میں یہ منظر نہیں دیکھنا چاہتا تھا…کبھی بھی نہیں لیکن میں کیا کروں کہ میڈیا کا ” پروپگنڈا” میری راہ میں حائل ہو گیا۔آخر کب تک ہمیں ہمارے ناکردہ گناہوں کی اتنی کڑی سزا دی جاتی رہے گی؟ آخر کب تک ”کرتا کوئی رہے گا بھرتا کوئی” ۔شعلوں میں گھرے مظلوم وجو د کو دیکھنے کی تاب کس میں ہو گی؟ ایک والد تو یہ منظر کبھی نہیں سکتا۔ وہ تو کبھی بھی نہیں جس کی اپنی ایک معصوم سی بیٹی بھی ہو جو ابھی چھ سال کی بھی نہ ہوئی ہو ۔
کیا اس سے یہ منظر کبھی دیکھا جا سکتا ہے ؟ میں کیا سوچوں ، کیا سمجھوں؟ کیا کوئی مجھے اس بات کا جواب دے سکتا ہے کہ ایسے منظر ایسے واقعات اور ایسے حالات ایک باپ کے لئے کیا پیغام لاتے ہونگے ؟ میڈیا کو ایک کہا نی مل گئی ، ،اخبارات کو چند روز کے لئے لیڈ ا ور سپر لیڈ سٹوری، بڑبولوں کو ایک بنا بنایا موضوع ، اینکرز کو ایک چٹ پٹا ٹاپک، کالم نگاروں کو ایک زبردست کالم کا مواد۔
مجھے اور مجھ جیسے لاکھوں عام انسانوں کو کیا ملا؟ ڈر ، اندیشے ، وسوسے ، ایک مسلسل خوف اور عدم تحفظ کا ہر دم بڑھتا ہوا احساس ۔۔۔۔۔۔ آخر ہمیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے ۔کیا سزا صرف مظلوموں کا مقدر ہے ؟ کسی کے پاس ہے اس بات کا جواب؟؟؟؟