کراچی : ورلڈ بینک سمیت دیگر اداروں کی امداد نما قرضوں سے چلنے والے ادارے پاکستا ن وسندھ ایڈز کنٹرول پروگرام، ایڈز کی روک تھام میں نا کام ہو گیا۔ جس کا ثبو ت گزشتہ 22 سالوں میں HIV ایڈز کے 3 ہزار مریضوں کارجسٹر کیا جانا ہے، جبکہ پاکستان ایڈزکنٹرول پروگرام کے سروے رپورٹ کیمطابق صرف کراچی میں 40 ہزار مریض موجود ہیں یہ بات سائبان سی سی بی کے چیئرمین و NGOs نیٹ ورک زیر نگرانی UN.AIDS کے ممبرعالم علی اور یوسی نمبر 4 مجید کالونی کے چیئر مین فیروز خان نے شہریوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ 2000 ء میں UN.AIDS کیمطابق پاکستان میںHIV ایڈز 1 لاکھ مریض ہیں،جبکہ 4 ہزار 5 سومریض ہلاک ہو چکے ہیں،اس سے ایڈز سے متعلق اداروں کے کارکردگی کا اندازہ کرنا مشکل نہیں۔عالم علی اور فیروز خان نے کہا کہ اگر HIV ایڈز کی بابت عوام کو آگاہی فراہم نہیں کی گئی تو یہ مر ض وبائی شکل اختیار کر وسعی ہلاکتوں کا سبب بن جائیگا۔انہوں نے کہا کہ اگر ایڈز کنٹرول پروگرام کے ذمہ دار اگرHIVایڈز سے متعلق آگاہی فراہم کرے تو نہ صرفHIVایڈز کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے بلکہ ہیپاٹائٹس جس کے مریضوں کی تعداد تقریباً سوا کروڑ ہوگئی ہے اسکی بھی روک تھام میں مدد ملتی کیونکہ دونوں مرض کے پھیلنے کا طریقہ تقریباً ایک جیسا ہی ہے۔