کراچی (جیوڈیسک) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں مریضوں کوخوراک اور دواؤں کی فراہمی بند کر دی گئی۔ اسپتالوں کی انتظامیہ نے مریضوں کو خوراک کی فراہمی کیلیے خیراتی اداروں سے رابطہ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے زیرانتظام چلنے والے اسپتالوں کو ایک سال سے داؤں اور خوراک کا بجٹ فراہم نہیں کیا گیا، اسپتالوں میں مریضوں کو خوراک اور ادویات کی فراہمی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ 14 ماہ سے ادائیگی بند ہونے سے مریضوں کو خوراک کی فراہمی بند کر دی کردی گئی ہے۔
جذام اسپتال منگھو پیر اور کئی اسپتالوں کی انتظامیہ نے اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو خوراک کی فراہمی بند ہونے پر خیراتی اداروں سے رابطہ کیا ہے، جذام اسپتال کی انتظامیہ نے شہر کے خیراتی ادارے سے مریضوں کو کھانا فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جو مسترد کر دی گئی۔
بلدیہ کے اسپتالوں میں خوراک کی فراہمی مکمل طور پر بندکیے جانے کے بعد غریب مریضوں اوران کے اہلخانہ پریشان ہیں، ذرائع کے مطابق بلدیاتی اسپتالوں اور میٹرنٹی ہومز میں مریضوں کو دواؤں کی فراہمی بندکردی گئی ہے جس سے غریب مریض مشکلات کا شکار ہیں، جذام اسپتال منگھوپیر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں مریضوں کوخوراک کی فراہمی بند ہونے سے صورتحال خراب ہے۔
جذام اسپتال منگھوپیر میں اس وقت کئی وارڈز میں 150 مریض زیر علاج ہیں، جذام اسپتال منگھوپیر کی انتظامیہ نے ایدھی فاؤنڈیشن، سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ اور عالمگیر ویلفیئر ٹرسٹ سے رابطہ کرکے درخواست کی تھی۔
کہ وہ مریضوں کو 3 وقت کا کھانا فراہم کریں لیکن ان فلاحی اداروں نے جذام کے معذور مریضوں کو کھانا فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے ڈاکٹر محمد علی عباسی نے بتایا کہ مالی مشکلات کے باعث مریضوں کو کھانا نہیں مل رہا۔