راجن پور (جیوڈیسک) جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلانے کے بعد سیلابی ریلا اب تیزی سے سندھ کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جنوبی پنجاب میں دریائے چناب نے ہیڈ پنجند اور اردگرد کے علاقوں میں ہر چیز نیست ونابود کر دی ہے۔ شجاع آباد میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ ہزاروں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
بے گھر ہونے والے افراد کی بڑی تعداد محفوظ مقامات پر پناہ لئے ہوئے ہے۔ جاگیر صادق آباد، سرور آباد بند بھی بپھری لہروں کے سامنے نہ ٹھہر سکے جس سے اوچ شریف کے درجنوں دیہات ڈوب گئے۔ سِیت پور کے مقام پر سپر بند ٹوٹنے سے پانی شہر میں داخل ہو گیا جس کے بعد سیت پور اور علی پور کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔
مظفر گڑھ میں دوآبہ حفاظتی بند توڑنے کے بعد بستیوں میں داخل ہونے والے پانی کو دریائے چناب میں واپس ڈالنے کے لئے چک روہاڑی بند بھی توڑ دیا گیا جس سے دوآبہ اور چک روہاڑی کے درمیان تمام دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئیں۔ بڑا ریلا ہیڈ پنجند سے گزرتا ہوا سندھ میں داخل ہو رہا ہے۔ تونسہ بیراج پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث کوٹ مٹھن سے لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ گھوٹکی میں کچے کا بڑا علاقہ بھی زیر آب آگیا ہے۔ کئی دیہات کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہے۔
بڑے سیلابی ریلے کی آمد کے خدشے کے پیش نظر ضلع رحیم یار خان کے علاقوں میں بھی فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ان علاقوں سے عوام اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پاک فوج کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
اب تک 41 ہزار 115 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاک فوج اور سول انتظامیہ کے پیشگی اقدامات سے بھاری نقصان سے بچنے میں مدد ملی ہے۔ پاک فوج اوچ شریف، مظفر گڑھ اور ملتان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے۔ اب تک 41 ہزار 115 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ سیلاب متاثرین میں 128 ٹن راشن تقسیم کیا جا چکا ہے۔
پاک فوج کے 18 میڈیکل کیمپ قائم کئے ہیں جن میں 4 ہزار 286 مریضوں کو طبی امداد فراہم کی گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ ضلع رحیم یار خان میں آج رات اونچے درجے کا سیلاب آنے کا امکان ہے۔ فوجی جوانوں اور سول انتظامیہ کی انتھک محنت سے پہلے ہی عوام اور مویشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا چکا ہے۔