دنیا بھر میں مساج کے عجیب و غریب رجحانات پروان چڑھ رہے ہیں اور اب مصر میں آگ کا مساج تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
اس ضمن میں ایک بڑا مساج سینٹر غربیا میں دریائے نیل کے کنارے مصری ماہر عبدالرحیم سعید نے کھولا ہے۔ ان کے مطابق آگ سے درد دور کرنے والا مساج قدیم فرعون کے دور میں رائج تھا اور وہ اپنی ٹیکنالوجی کی بنا پر درد دور کرنے میں مہارت رکھتے تھے۔ قدیم مصریوں نے اسے ’آتشیں تولیے‘ کا نام دیا تھا۔
اسی بنا پر عبدالرحیم نے بابونہ (کیمومائل) کے پودے، روایتی مساج اور تیل کو استعمال کیا ہے جو متاثرہ مقام پر خون کی گردش بڑھا کر درد کو دور کرتا ہے لیکن اسے انجام دینے کے لیے بہت احتیاط اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
عبدالرحیم کمر کے درد کے علاج میں مریض کے جسم پر تولیے کی کئی تہیں رکھتے ہیں۔ اس کے بعد سب سے اوپر والے تولیے پر الکحل چھڑک کر آگ لگا دیتے ہیں جو ایک منٹ تک جاری رہتی ہے۔ اس کے بعد اسے گیلے تولیے سے بجھا دیا جاتا ہے۔ اس عمل کو آگ کا تولیہ کہا جاتا ہے جس کا خاص کام جسم کی اضافی نمی کو ختم کرنا ہوتا ہے۔
تاہم یہ طریقہ بلڈ پریشر، ہیموفیلیا اور گردے کے مریضوں کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔عبد الرحیم نے مصر اور مراکش کے کئی مساجر کو تربیت بھی فراہم کی ہے جو اب کئی سرٹیفکیٹ حاصل کرکے اچھی خاصی رقم بنارہے ہیں۔
مصر میں عبدالرحیم کے مرکز میں ایک شخص لایا گیا جو کمر کے درد سے بے حال تھا اور صرف ایک دفعہ آتشیں عمل سے اس کا درد 100 فیصد ختم ہوگیا۔
اس شخص نے بتایا کہ وہ نماز پڑھنے سے قاصر تھا اور دھیرے دھیرے کار سواری بھی محال ہوتی جارہی تھی۔ اب دو مرتبہ علاج کے بعد وہ بالکل ٹھیک ہوچکا ہے۔
تولیے کے علاوہ بھی کمر پر چراغ نما مٹی کی کپیاں رکھ کر ان میں آگ لگا بھی علاج کیا جارہا ہے جس کے عین تولیے جیسے نتائج برآمد ہوئے ہیں۔