لاہور (جیوڈیسک) ملک بھر میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، پنجاب میں ہزاروں لوگ سیلاب سے متاثرہیں، ستلج، راوی اور دریائے چناب کے سیلابی ریلے سیکڑوں دیہات ڈبوتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں، راجن پورمیں نقل مکانی کے دوران ایک بچہ سیلابی موجوں کی زد میں آکر جاں بحق ہو گیا، سندھ میں کچے کے علاقے بھی زیر آب آگئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑا گیا سیلابی ریلا کیکر پوسٹ کی حدود میں داخل ہوگیا ہے جہاں پانی کی سطح 20 فٹ بلند ہوگئی ہے۔
فیروزپور ہیڈ ورکس سے 80 ہزار کیوسک پانی کا اخراج ہو رہا ہے۔ دریائے راوی میں ساہیوال کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ دریا کناری آباد لوگوں کو نقل مکانی کی ہدایت کی گئی ہیں۔ خانیوال میں ہیڈ سدھنائی پر پانی کی سطح بلند ہورہی ہے۔ تلمبہ کے علاقہ میں درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔ دریائے راوی نے فیصل آباد کے علاقے تاندلیانوالا میں بھی تباہی مچانی شروع کر دی ہے، جھنگ میں تریموں ہیڈ ورکس پر دریائے چناب کی سطح مسلسل بڑھنے سے 350 سے زائد دیہات پانی میں ڈوب چکے ہیں۔
اب پانی شہر کے حفاظتی بند سے ٹکرا رہاہے۔ شورکوٹ اور چنیوٹ میں بھی سیلابی صورتحال ہے۔ دریائے چناب میں درمیانے درجے کے سیلاب سے مظفر گڑھ اور ملتان کے فلڈ بند کے قریب 100 سے زائد بستیاں زیر آب آ گئیں۔ جلال پور بھٹیاں کے 100 دیہات دریائے چناب کے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں۔ ستلج سے گزرنیوالا سیلابی ریلا وہاڑی کی بستی فرید کوٹ میں داخل ہوا تو سیکڑوں مکانات پانی میں گِھرگئے اور ہزاروں لوگ دربدر ہوئے۔
دریائے سندھ کے سیلابی ریلے کے بہاو سے جام پور میں ونگ کے قریب سیم نالے میں 40 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا۔ سکھر اور گھوٹکی سے گزرنے والا دریائے سندھ کا سیلابی ریلا کچے کے 250 سیزائد دیہات ڈبوتا اور فصلیں تباہ کرتا ہوا آگے بڑھ رہا ہے، خیرپور میں سیلاب کا پانی پریالو زیرو پوائنٹ بند، جمشیر، الرا جا گیر اور فرید آباد بچاو بند سے ٹکرا گیا ہے، کچے کا سو کلو میٹر کا علاقہ پانی میں ڈوب گیا ہے۔ اوباڑو اور قادرپور کے مقام پر دریائے سندھ کا پانی رونتی اور قادر پور کے مزید دس دیہات میں داخل ہو گیا ہے۔ دادو میں سیلابی پانی سے 80 دیہات میں کھڑی فصلیں تباہ کر دی ہیں۔