پاکستان ایک ایسی اسلامی رفاحی ریاست ہے جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے۔افسوس کچھ لوگوں نے چند سکوں کی خاطر ملک عزیز کے محب وطنوں کو کھانے پینے سے لیکر صحت معالجہ تک سب میں ملاوٹ کر کے لوگوں کو بے موت مارنا شروع کر دیا ہے۔ انسانی جانوں سے کھیلنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ۔ ایسے لوگوں کو جو کسی کی جان سے کھیلتے ہیں عبرت ناک سزائیںملنی چاہیے ۔ گزشتہ حکومت اور موجودہ حکومت ، پاکستان تحریک انصاف جو نیا پاکستان اور انصاف کا نعرہ لیکر حکومتی ایوانوں تک پہنچی ہے۔ ابھی تک وہ تقریر جو عمران خان نے الیکشن جیتنے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے فرمائی تھی کہ میری خواہش ہے اسلامی جموریہ پاکستان کو عملی طور پر ایک فلاحی ریاست بناؤں جیسی ریاست مدینہ ہے۔ اس بات کا ہر خاص و عام نے خیر مقدم کیا تھا۔ اور عوام ابھی بھی پرامید ہے کہ اللہ پاک اسلامی جموریہ پاکستان کو ریاست مدینہ بنائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے قبل جب سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک عزیز سے ” اتائیت کے مکمل خاتمہ کے لئے حکم جاری کیا تو محکمہ صحت پنجاب نے کریک ڈاؤن کیا۔ جس کو عوام بلخصوص ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اور حکماء نے پسند کیا ۔ بدقسمتی سے اصل اتاتیت کے کارخانوں یا محکمہ صحت کے وہ ملازمین جواتائیت میں بلواسطہ یا بلاواسطہ ملوث ہے ان کی طرف کوئی تاجہ نہ دی گئی توجہ دی بھی کیسے جاتی اتائیت کی لسٹیں ، اور پکڑدھکڑکے فراہض یہی لوگ سرانجام دے رہے تھے۔
٭ فرسٹ ایڈ بکس جو ہر گھر پلازہ دکان یا سکول میں لازمی رکھا ہوتا ہے ۔فرسٹ ایڈ کا استعمال ہنگامی صورت حال استعمال میں استعمال ہوتا ہے تاکہ فوری طور پر ایمرجنسی کنٹرول کی جائے اور مریض کو ہسپتال تک پہنچنے میں آسانی بھی ہو اور مریض کا زیادہ نقصان بھی نہ ہو ۔ فرسٹ ایڈ کی وجہ سے ہسپتالوں پر مریضوں کا رش بھی کم ہوجاتاہے۔
ایسے ہومیوپیتھ ڈاکٹرز اور حکماء حضرات جنہوں نے فرسٹ ایڈ بکس یا فرسٹ ایڈ بکس میں شامل کسی بھی چیز کو اپنے کلینکس یا دواخانوں میں رکھا ہوا ہے یا استعمال کرتے ہیں تو محکمہ صحت نے ” اتائیت کا لیبل چسپاں کرکے سیل یا جرمانہ یا دونوں کا حکم صادر کیا جاتا ہے مرتا بے چارہ کیا نہ کرتا ۔ محکمہ صحت نے ایسی کاروائیوں کی وجہ سے عوام الناس سے واہ واہ بھی حاصل کر لی اور اصل کوالیفائڈ اور رجسٹرڈ ہومیوپیتھس اور حکماء کی تزلیل بھی جاری رکھی نتیجہ لوگوں کو طب اور ہومیوپیتھی سے متنفر بھی کر دیا۔ یہ اور بات ہے کہ عوام الناس میں اب شعور آگیا ہے ۔محکمہ صحت کی ہومیوپیتھی اور طب کے خلاف اس کاروائی کو اتائیت کا خاتمہ نہیں بلکہ ہومیوپیتھس اور طب کا بغض کہا جاتا ہے۔
٭ ہومیوپیتھی اور طب کا بغض نہ ہوتا تو بند کلینکس دواخانوں کو سیل کیوں کیا جاتا؟ ٭اگر بند کلینکس یا دواخانے سیل کر ہی دئیے گئے تھے جب کوالیفائڈپرسنز نے درخواستیں دی ہیں کہ ہم رجسٹرڈ اور کوالیفائڈز ہیں ہم کو چیک کر لو اور سیل کئے گئے کلینکس اور دواخانوں کو کھولنے کے احکامات جاری کئے جائیں تو جواب دیا جاتا ہے تاحکم ثانی عدالت ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ ہر غریب یا سفید پوش لوگ عدالت تک نہیں پہنچ سکتے ۔ حالانہ سپریم کورٹ نے اتائیت کے خلاف کاروائی کا حکم دیا تھا ہومیوپیتھس اور حکماء کے خلاف نہیں ۔٭اتائیت میڈیکل کی تعلیم سند کے بغیر طبی خدمات سرانجام دینے والے اتائی ہے۔
٭ فرسٹ ایڈ اور عام روزہ مرہ جیسا سردرد وغیرہ کے لئے استعمال ہونے والی اشیاء کو ” دنیا بھر کے ممالک ” کی طرح پابندی سے مشتشنیٰ قرار دیا جائے تاکہ اصل اتائیت کا چہرہ سامنے آسکے ٭حکومت حکماء اور ہومیوپیتھس کو ” فرسٹ ایڈ ” کورس کی مدد میں اگر فی طالبعلم RS 10,000 میں کورس کرواکر باعزت پریکٹس کی اجازت دے تو حکومت کو 3500000 ساڑھے تین لاکھ ہومیوپیتھس اور حکماء کی مدد میں وصول ہونے والی فیس RS 350,000,000,00. =(10.000*35,000,00) پینتیس ارب روپے بنتی ہے اور وہ بھی حکومت کو ایک روپیہ بھی خرچ کئے بغیر ۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اگر ایسا کرتی ہے تو اس کے چارسے فوائد ہونگئے اول:۔ اصل اتائیت اور خانہ پوری والی اتاتیت میں فرق واضع ہو جائے گا انصاف کا بول بالا ہوگا۔ دوئم :۔ ڈرگ کورٹس پر بوجہ کم ہو جائے گا۔ سوئم :۔ فرسٹ ایڈ ٹرینگ اور سرٹیفکیٹ کے اجراء سے رشوت کا دروازہ بند ہو جائے گا۔تحریک انصاف کا منشور بھی یہی ہے۔ چہارم :۔ رجسٹرڈ اور کوالیفائڈ ہومیوپیتھس اور حکماء کو حراساں اور تذلیل بند ہونے سے حکومت کی نیک نامی میں اضافہ ہوگا۔
پنجم:۔ بغیر کیسی خرچ کے حکومت کو Rs-35000000000.00پینتیس ارب روپیہ مل جائے گا ۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے گزارش ہے کہ اللہ پاک نے آپ کو موقع دیا ہے آپ انسانی ہمدردی کے تحت ایسے کوالیفائڈ اور رجسٹرڈ معالجین جن کے کلینکس کسی غلط فہمی یا سیاسی انتقام کی وجہ سے بند کلینکس کو اتائیت کے زمرے میں ڈال کر سیل کیا گیا ہے۔ اور ایسے کلینکس یا دواخانے جو کسی معمولی غلطی کی وجہ سے سیل کئے گئے ہیں ۔ اور وہ کلینکس ہسپتال یا دواخانے جنکے معالجین کی رجسٹریشن موجود نہ تھی محکمہ صحت کو پابند کیا جائے تحقیقات کر کے ڈی سیل کئے جائیں اسی طرح پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کو بھی پابند کیا جائے۔اور ایسے کلینکس دواخانے یا ہسپتال جن کے پاس میڈکل کی کوئی سند یا رجسٹریشن نہیں ان کے خلاف کاروائی یقینی بنائی جائے تا کہ انصاف کے تقاضے بھی پورے ہوں اور انصاف ہوتا ہوا بھی نظر آئے جیسا کہ پاکستان تحریک انصاف کا منشور ہے۔
گزشتہ حکومت نے عام روزہ مرہ کی ادویات پر پابندی لگوائی حالانہ عام روزہ مرہ کی ادویات پر امریکہ ، یورپ ، افریقہ ، عرب امارات ، سمیت دنیا کے کسی بھی ملک پر کوئی پابندی نہیں ۔ اور یہ عام روزہ مرہ کی ادویات کسی بھی کریانہ منیاری ، چائے یا کولڈ ڈرنکس والی شاپس یا کھوکھے پر بلاروک ٹوک موجود ہوتی ہے۔ عام سردرد، نزلہ زکام ، وغیرہ کے لئے ہر خاص و عام حسب ضرورت استعمال کرتا ہے جس کی وجہ سے ہسپتالوں پر بوجھ بھی نہیں پڑتا اور عام شہریوں کی جیبوں پر ڈاکہ بھی نہیں ڈلتا ۔ ریاست مدینہ کا مطلب عام لوگوں کے لئے آسانیاں ۔ اس پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ غریب لوگ بھی سکھ کا سانس لے سکیں ۔ اس کام سے حکومت کو پینتیس ارب روپے جبکہ عوام کو سہولت ، حکماء اور ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کو سکھ کا سانس نصیب ہوگا۔