اس پرچم کے سائے تلے میلہ پاکستان 2017

Pakistan Flag

Pakistan Flag

تحریر : شاہ بانو میر

آپ آئے تو کہ سکتے ہیں کہنے والے
بڑے لوگوں کے گھر لوگ بڑے آتے ہیں

تارکین وطن کو وقت نے بتا دیا کہ جتنی چاہے دولت شہرت کامیابی وسائل حاصل کر لو ٬ پاکستان سے باہر کہیں بھی ہو تو پہچان کا عنوان صرف “”پاکستان “” ہے٬ اپنی شناخت انفرادی حیثیت میں جتنی مرضی مضبوط کر لو مگر زمین سے اٹھتے جہاز کے ساتھ ہی دنیا سمٹتی چلی گئی اور جہاز نے جہاں اتارا
وہاں
نام
پہچان
گلی
محلہ
گاؤں
قصبہ
شہر
صوبہ سے نہیں
پہچان
صرف اور صرف
“”” پاکستان””” سے ہے

آج ہمیں بھی شناخت کے اظہار کا موقعہ فرانس میں “”پاکستان میلہ”” کی صورت ملا ہے٬ قوموں کی زندگی میں یادگار لمحات اور مواقع کبھی کبھار آتے ہیں۔ اگر یہ موقعے مل کر متحد ہو کر یکجہتی کے ساتھ منا لئے جائیں تو بطور قوم ہم دیگر اقوام پر اپنا خاص تاثر چھوڑنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اچھا تاثر ہم وطنوں کی بہت بڑی تعداد سے ممکن ہوتا ہے اور ایسا کرنا دیار غیر میں کسی جماعت کسی گروہ کسی تنظیم کیلئے کرنا ممکن نہیں٬ جب تک کہ ان کے سر پے پاکستان کے پرچم کی صورت محفوظ چھتری نہ ہو٬ یعنی سفارتخانہ پاکستان جو غیر جانبدار اور پاکستان کی اصل پہچان ہے۔ صرف اس ایک ادارے میں یہ خاصیت ہے کہ تمام پاکستانیوں کو ایک ساتھ ایک وقت میں ایک جگہ اکٹھا کر کے دنیا پر پاکستان کی دھاک بٹھا دے۔

ہم لوگ اس خطہ ارض سے تعلق رکھتے ہیں کہ جہاں بے شمار خوبیاں ہمیں ورثے میں ملی ہیں تو کچھ خامیاں بھی ہیں٬ جن میں سب سے پہلے ہمارا ہر جگہ پر صرف اپنا اثر و رسوخ رکھنا ہے٬ جس کے پاس طاقت ہو ٬ کوئی ہُنر ہو وہ چاہتا ہے کہ صرف وہی نمایاں دکھائی دے٬ جبکہ حقیقت میں ایسا ممکن اس لئے نہیں کہ دنیا ایک وسیع و عریض نظام کا نام ہے٬ جس میں ہر ایک کا حصہ بقدر جُثہ مقرر ہے۔

یہ قدرت کی تقسیم ہے انسان اسے تبدیل نہیں کر سکتے٬ اسی لئے اللہ سبحان و تعالیٰ کا صد شکر کہ ہمارے سفارتخانہ نے مکمل غیر جانبداری کے ساتھ اپنے ہم وطنوں کیلیۓ فرانس میں میلہ کا انعقاد کیا ہے٬ جس میں ہر پاکستانی کو دعوت دی گئی ہے ٬ نہ صرف آپ نے خود آنا ہے بلکہ اپنے ساتھ بے شمار لوگوں کو بھی لانا ہے ٬ اس لئے کہ یہ آپ کا میلہ ہے٬ جتنی بڑی تعداد اتنا زیادہ لطف ٬ یورپ بھر میں مقیم اپنے رشتے داروں دوست احباب کو عید کی طرح دعوت دیں فرانس بلائیں اور ویسے ہی اس میلے کو انجوائے کریں٬ اس میں حصہ لینے والوں کی آپ سے توقعات بہت زیادہ ہیں٬ کس قدر عزت افزائی ہے ہم سب کی کہ ہمارے لئے اس مہنگے شہر میں اتنا اہتمام کیا جا رہا ہے٬ خوش ہوں اور اپنے پاکستانی ہونے پر نازاں ہوں۔

میلہ کیا ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ میلہ ہے خوشیوں کا بھرپور اظہار جو ایک متحد قوم کرتی ہے٬ ہم نے بھی یہ اظہار کرنا ہے٬ میلہ دنیا کو بتانے کیلیۓ ہے کہ ہمیں تنہا کر کے ایک کونے میں دھکیلا نہیں جا سکتا اس لئے کہ میں آپ ہم سب ہر وہ صفت رکھتے ہیں جو ایک طاقتور قوم رکھتی ہے۔

اس لئے ہمیں پورا حق حاصل ہے کہ ہم اپنے ملک سے اپنی عقیدت اور احترام کو مختلف انداز میں ظاہر کریں٬ شہادتوں کے لہو نے اس ملک کا چپہ چپہ آزاد کروایا ہے اور زندہ قومیں قربانیوں پر روتی نہیں جشن سے ان کو خراج تحسین پیش کرتی ہیں ٬ یہی جشن انشاءاللہ ہم بھی منائیں گے٬ سال بھر میں آپ مختلف نوعیت کے پروگرامز دیکھتے ہیں٬ متحرک تنظیمیں ہیں سیاسی اتار چڑہاؤ ہیں۔

مگر ہر تقریب مختصر لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے ٬ گروہی سیاسی ٬ ذہنی نظریاتی اختلافات سب کو اکٹھا نہیں ہونے دیتا ٬ بڑے ادارے بڑے مقصد لے کر پکارتے ہیں تو سب لبیک کہتے ہیں٬ مقصد بڑا ہو تو لوگ بھی بڑے سامنے آتے ہیں اسی طرح آپ سب کو اکٹھا کرنے اور طاقت بنانے کیلیۓ کسی انفرادی تنظیم جماعت گروہ یا شخصیت نے نہیں بلکہ آپ کے اپنے سفارت خانہ پاکستان نے اس تاریخی میلے کا بیڑہ اٹھایا ہے٬ خود جناب سفیر پاکستان محترم معین الحق اور دیگر سفارتخانہ کے قابل احترام معززین شامل ہوں گے٬ معین الحق صاحب نے “”در مکنون”” میگزی کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنے دور میں جو ممکنہ پروگرامز کی تفصیل دی تھی وہ کامیابی سے اس پر عمل پیرا ہیں٬ میلہ بھی اس کی ایک کڑی ہے٬ میلے کی تیاری میں اہم کردار پریس کونسلر قمر بشیر کا ہے ٬ اس پروگرام کی کامیابی کیلیۓ وہ دن رات محنت کر رہے ہیں اور اس کی شاندار کامیابی کیلیۓ کوشاں دکھائی دیتے ہیں۔٬

مختلف افراد کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھنا ٬ پھر پروگرام کے معیار کو چیک کرنا ٬ متوازن انداز میں سب کو ساتھ ملا کر کام کرنا ٬ سب کے ساتھ مل کر خوشگوار ماحول میں پروگرام کو اجتماعی سوچ کے ساتھ فائینل کرنا بہت بڑی بات ہے٬ ریہرسلز اور ساتھ دیگر تکنیکی امور کیلئے متعلقہ اداروں سے رابطہ کرنا دشوار مرحلہ تھا۔
٬
اس میلہ کی اہم بات یہ ہے کہ مختلف سیاسی سماجی سوچیں ایک ساتھ مل کر اس کو””پاکستان “”کیلیۓ سجا رہی ہیں سنوار رہی ہیں٬ یہ سب امور جو لوگ انجام دے رہے ہیں ٬ وہ پیرس کی مصروف زندگی میں سے وقت نکال کر ہم سب کیلیۓ کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں٬ یہ سب پروفیشنل نہیں ہیں ٬ پاکستان سے محبت کو اپنے اپنے انداز میں پیش کرنے کے خواہاں ہیں٬
اس میلہ میں نئی نسل کی شمولیت خوش آئیند ہے ٬ ہمارے یہ بچے ہمارا فخر ہیں ان کی بھرپور پزیرائی ہونی چاہیے٬ یہ سب مل کر ایک ایسی رونق قوم کو دینے والے ہیں کہ جس کو عرصہ تک یاد رکھا جائے گا۔٬

اس میلہ کو اپنی شرکت سے اپنے چہرے کے خوشگوار تاثرات سے اپنی مسکراہٹ سے خوبصورت ملبوسات سے قوس و قزح کے آنچلوں کی بہار سے کھنکھاتی چوڑیوں کی جھنکار سے معصوم قلقاریوں سے٬ بزرگوں کی دعاوؤں سے ہم نے اتنا کامیاب کرنا ہے۔

کہ سفیر پاکستان بھی کہ اٹھیں کہ واقعی قمر بشیر صاحب نے خلوص نیت سے انتھک محنت کر کے آخر تمام پاکستانیوں کو بڑی تعداد میں ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا ٬ اس فرانس میلہ کو یادگار بنا دیا٬
آپ سب نے اس میلہ میں شرکت کرنی ہے یہ ہمارے پاکستان کے وقار کا سوال ہے ٬ سفارتخانہ پاکستان کے ساتھ پرچم پاکستان کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر