کراچی: بھاری خسارے کا سامنا کرنے والی پاکستان ایئرلائن کو اب کوئی اور نہیں اپنی ہی فضائی میزبان چونا لگا رہی ہیں اور ایک سال کے دوران 16 ایئرہوسٹس بیرون ملک جانے کے بعد واپس ہی نہیں آئیں۔
قومی ایئر لائن کے تابوت میں تازہ کیل ایئر ہوسٹس ثابت ہوئی ہیں جو پرواز کے ساتھ تو جاتی ہیں لیکن بیرون ملک پہنچ کر ہوا ہو جاتی ہیں، رواں سال اب تک 16 ایئرہوسٹس ایسی ہیں جو پرواز کے ساتھ بیرون ملک گئیں لیکن واپس نہیں آئیں، بیرون ملک غائب ہونے والی ایئرہوسٹس کا پسندیدہ ترین ملک کینیڈا رہا، اس کے علاوہ غائب ہونے کے لئے ائیرہوسٹس نےمانچسٹر اور پیرس کوبھی پسند کیا۔
بیرون ملک آپریٹ کرنے والا عملہ اسمگلنگ کرنا بھی اپنا حق سمجھتا ہے اور چند روز قبل ہی لاہور ایئر پورٹ پر کسٹم حکام نے اسمگلنگ کا مال برآمد کیا تو احتجاج کر کے فلائٹ آپریشن ہی بند کرا دیا گیا۔
سالانہ کئی سو ارب روپے خسارے میں جانے والی پی آئی اے گھاٹے کا ایسا سودا بن چکی ہے جسے کوئی بھی اپنانے کو تیار نہیں، ادارے کی حالت اتنی پتلی ہو چکی ہے کہ طیاروں کی کمی کو جہاز لیز پر لے کر پورا کیا جاتا ہے تو اڑان بھرنے کے لئے تیل ہی نہیں ہوتا، کئی طیارے تو اتنے پرانے ہو چکے ہیں کہ خود پی آئی اے حکام اِن کو اڑتے ہوئے تابوت قرار دے چکے ہیں۔
حکومت نے سفید ہاتھی سے جان چھڑانے کے لئے پی آئی اے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور بیچنے کا فیصلہ تو کر لیا ہے لیکن موجودہ سیاسی حالات میں اس فیصلے پر عمل درآمد سب سے مشکل کام ثابت ہو گا۔