تحریر : علی عبداللہ آگ لگنے کے واقعات پوری دنیا میں ہوتے رہتے ہیں لیکن اکثر مغربی ممالک میں حفاظتی اقدامات پر سختی سے کار بند رہنے اور آگ سے بچاؤ کی بنیادی تربیت لینے کی وجہ سے جانی و مالی نقصان کم سے کم ہوتا ہے _ اس کے برعکس پاکستان میں آگ لگنے کے واقعات میں پچھلے کچھ عرصے سے تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔گذشتہ سال صرف اسلام آباد میں ہی دو ہزار پانچ سو تریسٹھ آگ لگنے کی شکایات موصول ہوئیں _اسی طرح کراچی شپ یارڈ میں آگ لگنے سے کئی لوگ جاں بحق ہو گئے تھے , اور کراچی کے ہی ایک مشہور ہوٹل میں لگنے والی آگ نے کئی جانوں کو ہڑپ کیا تھا_ ان کے علاوہ بھی کئی واقعات ایسے ہوئے جن میں آگ کی وجہ سے لوگوں کو جانی و مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑا _ تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ ان جگہوں پر حفاظتی اقدامات کی کمی اور ملازمین میں آگ سے بچاؤ کی بنیادی تربیت کا نہ ہونا شامل تھا۔
آگ کا لگنا اتنا خطرناک نہیں ہوتا جتنا عوام میں تربیت کی کمی, آگ بجھانے کے آلات کا نہ ہونا یا حفاظتی اصولوں کو مدنظر نہ رکھنا خطرناک ہوتا ہے _ کیونکہ اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ آگ لگ جائے تو لوگوں کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ اسوقت کرنا کیا ہے ؟ اسی طرح خواتین عموماً بلکل ہی اس بات پہ توجہ نہیں دیتیں کہ کچن میں کیا حفاظتی اقدامات ہونے چاہئیں جن سے آگ کا خطرہ کم سے کم ہو اور اگر آگ لگ بھی جائے تو فوری کیا کرنا چاہیے ؟ آگ سے بچاؤ کی تربیت ہر شخص کے لیے ضروری ہے تاکہ کبھی ایسا موقع آ بھی جائے تو کم سے کم نقصان ہو۔
ماہرین آگ کو پانچ اقسام میں تقسیم کرتے ہیں _ پہلی آگ کی قسم وہ ہوتی ہے جس کا سبب کچھ ٹھوس چیزیں ہوتی ہیں مثلاً پلاسٹک, کاغذ, لکڑی وغیرہ _ دوسری آگ کی قسم میں مائعات آتے ہیں مثال کے طور پر پٹرول, مٹی کا تیل وغیرہ, تیری قسم اس آگ کی ہوتی ہے جو مختلف گیسوں کے نتیجے میں بھڑکتی ہے _ چوتھی قسم کی لگنے والی آگ میں دھاتیں شامل ہوتی ہیں جیسے ایلومینیم اور مینیشیم وغیرہ_ پانچویں اور آخری آگ کی قسم وہ ہے جو بجلی کے مختلف آلات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے _ اب عوامی خیال یہ ہے کہ ہر آگ پر پانی پھینکو تو بجھ جائے گی اور یہی غلطی مزید نقصانات کا باعث بن جاتی ہے _ درحقیقت آگ کی اقسام کے لحاظ سے ہی آگ کو بجھانا ضروری ہوتا ہے۔
Fire Brigade
آگ کو بجھانے کے لیے سب سے اہم آلہ جسے فائر ایکسٹنگویشر کہا جاتا ہے استعمال ہوتا ہے _مختلف اقسام کی آگ کے لیے ایکسٹنگویشر بھی مختلف استعمال کیے جاتے ہیں _مثلاً واٹر ایکسٹنگویشر آگ کی پہلی قسم کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں_ اس کے بعد فوم ایکسٹنگویشر ہیں جو اول اور دوم دونوں اقسام کی آگ کو بجھانے میں استعمال ہوتے ہیں _ ڈرائی پاؤڈر ایکسٹنگویشر پہلی تین اقسام کی آگ کو بجھانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے _ شارٹ سرکٹ وغیرہ کے نتیجے میں لگنے والی آگ کے لیے عموماً co2 فائر ایکسٹنگویشر استعمال ہوتا ہے _ یہ سارے ایکسٹنگویشر مارکیٹ میں عام دستیاب ہیں اور ان کو استعمال کرنا بھی نہایت آسان ہوتا ہے _ گھروں میں فائر ایکسٹنگویشر کا موجود ہونا نہایت ضروری ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آگ لگ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟اگرکچھ حفاظتی اقدامات کو ذہن نشین کر لیا جائے تو کافی حد تک آگ کے نقصانات سے بچا جا سکتا ہے _ سب سے پہلے تو یاد رکھیں کہ آگ لگنے کی صورت میں اپنی قیمتی اشیاء اوردوسرے سامان کو اٹھانا نہ شروع کر دیں بلکہ جلد از جلد اس جگہ سے دور کسی محفوظ جگہ پہنچیں _ لٹکی ہوئی اشیاء مثلاً پردے وغیرہ جلدی آگ پکڑ لیتے ہیں ان کا دھیان رکھا جائے _ دھواں اور گرم ہوا ہمیشہ اوپر کو اٹھتے ہیں لہٰذا آپ جتنا فرش کے قریب ہوں گے دھویں سے اتنا ہی کم نقصان ہو گا _ اگر کہیں چھلانگ لگانی پڑ جائے تو اپنے قدموں پر بیٹھنے کی بجائے باہر کی جانب لٹک جائیں _ ایسا کرنے سے سات فٹ کا فاصلہ طے ہو جائے گا_ کچن میں کسی کو آگ لگ جائے خصوصاً خواتین کو تو گھبرا کر بھاگیں مت کیونکہ بھاگنے سے آگ اور بڑھ جاتی ہی بلکہ آپ زمین پر لیٹ کر رول کریں اور کوئی موٹا کمبل یا کپڑا اپنے اوپر ڈال لیں۔
آپ کسی ہوٹل میں ہیں تو آگ لگنے کی صورت میں کبھی لفٹ کا استعمال نہ کریں بلکہ سیڑھیوں کا استعمال آپ کو مزید مسائل سے کافی حد تک بچا سکتا ہے _ سب سے اہم یہ کہ آگ لگنے کی صورت میں خود کو پر سکون رکھیں اور کسی بھی ایسی تیزی سے بچیں جو آپکو آگ کی جانب دھکیلنے کا باعث بنے _ خود بھی آگ سے بچاؤ کی بنیادی تربیت حاصل کریں اور گھر کی خواتین کو بھی آگ سے بچاؤ کی تربیت دلوائیں تاکہ کسی بھی خطرناک صورتحال سے نبٹا جا سکے اور جانی و مالی نقصان کم سے کم ہو _ آگ سے بچاؤ کے تمام آلات کا گاہے بگاہے جائزہ لیتے رہیں اور آگ کے بڑھ جانے کی صورت میں فوراً متعلقہ اداروں کو اطلاع دیں۔