عام انتخابات 2013 ء کے حوالے سے صوبہ پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے قرعہ فال پاکستان کے ایک نامور سنیئر صحافی کالم نگا ر و تجزیہ نگار جناب نجم سیٹھی کے نام نکلا یہ نام پنجاب اسمبلی کی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی نے دیا تھا جس پر پنجاب کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے بھی نجم سیٹھی کے نام پر اتفاق کیا۔جو کہ نہایت ہی حیرت انگیز اور تعجب کی بات ہے۔
جو مسلم لیگ ن وفاق میں اور پاکستان کے تینوں صوبوں میں کسی بات پرپاکستان پیپلز پارٹی سے اتفاق نہ کرسکی وہ مسلم لیگ ن آخر کس طرح پنجاب میں خادمِ اعلیٰ کے ہوتے ہوئے اپوزیشن کی بات ماننے پر راضی ہوگئی یہ بات سوچنے والی ہے ۔جناب نجم سیٹھی پاکستان اور عالمی صحافت کے میدان میں اپنا ایک مقام رکھتے ہیں وہ 1997 میں بھی نگراں سیٹ اپ میں ایک ادارے (Accountability) کے اہم رکن اور وزیربھی رہے چکے ہیں۔
جسے وہ ایک سنگین غلطی سمجھتے ہوئے اپنے پروگراموں میں اسکا برملا اعتراف کرتے آئے ہیںلیکن باوجود اسکے وہ پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کی ذمہ داری سنبھالنے پر کیسے اور کیوں کر راضی ہوئے یہ بات بھی سوچنے والی ہے ۔ جہاں تک نجم سیٹھی کی نگراں وزیراعلی بنائے جانے کی بات ہے۔
تو وہ آج اپنے عہدے کا حلف اٹھا ئیں گے نگراں وزیراعلی بننے کے بعد شاید وہ کچھ عرصے کے لیے صحافت سے دور رہیں جو کل تک حکومت یا اپوزیشن پر اصلاح و تنقید کے حوالے سے لکھتے اوراپنے تجزیہ پیش کرتے تھے اب شاید وہ خود ان کی زد میں نظر آئیں ہر کوئی ان پر آزادیِ اظہارِ رائے کی پیوند کاری کرتا نظر آئے گا ۔نجم سیٹھی پچھلے ڈائی تین سالوں سے نجی ٹی وی چینل پراپنا سیاسی تجزیوںو آراء پر مبنی پروگرام پیش کر رہے ہیںجو کہ پاکستان اور پاکستان سے باہر کافی مقبول ہے۔
Pakistan
اس پروگرام کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ یہ پروگرام عوامی سطح سے ہوتا ہوا سیاسی حلقوں سے گزر تا ہواایوان ِ صدر کو اپنی مقبولیت کے سحر میں مبتلا کر چکا ہے۔پاکستان کی دو بڑی خوش نصیب جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ، جی ہاں میں تو انھیں خوش نصیب ہی سمجھو نگا جنھیں حالیہ سابقہ دور میں حکمران و اپوزیشن جماعتوں کی بناپر بِناتنخواہ کے نجم سیٹھی کی صورت میں ایک بہترین وضاحت دان اور تشریح دان ملا اور ہر برے وقت اور مشکل گھڑی میں ان کے مفید مشورے کام آئے۔
جس طرح ان دونوں جماعتوں پر جمہوریت کے نام کی چادر چڑھائے رکھی گئی آخر یہ دونوں جماعتیںان کی ممنون نہ ہوںتو کیا ہوں۔ خیر نجم سیٹھی کی بطور وزیراعلی پنجاب نامزدگی صحافی برادری کو اقتدار کا مسکا ہے یا چسکا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ویسے عام انتخابات کے حوالے سے بطور نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نامزدگی کے بعد خود نجم سیٹھی نے میڈیا میں آکر کہا ہے۔
وہ پنجاب میں غیر جانبدار اور صاف شفاف انتخابات کرانے کے خواہاں ہے اور اگر وہ ایسا نہ کر پائے یا انھیں ایسا نہ کرنے دیا گیا تو وہ پھر سے دوبارہ اپنا اصل کام شروع کردینگے۔کہنے کو تو نگراں حکومت کا انتخابات پر اثر انداز ہونے کا کوئی حق نہیںلیکن اگر ہم ماضی میں جھانکے تو کیا یہ بات کسی بھی طرح درست ثابت ہوتی ہے ۔
چلویہ مان بھی لیاجائے کہ اب وہ دور نہیں آزاد عدلیہ آزاد میڈیا موجود ہے آزاد الیکشن کمیشن بھی اپنا کام پوری ذمہ داری کے ساتھ کررہا ہے لیکن ان سب باتوں کے باوجود کرپٹ اور بدعنوان لوگ اقتدار پر قابض ہوجاتے ہیں تو پھرسوچیں اتنی آزادیوں کا کیا فائدہ۔
Imran Ahmed Rajput
تحریر : عمران احمد راجپوت imranraj_hhh@yahoo.com 0332-2641491