تحریر:مہر بشارت صدیقی سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری کے شکر گڑھ سیکٹر پر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی سکیورٹی فورسز نے فلیگ میٹنگ کیلئے بلائے جانے والے رینجرز کے جوانوں پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجہ میں دو اہلکار شہید ہو گئے۔ رینجرز کے مطابق بھارتی سکیورٹی فورسز نے فلیگ میٹنگ کا مطالبہ کیا تھا اور میٹنگ کا وقت صبح گیارہ بجے مقرر کیا گیا تھا۔ دو رینجرز اہلکار نائک محمد ریاض شاکر اور نائک محمد صفدر پہنچے تو بی ایس ایف کے اہلکاروں نے فائرنگ شروع کر دی جس کے نتیجہ میں دونوں اہلکار شدید زخمی ہو گئے۔
زخمی اہلکاروں کو اٹھانے کیلئے جب رینجرز کے جوان آگے بڑھنے لگے تو بی ایس ایف اہلکاروں نے ان پر بھی فائرنگ کر دی اور انہیں زخمیوں کو اٹھانے نہ دیا۔ مغرب کی اذان کے قریب بھارت نے فائرنگ روکی تو اس وقت تک دونوں اہلکار شہید ہو چکے تھے۔ بھارتی فوج نے ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور تمام دوطرفہ امن معاہدوں اور بین الاقومی قوانین کے خلاف ورزی کرتے ہوئے زخمی جوانوں تک ایمبولینس کی رسائی بھی نہیں ہونے دی، دشمن فوج کی فائرنگ کے بعد پاک رینجرز کی جانب سے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔بھارت نے 3 برسوں میں پاکستان رینجرز کے 3 اور بارہ عام شہریوں کو ورکنگ بائونڈری پر بلااشتعال فائرنگ کرکے شہید کر دیا جبکہ اسی عرصہ میں پاکستان رینجرز کے 7 اور 75 عام شہری بھارتی فائرنگ سے زخمی ہوئے۔
بھارت نے ان تین برسوں میں 95 مرتبہ پاکستانی علاقوں پر فائرنگ کی اور سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ بھارتی فوج پاکستان میں مذہبی تہواروں، عیدالفطر، عیدالاضحیٰ، 12 ربیع الاول سمیت دیگر مذہبی اور قومی تہواروں پر پاکستان پر بلااشتعال گولہ باری ضرور کرتی ہیں اور اس میں عام شہری بھی نشانہ بنتے ہیں جبکہ پاکستانی رینجرز بھارتی دیہات پر گولہ باری کی بجائے صرف بھارتی فوج اور بی ایس ایف کے مورچوں کو نشانہ بناتی ہے۔ بھارت غلطی سے سرحد عبور کرنیوالوں کو زندہ واپس نہیں کرتا جبکہ پاکستان رینجرز کا رویہ اس کے بالکل برعکس ہے۔ پاکستان نے غلطی سے سرحد پار کرنیوالی بھارتی لڑکی پوجا اور بھارتی بی ایس ایف کے سپاہی ستیہ شیل یادیو کو بحفاظت واپس لوٹا دیا۔
2012 ء میں 27 بار سرحدی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ رینجرز کا ایک اور 8 شہری زخمی ہوئے۔ 2013ء میں بھارت نے 33 سرحدی خلاف ورزیاں کیں جس میں پاکستان رینجرز کا ایک سپاہی شہید اور 3 زخمی ہوئے۔ ایک عام شہری شہید اور 22 زخمی ہوئے جبکہ 28 مویشی بھی زخمی ہوئے۔ سال 2014ء میں بھارت نے 35 بار سرحدی خلاف ورزی کی جن میں رینجرز کے 2 سپاہی شہید اور 3 زخمی ہوئے، 11 عام شہری شہید اور 45 زخمی ہوئے۔ ترجمان پاک رینجرز کا کہنا ہے کہ بی ایس ایف لوکل کمانڈر نے فلیگ میٹنگ سے متعلق کال کی تھی۔ رینجرز افسروں کو بلاکر دھوکے سے فائرنگ کی گئی۔ بھارتی فورسز نے ورکنگ بائونڈری پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری بھی کی اور بھورے چک، لمبڑیال اور ٹنڈر چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا۔ بھارتی وزیر دفاع منوہر پریکر نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے
پاکستان کی طرف سے سیز فائر کی خلاف ورزیوں کی صورت میں بھارت جوابی کارروائی کرنے میںکوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا، سکیورٹی فورسز کو کنٹرول لائن پر کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں پوری طاقت سے جواب دینے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونے والے نائیک محمد ریاض اور لانس نائیک محمد صفدر کی نماز جنازہ ہیڈ کوارٹر شکر گڑھ میں ادا کی گئی۔ شہید ہونے والے صفدر علی اور محمد ریاض کا تعلق جہلم اور خوشاب سے ہے۔
پنجاب رینجرز کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پوسٹ ٹو پوسٹ یعنی دونوں ممالک کی سرحدی چوکیاں ایک روایتی طریقہ کار کے تحت ایک دوسرے سے فلیگ میٹنگز کرتی رہتی ہیں جس طرف سے ملاقات کی درخواست آتی ہے تو وہ سفید جھنڈا لہراتا ہے اور دوسری طرف سے ملاقات کرنے اہلکار جاتے ہیں۔ پاکستان میں متعین بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو گزشتہ روز دفتر خارجہ طلب کرکے ورکنگ بائونڈری کے ظفروال سیکٹر میں بھارتی فائرنگ پر شدید احتجاج کیا گیا جس میں رینجرز کے دو اہلکار شہید ہو گئے۔ پاکستان بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کی طرف سے فائرنگ کے اس اشتعال انگیز واقعہ کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ واقعہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے وعدہ کی بھی خلاف ورزی ہے۔
India
احتجاجی مراسلہ میں حکومت بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس واقعہ کی تحقیقات کرے، ذمہ داروں کو کٹہرے میں لائے اور کنٹرول لائن ورکنگ بائونڈری پر جنگ بندی قائم رکھے۔ گزشتہ روز ورکنگ بائونڈری کے مذکورہ سیکٹر میں رینجرز کے دو اہلکاروں کو اس وقت شدید زخمی کر دیا گیا جب وہ فلیگ میٹنگ کے سلسلہ میں بھارتی پوسٹ کی جانب جا رہے تھے۔حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ یہ واقعہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ یہ وا قعہ ایل او سی پر امن برقرار رکھنے کے پاکستانی اقدامات کے منافی ہے۔ بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکاروں کی شہادت ناقابل قبول ہے۔جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ شکر گڑھ سیکٹر پر فلیگ میٹنگ کے بہانے رینجرز اہلکاروں پر بھارتی فوج کی فائرنگ بھارت کی جانب سے کھلا اعلان جنگ ہے
اس پر کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔ امریکہ و بھارت پاکستان کو دبائو میں لاکر اپنے مذموم منصوبے مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ مضبوط پیغام نہ دیا گیا تو بھارت جارحیت سے باز نہیں آئے گا۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر فائرنگ انتہائی تشویش ناک ہے اس کے پیچھے انڈیا اور امریکہ کی خوفناک منصوبہ بندی ہے۔ باہمی اختلافات ختم کر کے پوری قوم کو دفاع کے لئے تیار کرنا چاہئے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ اسے انڈیا کے قبضے سے چھڑانا ہے۔
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا کہ اس سے اعتماد سازی کو سخت نقصان پہنچے گا، بھارت کا یہ رویہ متکبرانہ ہے۔ بھارت خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنا چاہتا ہے۔ خطے میں قیام امن کیلئے بھارت بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔ عالمی ادارے بھارت کی بار بار بارڈر قوانین کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ”ر” حمید گل نے سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 رینجرز جوانوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا بھارت خطے میں کشیدگی کی آگ بھڑکانا چاہتا ہے حکومت کو سفارتی سطح پر بھرپور احتجاج کرنا چاہئے۔