بھارت کو ایک بار پھر منہ کی کھانا پڑی اسکے باوجود وہ سازشوں سے باز نہیں آتا حالانکہ دونوں ملکوں میں اگر امن اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوگی تو معاشی ترقی کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جائیگا مگر بھارت اپنی روائتی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آتا یہی وجہ ہے کہ آج بھارتی عوام ایک وقت کی روٹی کو ترس رہی ہے اور بھارت کی جو سازش ناکام ہوئی ہے اس پر میں عمران خان کی ٹیم کے نوجوان کھلاڑی وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہرکی سیاسی بصیرت کا قائل ہوگیا ہوں کہ جسطرح انہوں نے اپنی ٹیم کے ہمراہ بھارتی سورماؤں کو خاک چاٹنے پر مجبور کردیا وہ کس طرح اسکی تفصیل کچھ یوں ہے فنانشل ایکشن فورس ٹاسک (ایف اے ٹی ایف) کا ایک اہم اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منعقدہ جس میں پاکستان کے خلاف بھارت کو سازشوں اور مخالفانہ پروپیگنڈے میں کامیابی کی بجائے شرمناک شکست سے دو چار ہونا پڑا کیونکہ اس بارے میں اجلاس کے شرکاء نے بھارت کے سازش نما بیانیے کو نظر انداز ہی نہیں بلکہ رد کرتے ہوئے پاکستان کی پیش کردہ رپورٹ کو تسلیم کرکے اس کی منظوری دے دی ہے جس پر بھارت کے حاضر نمائندے ناکامی سے اپنا منہ چھپاتے ہوئے پھرتے رہے گویا بھارت پاکستان کے خلاف اپنی سازشوں کو اس صورت میں ثمر آور دیکھنے کے لئے تگ و دو کرتا رہا اور اس نے اس سلسلے میں پاکستان کے خلاف اپنی لابیوں کو سرگرم کر رکھا تھا۔
پاکستان کے لئے ایف اے ٹی ایف کی کوئی بھی پاکستان خلاف کارروائی بہت ہی برے اثرات اور مسائل کھڑے کرنے کا باعث بن سکتی تھی اسی پریشانی اور ذمہ داری کے تحت وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے ستمبر کے مہینے میں جب امریکہ کا دورہ کیا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی اگرچہ ٹرمپ کو پہلے سے ہی بھارت کی کارستانیوں کا علم تھا جب عمران خان نے اس حوالے سے صدر ٹرمپ کو بھارتی منفی اور ضرر رساں کارروائیوں کے بارے میں بتایا تو صدر ٹرمپ نے برملا طور پر اس پر اپنی نا پسندیدگی کا اظہار کیا اور یہ وعدہ کیا کہ وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے اس بارے میں بات کریں گے لیکن مودی نے ٹرمپ کو کوئی حوصلہ افزا جواب دینے کی بجائے خاموشی اختیار کرلی جس سے متعلق پاکستان کے وزیر اعظم کو خبر ہوگی۔
چنانچہ انہوں نے اپنی پوری معاشی ٹیم کی حکمت عملی طے کرکے اپنے اپنے فرائض تفویض کردیئے اس وقت سے لے کر حالیہ وقتوں تک وہ معاشی تواتر کے ساتھ فعال اور متحرک رہی نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں گزشتہ روز سے معاشی ٹیم کے مجاز ارکان ایف اے ٹی ایف سے متعلق غیر معمولی طور پر خوش گمانی کا اظہار کرتے رہے جو بالآخر سوموار کے پیرس اجلاس میں حقیقت کے انداز میں عالمی خبروں کا حصہ بنی چنانچہ 15 اکتوبر کے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں لگاتار بھارت اور پاکستان کی مخاصمت کے نقطہ نظر سے اس خبر کا بار بار چرچا ہوتا رہا فی الواقعی اس وقت پاکستان کو جس معاشی صورتحال اور اس کے قدرے بہتر ہونے کے آثار نمایاں ہورہے ہیں اس کے نتائج میں ایف اے ٹی ایف کا فیصلہ پاکستان کے لئے ایک طرح تائید غیبی کا درجہ رکھتا ہے جبکہ ایف اے ٹی ایف کی طرف سے جو تحفظات اور خدشات ظاہر کئے جاتے رہے ہیں ان میں اس کی مراجعت کے واضح عندیئے سامنے آگئے ہیں اس لئے اسٹیمنٹ اسٹڈی پراظہار اطمینان کیا 40 میں سے 36 اہداف میں پیشرفت کرنے پر پاکستان سے متعلق ایشیاء پیسفک گروپ رپورٹ کی توثیق کی گئی اور پاکستان کی دہشت گردی اور کرپشن کیخلاف اقدامات کی تعریف بھی کی گئی۔ تاہم پراسیکیوشن سمیت 4 اہداف بہتر کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ ممنوع تنظیموں کے اثاثے منجمد یا ضبط کرنے، منی لانڈرنگ میں ملوث تاجروں کی نگرانی موثر بنانے پر زور اور صارفین کا مکمل فنانشل ڈیٹا جمع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اجلاس میں چین، ترکی اور ملائیشیا نے پاکستان کے اقدامات کو سراہا۔ وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی قیادت میں پاکستانی وفد نے ادارے کو بریفنگ دی کہ امریکا، برطانیہ، سعودی عرب، چین اور ملائیشیا سمیت 15 ملکوں سے دہشت گردوں کوپیسہ مل رہا ہے، قانونی معاونت کے 75 خطوط کا جواب نہیں ملا، پاکستان نے 15ممالک کے ساتھ ثبوتوں کا تبادلہ کیا ہے کہ 18 دہشت گرد تنظیمیں پاکستان میں غیر ریاستی عناصر کو بڑی مالی معاونت فراہم کررہی ہیں۔ پاکستانی وفد نے بھارتی وفدکے مخالفانہ سوالات کے جوابات بھی دیئے۔
پیرس اجلاس میں انتہائی خفیہ دستاویز پیش کی گئی ہے پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کے لئے 12 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں جانے کے خطرات کم ہوگئے ہیں پاکستان کی کارکردگی اور 4 ممالک کے تعاون کے ساتھ اسے بلیک لسٹ نہ کئے جانے کا امکان ہے۔گویا پاکستان پر بھارت کی خواہشات اور سازشوں کی بدولت جو معاشی اعتبار سے تلوار لٹک رہی تھی اس کا رخ بظاہر بھارت کی جانب ہوگیا ہے اس سے ملکی معیشت کو ٹریک پر لانے اور مالی بحرانوں اور چیلنجز سے نمٹنے میں خاطر خواہ مدد ملے گی اور اس کے علاوہ جو اعتماد اور یقین پاکستان معاشی ٹیم کو حاصل ہوگا اس کے واسطے سے معیشت کی مزید بہتری کے مواقع حاصل ہوں گے اور پاکستان ایک بار پھر خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا اسی حوالے سے پاکستان کے وزیر عظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ گزشتہ روز امریکہ روانہ ہوگئے جہاں وہ عالمی بینکوں کے سالانہ اجلاسوں میں شرکت کریں گے اور لازماً ان بینکوں کے اختیار اداروں کو معیشت کے حوالے سے اپنے ملک کے امیج کی قابل رشک ہوتی ہوئی صورت کو بھی واضح کرسکیں گے۔
آخر میں اپنے تمام پڑھنے والوں کو بتاتا چلوں کہ وزیر اعظم عمران خان نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کو روکنے کے لئے یا نہ روکنے کے لئے لائحہ عمل مرتب کرنے کا اختیار بھی صوبائی حکومتوں کو دے دیا ہے جبکہ پنجاب کے وزیر قانون راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دور بین لگا کر مولانا کی طرف دیکھ رہی ہیں حکومت کو عوام، ملکی سلامتی اور دیگر ایشوز کی فکر ہے ورنہ یہ بازو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پاکستانی عوام اب باشعور ہوچکی ہے اور سمجھتی ہے کہ لوٹ مار کرنے والے اب کھوکھلے نعروں سے انہیں مزید بیوقوف نہیں بنا سکتے یہی وجہ ہے کہ مولانا اور انکا کاندھا استعمال کرنے والے سازشی بری طرح ناکام ہونگے۔