کراچی (جیوڈیسک) پنجاب اور خیبر پختونخوا کے بعد سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر لاڑکانہ اور کشمور میں حفاظتی بندوں کی نگرانی اور متاثرین کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے۔
مسلسل بارشوں اور گلیشئیر پگھلنے کی وجہ سے چترال کے لوگوں کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں، گزشتہ 10 روز سے کیلاش، گرم چشمہ اور مستوج جانے والی تمام سڑکیں مکمل طور پر بند ہیں، درجنوں رابطہ سڑکیں اور پل بہہ جانے کی وجہ سے ہزاروں افراد محصور ہوکر رہ گئے ہیں جب کہ خراب موسم کے سبب پاک فوج نے بھی سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن روک رکھا ہے۔ پاک فوج کا کہنا ہے کہ موسم ہہتر ہونے پر گرم چشمہ میں امدادی کارروائیاں دوبارہ شروع کی جائے گی جبکہ فوجی جوان متاثرہ علاقوں میں پھنسے لوگوں کو اپر چترال پہنچائیں گے۔
بالائی اور میدانی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں کم ہوگئی ہیں تاہم جنوبی پنجاب میں گزشتہ 2 روز سے جاری بارشوں کی وجہ سے کوہ سلیمان سے نکلنے والے برساتی ندی نالوں میں شدید طغیانی ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں دریائے سندھ کے سیلابی ریلے بھی تباہی مچارہے ہیں۔
اب تک سیکڑوں بستیاں زیرآب اور ہزاروں لوگ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم ہوچکے ہیں۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق حالیہ بارشوں کے باوجود دریائے ستلج ہیڈ گنڈا سنگھ، ہیڈ سلیمانکی، ہیڈ اسلام اور ہیڈ میلسی سائیفن پرمعمول کے مطابق بہہ رہا ہے،دریائے جہلم میں ہیڈ رسول اور منگلا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، منگلا پر پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 2 ہزار 733 کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔
دریائے چناب میں مرالہ، قادر آباد، چنیوٹ برج، تریموں اور پنجند پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے تاہم خانکی پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے سندھ میں تربیلا، کالاباغ ، جناح ، تونسہ اور چشمہ بیراجوں پر درمیانےدرجے کا سیلاب ہے، جناح بیراج میں پانی کی آمد 5 لاکھ12 ہزار، چشمہ پر پانی کابہاؤ 4 لاکھ 48 ہزار 862 ،کالاباغ 4 لاکھ 59 ہزار 145، تونسہ پر 3 لاکھ 85 ہزار 969 ، پنجند، پانی کی آمد ایک لاکھ 18 ہزار جب کہ تربیلا پر پانی کا بہاؤ 3 لاکھ 54 ہزار 500 کیوسک ہے۔
سندھ کے مختلف بیراجوں پر بھی پانی کے بہاؤں میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 52 ہزار اور اخراج 5 لاکھ 49 ہزار، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 4 لاکھ 82 ہزار 585 کیوسک جبکہ اخراج 4 لاکھ 64 ہزار اور کوٹری بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 61 ہزار 425 کیوسک اور اخراج ایک لاکھ 58 ہزار کیوسک ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے سندھ میں چھ لاکھ کیوسک تک سیلابی ریلا آج کالا باغ سے گزرے گا جو منگل اور بدھ کی درمیانی رات چشمہ بیراج پہنچے گا جہاں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ بھی جاری کردی گئی ہے۔
یہ سیلابی ریلا جمعے کو لیہ پہنچےگا۔ جس کے بعد تلاطم خیز پانی کا رخ ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے بعد سندھ میں ہوگا تاہم اس سے قبل ہی بالائی سندھ میں سیلابی پانی نے تباہی مچانا شروع کردیا ہے، گھوٹکی میں مقامی زمینداروں کی طرف سے بنائے گئے تینوں دلیل فارم، عادل فارم اور منور فارم بند ٹوٹ گئے۔ گھوٹکی میں 200 سے زائد دیہات کا ملک سے زمینی رابطہ دوسرے روز بھی بحال نہیں ہوسکا۔ کشمور میں توڑی بند، کے کے بند کی مضبوطی اور متاثرین کی مدد کے لیے فوج طلب کرلی گئی ہے، لاڑکانہ میں موریا، عاقل ، آگانی اور ہکڑا لوپ بندوں کی مضبوطی کا کام جاری ہے۔
سندھ میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لئے پاک بحریہ کی ٹیمیں بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، اس سلسلے میں پاک بحریہ کی ٹیموں کا کیمپ سکھر میں قائم کیا گیا ہے، امدادی ٹیموں میں ماہر غوطہ خور بھی شامل ہیں ، ان ٹیموں کے پاس 15زولو بوٹس کے علاوہ اسپیڈ بوٹس بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کے سی کنگ ہیلی کاپٹر اور ہُوورکرافٹس بھی ہر دم تیار رہیں گے۔
دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے سیلاب سے ملک بھر میں اموات کی تعداد 64 افراد کی ہلاکت اور 2 لاکھ 58 ہزار سے زائد افراد کے بے گھر ہونے کی تصدیق کی ہے، اس کے علاوہ سیلابی ریلے سے ایک ہزار 648 مکانات اور 451 دیہات شدید متاثر ہوئے، 2 لاکھ 33 ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں جب کہ ہلاک ہونے مویشیوں کی تعداد بھی سیکڑوں میں ہے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جن کے تحت اب تک ایک لاکھ 23 ہزار کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ جن میں 23 ہزار 757 خیمے، 20 ہزار 486 ٹن اشیاء خوردونوش اور 121 ٹن پینے کا پانی بھجوایا جا چکا ہے۔