مالی بحران، فلسطینی صدر کے مشیروں کی فوج برطرف

Mahmoud Abbas

Mahmoud Abbas

فلسطین (جیوڈیسک) فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اپنے تمام مشیروں کو ان کے عہدوں سے ہٹاتے ہوئے ان کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے ختم کر دیے ہیں اور انہیں مشیر کے عہدوں کی وجہ سے حاصل تمام مراعات بھی واپس لے لی گئی ہیں۔

فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی’وفا’ نے صرف اتنا بتایا ہے کہ صدر عباس نے اپنے تمام مشیروں کو فارغ کردیا ہے۔ تاہم ذرائع کے مطابق محمود عباس کے اس اقدام کےپیچھے فلسطینی اتھارٹی کو درپیش مالی بحران ہے۔صدر عباس نے مختلف شعبوں کے لیے بڑی تعداد میں مشیر مقرر رکھے تھے۔

رواں سال فروری سےف لسطینی اتھارٹی اس وقت ایک نئے مالی بحران کا شکار ہوگئی تھی جب تک اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کو واجب الاداء ٹیکسوں کی رقم روکنے کا اعلان کیا تھا۔

اسرائیل فلسطینی مارکیٹ کو بھیجی جانے والی اشیاء پر ماہانہ 12 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے کسٹم ٹیکس جمع کرتا ہے جسے بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی کوادا کیا جاتا رہا ہے۔

گذشتہ برس اسرائیلی نیسٹ نےایک نیا بل منظور کیا تھا جس میں فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقم روکنے کی سفارش کی گئی تھی۔ اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقم ان فلسطینیوں کے خاندانوں کی کفالت پر صرف کی جاتی ہے جو اسرائیلیوں کے قتل کے الزام میں جوابی کارروائی میں مارے گئے یا اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں۔

فلسطینی صدر نے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے تمام نتائج کا ذمہ دار تل ابیب کو ٹھہرایا ہے۔

ادھر فلسطینی اتھارٹی کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ گذشتہ جون میں صدر عباس نے اپنے مشیروں اور تنخواہوں میں اضافے کے بارے میں مفصل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

صدر عباس کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سابقہ حکومت نے صدر عباس کی اجازت کے بغیر اپنی مرضی سے بعض سینیر عہدیداروں اور صدر عباس کے مشیروں کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا تھا۔

صدر عباس نے تنخواہوں کی مد میں دی گئی اضافی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔