لاہور (جیوڈیسک) سیلاب ہے کہ اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا، تباہی ہے کہ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ دریائے جہلم اور چناب کے ریلے تریموں کے مقام پر مزید غضب ناک ہو گئے۔ جھنگ شہر کو بچانے کیلئے اٹھارہ ہزاری بند کو مختلف مقامات سے توڑ دیا گیا ہے۔ شہر تو بچ گیا لیکن جھنگ کے مضافات میں 100 سے زیادہ دیہات پانی سے بھر گئے ہیں۔
سیلاب کا پانی قصبہ اٹھارہ ہزاری، گڑھ مہا راجہ اور کوٹ بہادر میں بھی داخل ہو گیا۔ نوے ہزار ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں بھی سیلاب کی زد میں ہیں۔ جھنگ کا بھکر، لیہ، ملتان اور فیصل آباد سے زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔ پیر کوٹ اور مسن کے متاثرین بھی پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔
بالائی اور وسطی پنجاب میں تباہی کے بعد سیلابی ریلا اب جنوبی پنجاب کی جانب بڑھ رہا ہے۔ ملتان کے نواح میں درجنوں آبادیاں پانی کی زد میں آ گئی ہیں۔ لوگوں کی نقل مکانی بھی جاری ہے۔ ملتان شہر کو بچانے کیلئے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ بند کو توڑنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ گرے والا میں بھی بارود نصب کر دیا گیا ہے۔ ممکنہ سیلاب کے پیش نظر ملتان میں 80 سرکاری سکولوں کو دو روز کے لیے بند کرا دیا گیا ہے۔
دوسری جانب سیالکوٹ، جہلم، گجرات، نارووال اور شیخوپورہ کے متاثرہ علاقے ابھی تک پانی میں گھرے ہوئے ہیں۔ کئی علاقوں میں وبائی امراض پھوٹنے سے متاثرین کی مشکلات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ نالہ ڈیک اور پلکھو نالے کا سیلابی پانی بھی نہیں نکالا جا سکا۔ دریائے راوی میں بھی بلھے شاہ کے مقام پر سیلابی صورتحال ہے۔
تاندلیانوالہ کے کئی علاقے ڈوب گئے ہیں۔ اوکاڑہ، ساہیوال، ہڑپہ اور چیچہ وطنی میں بھی پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ دریا کے قریب واقع آبادیوں سے لوگوں کا انخلاء بھی جاری ہے۔ کمالیہ میں بھی درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔ پچیس سے زیادہ آبادیاں خالی کرا لی گئی ہیں۔ دریائے ستلج میں بھی طغیانی کے باعث کئی علاقوں میں ریڈ الرٹ ہے۔
انتظامیہ نے حفاظتی اقدامات بھی شروع کر دیئے ہیں۔ متعلقہ محکموں کی چھٹیاں بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔ تازہ ترین صورتحال کے مطابق اس وقت دریائے چناب میں چنیوٹ پل پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
ہیڈ تریموں پر بھی پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے۔ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔