ہارون آباد: قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے موجو دہ سیلابی تباہ کاریوں اور جانی نقصان پر گہرے رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب قدرتی آفت ہی سہی مگر68سال سے ہمارے کرپٹ ،نااہل ،نکمے اور کام چور حکمرانوں نے اس آفت سے نپٹنے اور پیش بندی کیلئے کبھی کوئی اقدام کرنے کا سوچا تک بھی نہیںانھیں اپنی کاروباری صنعتوں ، پلازوں کے پھیلا ئواور بینکوں میں حرام کی کمائی جمع کرنے سے ہی فرصت نہیں ملتی قائد اعظم کے بعد تقریباً سبھی حکمران لٹیروں ڈاکوئوں سے کبھی کم نہیں رہے۔
انڈیا نے سینکڑوں کی تعداد میں بند غیر قانونی اقدام کے زریعے بھی باندھ لیے ہیں اور ہمارے ہاں ابھی تک اس کا م کے لیے اتفاق رائے ہی مفقود ہے سیلاب سے قبل سارا سال فلڈروکنے والے افسران پشتوں کو مضبوط کرنے کے بہانے اربوں روپے ہڑپ کر جاتے ہیں اب خلق خدا کی زمینیں رہائشی مکانات اور خودان کی جانیں سیلاب میں تلف ہورہی ہیں مگر کرپٹ بیور کریسی اور ان کے آقا حکمران بس دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کر رہے ہیں مگرعملاً جعلی ریلیف کیمپوں اور ہسپتالوں کے علاوہ کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دے سکے۔
دوسری طرف ہندوستان ان دنوں سرحد ی و سیاسی دہشت گردی کے علاوہ آبی دہشت گرد بھی بنا ہوا ہے بغیر اطلاع دیے لاکھوں کیوسک پانی یکدم چھوڑ دینا پاکستانی مسلمانوں کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے میاں باری نے مزید کہا کہ اللہ اکبر تحریک مقتدر ہوتے ہی دو سال کے اندر چار بڑے ڈیم اور تمام دریائوں کے پشتے و کنارے مضبوط کرنے کا عزم صمیم رکھتی ہے تاکہ اسلامی فلاحی مملکت میں چین کی طرح سیلابی آفت سے جانی ومالی نقصان قطعاً نہ ہو سکے آخر میں انہوں نے اس قوی امید کا اظہار کیا کہ اب عوام نام نہاد گھسے پٹے ، کرپٹ سیاستدانوں کے جھانسے میں نہیں آئیں گے اور انتخابات خواہ بلدیاتی ہوئے یا عام ہمارے انتخابی نشان “گائے”پر ہی مہریں لگا کراللہ کی زمین پراللہ کا کلمہ اور اس کے قانون کو سر بلند کرڈالیں گے۔