امریکی تھنک ٹینک نے قابل رحم ملکوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے تفصیل سے بتایا ہے کہ عوام کی اُداسی اور پریشانی کی وجہ بے روزگاری، غربت جیسے مسائل ہیں۔ فہرست کے مطابق ایران اور وینزویلا انتہائی قابل رحم ملک ہیں، جاپان کا نمبر اس فہرست میں سب سے آخر میں درج کیا گیا۔ پاکستان اور بنگلہ دیش بھی قابل رحم ممالک کی لسٹ میں شامل ہیں۔ ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں 14 سال سے کم عمرکے 74 لاکھ بچے جبری مشقت کرنے پر مجبور ہیں، ان میں 5 سال کی عمر کے بچے بھی شامل ہیں، ان بچوں کو اجرت اتنی کم ملتی ہے کہ مشکل سے ایک وقت کا کھانا کھا پاتے ہیں۔ اس رپورٹ کو بنیاد بناکر ایک تجزیہ نگار نے قاری کے سامنے یہ سوال رکھا ہے کہ یہ رپورٹ دیکھ کر دل میں درد محسوس ہوا کہ نہیں؟ اگر نہیں ہوا تو یقین کریں آپ کا نام اُداس لوگوں کی لسٹ میں شامل نہیں ہے۔
بالکل درست اگر معصوم بچوں سے جبری مشقت لینے کے بعد بھی اتنی اجرت دی جائے کہ کم از کم 2وقت پیٹ بھرکر کھانابھی نہ کھاسکیں تو انتہائی درد ناک حالات ہیں لیکن یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ کسی کے گھر میں بچوں کے کھانے کیلئے رزق تو موجود ہولیکن اُس کا5سال سے بھی کم عمر بچہ کھلے مین ہول نگل گئے ہوں ،ایسابھی تو ممکن ہے کہ گھر سے مزدوری کرنے گیا بچہ بوری بند لاش کی صورت گھر لوٹاہو،ایسابھی ہوسکتاہے کہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد نوکری نہ ملنے پر دل برداشتہ ہوکر زہریلی گولیاں کھاکر خودکشی کرچکا ہو،یہ بھی تو ممکن ہے کسی ماں کا صحافی بچہ سچ کی خاطر کسی جاگیردار ،وڈیرے یا حکمران کے سامنے ڈٹ کر ماں کی گود ویران کر گیا ہو۔
ایسا بھی تو ممکن ہے کہ کسی کی خوبصورت ،خوبصیرت اور پڑھی لکھی بیٹی جہیز نہ ہونے کی وجہ سے دہلیز پر بوڑھی ہوگئی ہو۔کوئی بتائے کہ ایسے والدین امریکی تھنک ٹینک یا برطانوی اخبار کی رپورٹ میں کم عمر بچوں کو جبری مشقت کرتا دیکھ کر دل میں درد محسوس نہیں کرتے تو کیا وہ اُداس نہیں ہیں؟کسی شاعر نے کیا خوب کہاہے کہ
اور بھی دکھ ہیں زمانے میں محبت کے سوا راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سوا
Poverty
امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق لوگ بے روزگاری اور غربت کی وجہ سے اُداس رہتے ہیں۔ یہ بات کافی حد تک درست بھی ہے کہ انسان کو زندگی بسر کرنے کیلئے وسائل کی ضرورت ہوتی ہے جوصرف اچھا روز گار فراہم کرتی ہے ۔مسلسل بے روزگاری انسان کو انتہائی قدم اُٹھانے پر بھی مجبو کر دیتی ہے ۔حالیہ دنوں ایک رپور ٹ میں بتایا گیا کہ ملک بھر میں صرف ایک ماہ کے دوران 114 کے قریب خواتین سمیت 319 کے قریب افراد نے بے روزگاری اور گھریلو حالات سے تنگ آکر خود کشی کرنے کی کوشش کی جن میں سے 106افراد کو فوری طبی امداد دے کر بچالیا گیا۔ ایک اور رپورٹ میری نظر سے گزری جس کو پڑھنے کے بعد آپکو محسوس ہوگاکہ انسان کو اُداس اور پریشان کرنے والی بے روزگاری اور غربت کو پیدا کرنے میں بے حسی کارفرماہے ۔اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیامیں4کروڑ افراد بھوکے سوتے ہیں اور ہر سال ایک ارب تیس کروڑ ٹن خوراک ضائع کی جاتی ہے۔قارئین محترم اب ذرہ غور کریں بے روزگاری اور غربت اپنی جگہ لیکن اس کائنات میں اللہ تعالیٰ نے رزق کی کمی نہیں رکھی۔ یہ معاشرتی بے حسی جو رزق انسانوں میں انصاف کے ساتھ تقسیم کرنے کی بجائے کچرے کے ڈھیر پر پھینکنا زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔حاکم پنجاب کا کہناہے کہ عوامی خدمت میں خیانت کرنے والوں کا اُن سے برا کوئی دشمن نہیں۔قدر ت خُداکی دیکھیں جس دن وہ یہ بیان داغتے ہیں اُسی روز پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 2معصوم بچوں کو کھلے مین ہول نگل جاتے ہیں۔
عوامی خدمت میںخیانت تو ایک طرف عوام کے قتل ہونے پر بھی ذمہ داران کے خلاف کسی قسم کی کوئی قانونی کارروائی ہوئی نہ ہونے کا امکان ہے ۔اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ حاکم وقت کس چیز کو عوامی خدمت کہتے ہیں ؟
بجلی نہ پانی ہر طرف مہنگائی کی من مانی ایمان دار ہاتھوں میں ہے حکمرانی بہار کا موسم اور چاروں طرف ویرانی واہ کیا خوب کی مالی گلستاں کی نگہبانی پہلے تیر لگا پھر شیر کھانے آگیا شکار وہی عوام ،وہی حکومت جانی پہچانی
چلتے چلتے ایک اور بات آپ کی خدمت میں پیش کرتا چلوں ۔امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے حال ہی میں جار ی ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کررہا۔رپورٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا گیاہے کہ فاٹا اور بلوچستان کے مدارس افغانستان اور بھارت پر دہشت گردانہ حملوں کا سبب ہیں۔بھارت اور افغانستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ داری پاکستان پر بالواستہ طورپر ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغان طالبان اور حقانی نیٹ ورک کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔ایسی رپورٹس کے منظر عام پر آنے کے بعد تک عوام اُداس اور پریشان رہتے ہیں کہ اگر تمام دہشت گرد پاکستان میں پناہ لیتے ہیں تو پھر پاکستان میں پھیلی دہشتگردی کا ذمہ دار کون ہے؟کوئی بے وقوف تو نہیں کہ اپنی ہی پناہ گاہ کو غیر محفوظ بنانے کی کوشش کرے ؟پاکستانی عوام کے اُداس اور پریشان رہنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم دہشتگردی کیخلاف جنگ میں امریکہ سمیت پوری دنیا کے اتحادی بھی ہیں اور دہشتگردی میں ملوث عناصر کو پناہ بھی دیتے ہیں َہماری اصلیت کیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کو الزام عائد کرتے وقت یہ تو سوچنا چاہئے تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں سب سے زیادہ معاشی ،اقتصادی اور جانی قربانیاں پاکستان کے حصے میں آتی ہیں ۔اگر پاکستانی دہشتگرد ہوتے توپاکستان کو دہشتگردی کے خلاف جنگ میں کودنے کی کیا ضرورت تھی؟ بھارت، افغانستان اور پاکستان سمیت کئی ملکو ں اور قوموں کو آپس میں اُلجھاکر اپنے مفادات حاصل کرنے والوں کا تھنک ٹینک کہتا ہے کہ پاکستانی عوام اُداس رہتے ہیں۔
مہنگائی، بدامنی، ناانصافی، بے روزگاری، غربت، کرپشن، بدعنوانی اور الزامات کی دلدل میں پھنسے عوام اُداس نہ ہوں تو کیا کریں؟ ایک اور سوال امریکی تھنک ٹینک نے یہ تو بتادیا ہے کون سے ملک کے عوام کس حد تک قابل رحم ہیں لیکن یہ نہیں بتایا کہ آخر رحم کرے گا کون۔