تحریر : ڈاکٹر محمد آصف قریشی بہت مشہور مقولہ ہے۔ پرہیز علاج سے بہتر ہے پاکستان کے اقتصادی اور انتطامی حالات کے تنافر میں پاکستانیوں کے لئے پرہیز ہی واحد علاج ہے صادق آتا ہے 2008 میں WHO کے تجزیے کے مطابق ہر سال دنیا میں 300,000اموات آگ سے حلقے سے وقوع پزیر ہوتی ہیں گرم مائع کیمیات اور بجلی سے جلنا اور معزور ہونے کے اعداد شمار اس کے علاوہ ہیں ان اموات میں 75 فیصد 14 سال سے کم عمر بچے ہوتے ہیں ایشیائی ممالک میں ان اموات کا تناسب ترقی یافتہ ممالک سے 10 فیصد زیادہ ہوتا ہے پاکستان میں تناسب 100,000 Population 5.8 Deth ہے کیوں کہ یہاں آبادی کے لحاظ سے بہت کم ہیں۔ اور جو ہیں ان میں سے اکثر میں بچوں کے علاج کی سہولت میسر نہیں ہے۔جلانے والی ایشیا میں آگ گرم مائع کیمیکل یعنی تیزاب ،مٹی کا تیل ، پیٹرول ،گیس ،بجلی ، اور سیورج کی تپش اہم ہیں بچوں میں جلنے کی وجوہات میں زیادہ آبادی باورچی خانوں کا گھر کے اندر ہونا ،طولہوں کا فرش پر ہونا ،آگ کے لئے لکڑی کا استعما،مٹی کے تیل سے جلنے والی لالٹین کا استعمال ، ماچس اور لائیٹر کا استعمال صفائی کے لئے تیزاب اور دھلائی کے لئے بلیچ کا استعمال غیر معیاری تاروں اور سوئچ بورڈز کا استعمال اور گنجان آباد علاوں سے High voltage : تاروں کے جال کا گزرنا اہم ہیں اعدادو شمار کے مطابق جلے ہوئے بچوں میں سے 65 فیصد بچے گرم مائع یعنی گرم پانی دودھ اور چائے اور گرم تیل سے جلتے ہیں ان میں زیادہ تعداد لڑکوں کی ہوتی ہے اور اوسط عمر تین سے چھ سال ہوتی ہے۔
بچوں میں جلنے کی وجوہات اور عوامل پر غور کریں تو 75فیصد وجوہات سے بچائو صرف اور صرف پرہیز یعنی احتیاظ سے ہی ممکن ہے ہم اپنے 75 فیصد بچوں کو Education علم و آگاہی Engineering حفاظتی تدابیر اور enforcementقوانین کی پاسداری سے بچا سکتے ہیں اس سلسلے میں عمر کے ساتھ ساتھ والدین اور اساتذہ کا فرض ہے کی وہ اپنی ذمہ داری ایمانداری سے ادا کریں ۔آگاہی بچوں کو گھر میں سکولوں میں ٹیلی ویزن اور اخبارات کے ذریعے آگ اور گرم ایشیاء کے نقصانات سے آگاہ کریں گرم اشیاء اور آگ کے محفوظ استعمال کے بارے میں بتائیں آگ لگنے کی صورتحال میں 16فائر برگیڈ اور بڑھوں کو اطلاع کرنے کی تلقین کریں آگ اور دھویں سے بچائو کی تدابیر کے مطلق آگاہ کریں حفاظتی تدابیر engineering گھر وں میں ایمرجنسی اخراج کا بندوبست کریں
باورچی خانے کمروں سے دور ہوں باورچی خانوں میں بچوں کا داخلہ کم سے کم ہو چولہے فرش سے بلند لگوئیں ماچس لائٹر بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں آگ بھجانے کی صورت کا بندوبست ہونا چاہیے گیس ،Ovenچولہے استعمال کے بعد بند کرنا نہ بھولیں ہیٹر اور گیزر کا تھر موسٹیٹ 120 Fسے کم رکھیں
سردیوں میں ہیٹر کی بجائے گرم کپڑوں اکا زیادہ استعمال کریں تیزاب ، بلیچ، مٹی کا تیل تالوں میں رکھیں اور بچوں کی پہنچ سے دور رکھیں گھر میں لگوائیں وائیرنگ دیواروں کے اندر یا زیر زمین کروائیں محفوظ سوئچ بورڈ لگوائیں تاکہ بچے ان میں انگلیاں نہ ڈال سکیں اور محفوظ رہیں Fire Alarmلگوئیں اور ہر ماہ ان کی Batteriesچیک کریں۔
قانون سازی آتش بازی پر مکمل پابندی تیزاب اور بلیچ کے کھلے عام فروخت پر پابندی تیزاب اور بلیچ کی محفوظ مختلف پیکنگ کویقینی بنوانا بجلی کی تاروں کا زیر زمین یا محفوظ انتظامات آگ لگنے کی صورت میں بچائو کی تدابیر مرد کے لئے اطلاع دیں آگ والی جگہ سے دور ہو جائیں کھلی جگہ پر آجائیں گھر کی کھڑکیاں اور دروازے کھول دیں
دھوویں کی صورت میں گیلا کپڑا یا گیلا تولیہن چہرے پر ڈالیں اور جھک کر یا رینگ کر باہر نکلیں کپڑوں پر آگ لگ جائے توفوراً زمیں پر گر تیزی سے کروٹیں بدلیں جلے ہوئے حصے کو ٹھنڈے پانی سے اچھی طرح دھویں جلے ہوئے کپڑے اتار دیں اگر کپڑے جسم سے چپکے ہوئے ہوں تو کپڑے کا وہ حصہ کاٹ کر جسم سے چپکا رہنے دیں تیل یا کوئی لوشن نہ لگائیں آبلوں کو مت کاٹیں پھاڑ دیں بچہ 5 سال سے کم عمر ہو دھویں سے نکالا گیا ہو جسم کا 10فیصد سے زائد حصہ متاثر ہوا ہو چہرا، ہاتھ ،پائوں ، متاثر ہوئے ہوں تو معائنہ کے لئے فوراً قریبی ہسپتال لے جائیں بجلی کے کرنٹ سے جلنے کی صورت میں پاور سوئچ بند کر دیں منہ گردن اور چھاتی کا معائنہ کریں۔
سانس بند ہونے کی صورت میں چھاتی کو زور سے دبائیں اور منہ پر رکھ کر اس وقت تک سانس دیں جب تک سانس بحال نہ ہو جائے سانس بحال ہونے کے فوراً بعد کچھ کھانے پینے کی چیز نہ دیں درجہ حرارت بڑھانے کے لئے گرم کپڑے جسم پر ڈال دیں قے کی صورت میں کروٹ میں لیٹائیں اور ٹانگوں کو جسم سے بلند کر دیں تیزاب سے جھلسنے کی صورت میں متاثرہ حصہ کو پانی سے اچھی طرح دھویں تیزاب بلیچ پینے کی صورت میں فوراً قریبی ہسپتال لے جائیں اور جو chemicalپیا ہو وہ بھی ہمراہ لے جائیں احتیاط جلنے سے بچائو اور حفاظت کے مطلق معلومات کے لئے ان سائٹز کا وزٹ کر سکتے ہیں۔
playsafe be safe.com healthy children.org kids health.org
Dr. Mohammad Asif Qureshi
تحریر : ڈاکٹر محمد آصف قریشی سرجن جناح ہسپتال لاہور