کینیڈا: طب کے ماہرین نے ایک خوبصورت مثال سے بات سمجھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی چکنائی بھری مچھلیوں سے منہ موڑتا ہے تو اس کا نقصان عین تمباکونوشی جیسا ہی ہوگا۔
اس کی تفصیل بتاتے ہوئے کہ ماہرین نے کہا ہے کہ مچھلی میں اومیگا تھری جیسا قیمتی مرکب ہوتا ہے جو دل و دماغ کے لیے تو مفید ہے ہی لیکن اس کی کمی سے اوسط زندگی سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ متاثر ہوکر کم ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ سگریٹ نوش افراد اپنی عادتِ بد سے اپنی قیمتی حیات کے اوسط چار سال کم کردیتے ہیں لیکن سامن اور میکرل جیسی اومیگا تھری سے بھرپور مچھلیوں سے منہ موڑ کر اوسط زندگی میں پانچ سال کی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ یعنی اومیگا تھری کی جسم میں کمی سگریٹ نوشی سے بھی زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف گوئیلف سے وابستہ سائنسداں ، ڈاکٹر مائیکل مِک برنی کہتے ہیں کہ جسم میں اومیگا تھری کو ایک اشاریئے سے ناپا جاتا ہے۔ اس کی بہترین صورت چار سے آٹھ فیصد تک ہوتی ہے اور اس سے کم کو اومیگا تھری کی کمی کہا جاتا ہے۔
اومیگا تھری خون کو صاف، پتلا اور ہموار رکھتا ہے۔ اس طرح بلڈ پریشر اور دل کی بیماریاں پیدا نہیں ہوتیں اور انسان طویل تندرست زندگی گزارتا ہے۔ اگر 65 سال کی عمر کا کوئی شخص تمباکو نوشی کرتا ہے تو اس کی زندگی کے چار سال ویسے ہی کم ہوجاتے ہیں جبکہ اس عمر میں اومیگا تھری اور مچھلی نہ کھانے سے یہ فرق پانچ برس تک جاپہنچتا ہے۔
یہ تحقیق امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن میں شائع ہوئی ہے جس میں فریمنگھم اسٹڈی سے مدد لی گئی ہے جو اس ضمن میں ایک بہت بڑا سروے اور تاحال جاری ہے۔ اس مطالعے میں شامل ہزاروں افراد کا طویل عرصے تک مطالعہ کیا گیا ہے۔ ان افراد کی جنس، عمر، تمباکونوشی، غذائی عادات اور ورزش کے رحجانات تک کو دیکھا گیا ہے۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ اومیگا تھری کی کمی سے کم عمری میں اموات واقع ہوئیں اور یوں کہا جاسکتا ہے کہ مچھلی کھانے سے عمر بڑھتی ہے۔