۔۔۔۔۔کل آج اور کل۔۔۔۔ بلجئیم دھماکے

Airport

Airport

تحریر: شاہ بانو میر
17 اپریل ٹھیک 11 بجے ہم ائیر پورٹ پر تھے اور سامنے سے میری پیاری سی مہمان امریکہ کی فلائٹ سے آ چکی تھیں ۔ کئی روز سے پیرس گہرے بادلوں کی زد میں تھا اور اس روز کئی روز بعد سورج کی تمازت چمکتی دھوپ میں محسوس ہو رہی تھی جو بہت اچھی لگ رہی تھی ۔ میری مہمان مستقبل کی ڈاکٹر ہیں اور کچھ روز کیلئے اپنی خالہ کے پاس آئی ہیں۔ ائیر پورٹ پر ہر مسافر سامان کے ساتھ لدا پھندا بھاگتا دوڑتا کہیں بچھڑتا کہیں ملتا دکھائی دیا۔ مسکراتے چہرے گرم ملبوسات میں اپنی مہذب قوم کے ساتھ اپنے زوق کا پتہ دے رہے تھے پیرس سیاحوں کیلٔئے کیوں اتنا پر کشش ہے اس بارتفصیل سے سمجھ آیا۔

بھاری بھرکم تاریخی اہمیت سے لبریز عمارتیں تاریخی اشیاء سے بھرے ہوئے ان کے عجائب گھر ان کی کشادہ تاریخی سڑکیں ایفل ٹاور شانزے لیزے ورسائی پیلس شاپنگ مالز اوپیرا شاپس چرچز انگنت وہ جو دیکھنے سے انسان رہ جاتا ہے ۔ ان چیزوں کی اس قدر دیکھ بھال کہ ان کی اہمیت کے ساتھ افادیت تسلیم کر لی جاتی ہے ۔ اپنی تاریخ کو فخریہ طور پے اجاگر کرتے ہوئے یہ لوگ اسی قدر اپنی حفاظت بھی کرتے ہیں۔

ہنستے کھیلتے دن گزر گئے کہ 21 مارچ کو پیرس رات کو دیکھنے کا پروگرام بنا اور یوں روشنیوں کے شہر کو دیکھنے سب نکلے نومبر کے بعد ایک عام تاثر تھا کہ فضا میں ابھی تک خوف و ہراس ہے مگر وہاں جا کر یوں لگا کہ ہم موسم سرما میں نہیں بلکہ موسم بہار میں آگئے وہی ترو تازہ خوشگوار ہوائیں وہی بے فکراپن لوگوں کا انداز وہی لوگوں کا ہجوم اور چہروں پے موجود اطمینانیت اس بات کا اظہار کر رہی تھی کہ ہر چیز معمول پے آ چکی ہے ۔ ہم لوگ ایک چکر لگا کر جیسے ہی واپس مُڑے تو یکبارگی جیسے قدرے تاریک پیرس روشنیوں میں ڈوب گیا ہو بڑے بڑے برقی قمقموں نے جیسے چاندنی بچھا دی ہو میری مہمان ایک دم بولیں کہ اگر ہم چلے جاتے تو یہ مس کر دیتے اور یہ کہتے ہی ان کے ساتھ ساتھ دیگر وہاں موجود کئی افراد نے کیمرے اٹھائے اور وڈیو بنا لیں یہ سحر انگیز منظر ہمیشہ ہمیشہ کیلیے مقید کر لیا۔

Belgium Explosion

Belgium Explosion

گھر آکر کئی بار اس فلم کو دیکھا کہ واقعی کیا ٹیکنیک ہے لمحہ بھر میں ماحول تبدیل کر دیا ۔ پیرس کی سیر اور اس کی خوبصورتی پر بات کرتے کرتے کتنا ہی وقت گزر گیا۔ دوسرے دن 22 مارچ کو صبح کی پہلی خبر سنی کہ پیرس کے بعد اب دہشت گردوں نے بلجئیم کو ہدف بنایا ہے اور وہاں یکے بعد دیگرے 7 دھماکے اہم ترین مقامات پر کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ایک خبر تھی کہ اظہار یکجہتی کیلئے ایفل ٹاور کی آج رات روشنیاں گل رہیں گی کیونکہ بلجئیم کیلیے یہ تاریخی سیاہ دن ہے اور بلجئیم کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے برقی قمقمے نہیں جلیں گے اور ایفل ٹاور کو بلجئیم کے جھنڈے کے رنگ کی روشنیوں میں اداس دکھایا جائے گا ۔ ہم لوگ پریشان ہو کر سوچ رہے تھے کہ ابھی کل ہی کی بات ہے ماحول کیسا خوشگوار تھا اور آج سے پھر وہی کشیدگی پیدا ہو گئی ماحول میں۔

پاکستان میں طویل ترین خون ریز آپریشن کے بعد قدرے سکون آیا ہے تو اب یورپ میں کشیدگی کی فضا چھا گئی اور پھر سارا دن اسی افسوس ناک خبر پر بات ہوتی رہی ۔ ابھی کل کی بات لگتی ہے یورپ سے کوئی آئے یا امریکہ سے سب اچھا ہے کی خبریں ہوتیں تھیں آتے اور جاتے مسکراہٹوں کے تحائف کے تبادلے ہوتے تھے اور پاکستان کی حکومت کو برا بھلا کہنے میں اور اپنے رشتے داروں کی مصیبت بھری زندگی گیس پانی بجلی کے بغیر اور پھر یہاں اپنے ہونے کو اللہ کی رحمت سے تعبیر کرتے تھے سب بے فکر تھے مستقبل سے جانتے کہ ایک محفوظ مضبوط اعلی معیاری نظام میں زندگی گزار رہے ہیں جو مرتے دم تک خیال رکھے گا ۔

یہ کل تھا اور آج تمام ممالک سے تعلق رکھنے والے خصوصا مسلمان اور پاکستانی خاص طور سے اب بوکھلائے اور دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں ۫۔ چھوٹے چھوٹے کاموں سے اپنا پیٹ پالنے والے پیپروں کے نہ ہونے کے باوجود زندگی کو گزار رہے تھے اور پیچھے بھی کچھ نہ کچھ پیٹ کاٹ کر بھیج دیتے تھے مگر ان حالات نے گویا انہیں ذہنی خلفشار مین مبتلا کر دیا ہے ۔ گھر سے نکلتے ہیں تو پولیس کا خوف اور نہیں نکلتے تو بھوکے پیٹ کب تک چھپ سکتے ہیں؟۔

Airport Security

Airport Security

23 مارچ آج پھر ائیر پورٹ جانا تھا اپنی مہمان کی واپسی کیلئے آج ائیر پورٹ کا انداز ہی الگ تھا بھاری بھرکم سپیشل فورس کے نوجوان رائفلوں کو نیچے کئے مگر ان کے ٹرئیگر کے قریب انگلی رکھے ہوئے ایک ایک آنے جانے والے کو یوں دیکھ رہے تھے جیسے کسی کی تلاش ہو۔ امریکہ جانے والی فلائٹ کیلئے انتہائی پوچھ گچھ کا ماحول تھا ایک غیر محسوس خوف کا حصار تھا جس نے مجھ سمیت سب کی زات کو گھیرا ہو ہوگا ۔ 21 تاریخ والا پیرس 22 تاریخ کے بعد 23 کو مکمل طور سے تبدیل ہوتا میں نے آج دیکھ لیا۔

تباہی مچانے والے تباہی مچا جاتے ہیں ظلم اسلام اور مسلمانوں پر وہ لوگ جو کلمہ نہیں جانتے قرآن پاک کی تعلیم سے مکمل بے بہرہ وہ نعرہ تکبیر کس کے کہنے پر بلند کرتے ہیں اور کس کیلئے جان قربان کر رہے ہیں ؟ کوئی نہیں جانتا یہ جنگ جو 9 11 سے شروع ہوئی اگر اس وقت عراق افغانستان کے معاملات کو تحمل سے حوصلے سے مشترکہ مشاورت سے کسی اور طرح سے حل کیا جاتا کہ جس مین جنگ نہ ہوتی تباہی نہ ہوتی بلکہ معاملات کو سدھارنے کیلئے سنجیدہ رویے کے ساتھ مختلف بڑی طاقتیں مل کر حل نکالتیں تو آج یہ تباہی جسکا کوئی سر ہے نہ پاؤں نہ اس کا کوئی ہدف ہے اور نہ اس کا کوئی نتیجہ؟ کئی بگڑے ذہن کئی پیسے والوں کے ہاتھ شمال سے جنوب سے مشرق سے مغرب سے پیسے کیلئے کھیل رہے ہیں۔

لگتا اب ایسے ہے کہ اس سے خلاصی اب اتنی آسانی سے ممکن نہیں جو مشرق کا دشمن وہ وہاں کمزور ضمیر والوں کو خرید کر وہاں بربادی پیدا کر رہا اور جو مغرب کا دشمن وہ یہاں پیسے سے بگڑے ذہن خرید کر لوگوں کی زندگی کو اجیرن کر رہا ۫ کل آج اور کل مجھے تو 21 مارچ مہکتا کھلکھلاتا مسکراتا پیرس دکھائی دیا 22 مارچ بلجئیم دھماکوں کے بعد ایک بار پھر پیرس اداس سہما ہوا ہراساں دکھائی دیا 23 مارچ دھماکے کے بعد کا کل ائیر پورٹ پے دیکھا مضطرب ممکنہ طور پے پریشان دور دیکھ کر سب کے رویے محتاط اور چوکنے تھے اللہ نے ان تین دنوں میں جیسے تین دور دکھا دئے نجانے اس ظلمت کی سحر کب ہوگی ؟ ہوگی بھی یا نہیں چھوت کے مرض کی طرح بڑھتا یہ دہشت گردی کا فتنہ نجانے مزید کیا اور کیسی قیامتیں کہاں کہاں برپا کرے دعا ہے کہ مزید کشیدگی نہ بڑھے اور مسلمان محفوظ اور پرسکون رہیں آمین

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر