فن لینڈ: دنیا کی سب سے کم عمر خاتون وزیر اعظم منتخب

Sanna Marin

Sanna Marin

فن لینڈ کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے سانا مارین کو پارٹی لیڈر منتخب کیا ہے۔ وہ پارٹی لیڈر کی حیثیت سے وزارت عظمی کا منصب سنبھالیں گی۔ چونتیس سالہ مارین حلف لینے کے بعد دنیا کی کم عمر ترین وزیر اعظم ہوں گی۔

سابقہ حکومت میں سانا مارین ٹرانسپورٹ کے شعبے کی وزیر تھیں۔ مستعفی ہونے والے وزیراعظم انٹی رین نے کے استعفے کے بعد سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے مارین کو اپنا لیڈر منتخب کیا ہے۔ فن لینڈ کی ایس پی ڈی ان پانچ جماعتوں میں سے ایک ہے جو مخلوط حکومت کا حصہ ہیں۔ اس مخحلوط اتحاد میں پانچ سیاسی پارٹیاں شامل ہیں اور اِن سبھی جماعتوں کی سربراہ خواتین ہیں۔

اس وقت نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا ارڈرن کی عمر 39 برس جبکہ یوکرائن کے وزیر اعظم اولیکسی اونچارک کی عمر 35 برس کی ہے۔ اس مناسبت سے سانا مارین دنیا کی سب سے کم عمر سربراہ حکومت ہوں گی۔

مارین کے مقابلے میں انہی کی جماعت کی رکن پارلیمان انٹی لنٹمین تھیں۔ پارٹی ووٹنگ میں لنٹمین کو 29 ووٹ ملے جبکہ سانا مارین 32 ووٹ حاصل کر کے سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کی لیڈر منتخب ہوئیں۔ وہ فن لینڈ کی تیسری خاتون وزیراعظم ہوں گی۔

اپنی کامیابی کے بعد میڈیا سے بات چیت میں مارین نے اپنی عمر سے متعلق سوال کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی عمر یا جنس کے بارے میں کبھی نہیں سوچا اور نہ ہی ایسی سوچ کے ساتھ سیاست میں آئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف عوام کے اعتماد کی فکر کرتی ہیں۔ مارین نے یہ بھی کہا کہ عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔

سانا مارین اپنی پارٹی کی نائب چیئرپرسن رہ چکی ہیں۔ وہ سن 2015 سے رکن پارلیمان ہیں۔ گزشتہ ہفتے تک نقل و حمل اور مواصلات کی وزارت ان کے پاس تھی۔ قوی امکان ہے کہ پارلیمان سے وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔ حکومت کی تشکیل کی صورت میں وہ 12 دسمبر سے برسلز میں شروع ہونے والی یورپی سمٹ میں اپنے ملک کی نمائندگی کر سکیں گی۔

رواں برس اپریل میں فن لینڈ کے عام انتخابات میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو سب سے زیادہ سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔ سب سے بڑی پارٹی کے طور پر وہ اتحادی حکومت کی قیادت کے لیے اپنا وزیراعظم منتخب کر سکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سانا مارین کی پرورش سنگل مدر نے کی ہے اور اپنے خاندان سے یونیورسٹی تک پہنچنے والی پہلی لڑکی تھیں۔ فن لینڈ کی آبادی تقریبا ساڑھے پچاس لاکھ ہے اوریورپی یونین کی ششماہی صدارت بھی اسی ملک کے پاس ہے۔