کراچی (جیوڈیسک) مالی سال 2014-15 کے دوران پاکستان اسٹیل کو 30ارب روپے کے نقصان کاسامنا کرنا پڑا۔ پیداواری گنجائش 19 فیصد تک استعمال کی گئی، مالی سال 2014-15 کے اختتام تک مجموعی نقصانات کی مالیت 150 ارب روپے جبکہ واجبات کی مالیت 165 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان اسٹیل کے ذرائع کے مطابق جون کی پیداواری گنجائش 8فیصد تک محدود رہی۔ مالی سال کے اختتام پر گیس کی بندش نے پلانٹ کی رہی سہی کسربھی پوری کر دی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی نے 35ارب روپے کے واجبات کی عدم ادائیگی پر گیس کی فراہمی منقطع کردی تاہم وفاقی وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہدخاقان عباسی کی خصوصی ہدایت پر سوئی سدرن گیس کمپنی کا بورڈ آف ڈائریکٹر آج پیر کو اجلاس میں سوئی سدرن گیس کمپنی کو ایک ماہ کے لیے گیس فراہم کرنے پر غور کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک ماہ کے لیے گیس کی بحالی کے باوجود واجبات کی عدم ادائیگی کی صورت میں پاکستان اسٹیل کو گیس کا کنکشن مکمل طورپر منقطع کردیا جائے گا۔
پاکستان اسٹیل کے ذرائع کاکہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کی تیار مصنوعات فروخت نہ ہونے کی وجہ سے سال کے لیے پیداوار کے ساتھ فروخت کا ہدف بھی حاصل نہ ہوسکا پورے سال کی مجموعی فروخت 8ارب روپے تک محدود رہی۔
پاکستان اسٹیل کو حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اربوں روپے کے بیل آؤٹ کے باوجود پاکستان اسٹیل کی بحالی ممکن نہ ہوسکی حکومت کی جانب سے بھی پاکستان اسٹیل کی کارکردگی رپورٹ طلب نہیں کی گئی جس سے انتظامی بحران شدت اختیار کررہا ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پاکستان اسٹیل کے لیے صرف 3.5ارب روپے مختص کیے ہیں جو ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی پر خرچ کی جائے گی۔ پاکستان اسٹیل میں انتظامی بحران، مسلسل خسارے، پلانٹ کی ناگفتہ بہ حالت نے پاکستان اسٹیل کی نج کاری کی راہ ہموار کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔