے کیا کام ہوتے ہیں جمہوریت کسے کہتے ہیں۔
برسوں سے چمٹے ہوئے اقتدار کے بھوکے حکمرانوں کو اپنی سیاسی موت صاف نظر آنے لگی ہے۔ چور کتنا ہی طاقتور ہو لیکن چوہے سے بھی ڈرتا ہے کیونکہ اس کے دل میں چور ہوتا ہے۔ ہمارے ملک کے حکمران بھی عوام کی انقلابی آوازوں سے سہمے پڑے ہیں۔پاکستان میں موجودہ جمہوری نظام مکمل طور پر برے طریقے سے ناکام ہوچکا ہے۔ اس ناکام نظام سے چمٹے ان سیاستدانوں نے پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر ایک ناکام ریاست میں تبدیل کردیا ہے۔ جس کو لے کر اب پاکستان میں ہر سطح پر آوازیں اٹھنے لگی ہیں ہر ایک موجودہ نظام سے خائف نظر آتا ہے۔
Pakistan
اتنا کچھ ہونے کہ باوجود ہمارے سیاستدان خود کو بدلنے کو تیار نہیں ہیں انا پرستی کے زعم میں مبتلا کسی طور سدھرنے کو تیار نظر نہیں آتے ملک میں انتشار پھیلتا ہے تو پھیلے عوامی طاقت کو کچلنا پڑتا ہے تو پڑے لیکن ہم برسوں سے جاری بادشاہتی نظام کا خاتمہ نہیں کریں گے۔
میری حکمرانوں سے گزارش ہے خدارا موقع کی نزاکت کو سمجھو آپکی بدولت ملکی سلامتی خطرے میں ہے ابھی بھی وقت ہے حوش سے کام لیا جاسکتا ہے آپ عوامی خدمت کا جو دعوہ کرتے آئے ہیں اسے پورا کیاجاسکتا ہے آپ حقیقی عوامی لیڈر بن سکتے ہیں اپنی مدت پوری کرسکتے ہیں۔
انقلابیوں سے پہلے انقلاب لاسکتے ہیں۔ اس ملک پر اور اس ملک کی عوام پرصرف ایک احسان کردیں پورے پاکستان میں مشرف طرز کا شہری حکومتوں کا نظام لے آئیں عوامی حکومتوںکا قیام ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے تمام انقلاب اور انقلابیوں کو ٹھنڈا کیا جاسکتا ہے صحیح معنوں میں حقیقی جمہوریت کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔
اگر عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہونا شروع ہوجائیں گے تو عوام کی بے چینی میں کافی حد تک کمی واقع ہوجائے گی ہم نے زرداری صاحب کو بھی ان کے وقتوں میں یہی مشورہ دیا تھا لیکن زرداری صاحب سیاست کرگئے زرداری صاحب جیسی سیاست کا آپ میں وَن فور بھی نہیں ہے اِس معاملے میں آپ واقعی شریف ہیں لہذا آپ رِسک نہ لیں۔میاں صاحب پلیز عوام کو شریکِ اقتدار بنائیں عوام کو گلو بٹ سے نہیںمصطفی کمال جیسے لوگوں سے متعارف کروائیں۔
آج مشرف لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں تو اس کی بڑی وجہ یہی شہری حکومتوں کا نظام ہے جو انھوں نے عوام کو دیا تھا عوام آپ سے اور آپ جیسے لیڈران سے اس لیے خائف ہیں کہ آپ نے ان سے مشرف کا دیا ہوا نظام چھین لیا ۔عوام کے حقوق ان سے زبردستی چھین لیے گئے ہیں اس طرف توجہ دیں عوام اقتدار میں شراکت چاہتے ہیں جو انکا جمہوری حق ہے آپ نے ان سے انکا یہ حق چھین لیا ہے اس سے پہلے وہ آپ سے اقتدار چھین لیں آپ ان کو انکے غصب کئے گئے حقوق انہیں لٹا دیں۔
بس ایک بار اِس ناچیز کی رائے پر عمل کر کے دیکھیں پھر دیکھنا آپ کو سیاست کا منظر نامہ یکسر تبدیل ہوتادکھائی نہ دے تو کہنا۔یقین جانیں ہم نے آپ کو واقعی ایک سچا اور مخلصانہ مشورہ دیا ہے اس پر ترجیح بنیادوں پر غور کریںآپ کے پاس یہی آخری راستہ ہے اپنی حکومت اور سیاسی ساکھ کو بچانے کا۔ہماری مانیں جلد از جلد لوکل باڈیز الیکشن کروائیں اور اقتدار کو عوام کی نچلی سطح تک منتقل کریں جتنی جلدی ہوسکے وقت کم ہے کیونکہ عوام انقلاب کے نام پر آپ کا تختہ الٹنے کے لیے بالکل تیار بیٹھے ہیں۔